نئی دہلی: کانگریس رہنما راہل گاندھی کی 50 ارکانِ پارلیمان کے ہمراہ گرفتاری اور رہائی

بھارت میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کو دہلی پولیس گرفتاری کے لگ بھگ چھ گھنٹے بعد رہا کر دیا ہے۔

اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی کی پولیس کے ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ ان کو رہا کیا جا چکا ہے۔

حکام کے مطابق حراست میں لیے گئے دیگر ارکان کو بھی رہا کر دیا گیا ہے۔

قبل ازیں جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کو لگ بھگ 50 ارکانِ پارلیمنٹ کے ہمراہ دارالحکومت نئی دہلی میں احتجاجی دھرنے سے حراست میں لیا گیا تھا۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کی رپورٹ کے مطابق کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے ارکان پارلیمان کے ہمراہ ہائی سیکیورٹی زون میں راج پاتھ کے قریب دھرنا دیا، جہاں پر قریب ہی پارلیمان اور دیگر اہم سرکاری دفاتر بھی ہیں۔ ان کو پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد نے گھیر رکھا تھا۔

پولیس حکام نے راہل گاندھی اور 50 ارکانِ پارلیمان کو حراست میں لینے کی تصدیق کی ہے۔

کانگریس ملک میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے، جی ایس ٹی سمیت کئی دیگر معاملات پر احتجاج کر رہی ہے جن میں سیاسی رہنماؤں کو ملکی اداروں کے ذریعے ہدف بنانا بھی شامل ہے۔

کانگریس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دو تصاویر شیئر کی ہیں جن میں ایک جانب ان کی دادی کی بلیک اینڈ وائٹ فوٹو ہے جس میں وہ اسی انداز میں احتجاج کر رہی ہے جب کہ دوسری جانب راہل گاندھی کے احتجاج کی تصویر ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ وہ عوام کے لیے اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور بے روزگاری کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

جس وقت ان کو حراست میں لیا جا رہا تھا اس وقت وہ تنہا تھے کیوں کہ پولیس اہلکار ان کے ہمراہ موجود دیگر افراد کو پہلے ہی گرفتار کر چکی تھی۔

گرفتاری کے بعد پولیس کے ہمراہ جاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت ایک پولیس اسٹیٹ ہے جہاں نریندر مودی راجا ہیں۔

دوسری جانب نئی دہلی میں ہی راہل گاندھی کی والدہ اور کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نیشنل ہیرالڈ کیس میں تفتیش کے لیے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ میں پیش ہوئیں۔ سونیا گاندھی کے ہمراہ ان کی بیٹی پریانکا گاندھی بھی تھیں۔ قبل ازیں راہل گاندھی بھی ان کے ساتھ تھے البتہ بعد ازاں وہ پارلیمنٹ کے قریب احتجاج میں شریک ہوئے تھے۔

خبر رساں ادارے ’انڈیا ڈاٹ کام‘ کا کہنا تھا کہ راہل گاندھی کو حراست میں لے جانے کے بعد ان کو پولیس کی بس میں سوار کرکے لے جایا گیا۔

واضح رہے کہ پارلیمان میں کانگریس کے ارکان نے احتجاج کیا تھا کہ پارلیمنٹ میں حزبِ اختلاف کو خاموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جس کے ایک دن بعد کانگریس چار ارکان پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا تھا۔

پارلیمان کے ایوانِ زیریں راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے رہنما ملی کارجن کھرگے کا کہنا تھا کہ مظاہرین پولیس کے طے کردہ ضابطے کے مطابق احتجاج کر رہے تھے۔

انہوں نے وزیرِ اعظم اور وزیرِ داخلہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ مودی اور امیت شاہ کی سازش ہے جس کا مقصد حزبِ اختلاف کو مکمل طور پر ختم اور ان کی آوازوں کو خاموش کرانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم خاموش نہیں ہوں گے بلکہ اس تمام صورتِ حال کا مقابلہ کریں گے۔

سونیا گاندھی پر الزام ہے کیا؟

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما سبرامنین سوامی نے 2013 میں دہلی کی ایک عدالت میں درخواست دائر کرکے یہ الزام عائد کیا تھا کہ راہل گاندھی کی نجی تنظیم ’ینگ انڈیا لمٹیڈ‘ نے کانگریس پارٹی کے اخبار ’نیشنل ہیرالڈ‘ کو حاصل کرنے میں فنڈز میں بدعنوانی کی ہے۔

انہوں نے وزارتِ خزانہ میں کانگریس رہنماؤں کی جانب سے مبینہ ٹیکس چوری کی شکایت بھی کی تھی۔ اخبار نیشنل ہیرالڈ کانگریس پارٹی کی کمپنی ایسو سی ایٹڈ جرنلز لمٹیڈ (اے جے ایل) کی ملکیت تھا۔

کانگریس الزامات کی تردید کرتی ہے۔ اس کے مطابق چونکہ کوئی مالی لین دین نہیں ہوا ہے اس لیے ٹیکس چوری کا الزام بھی غلط ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں کوئی ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوئی ہے۔

کانگریس نے سونیا گاندھی کو طلب کرنے کی مخالفت کی اور کہا حکومت حزب اختلاف کو اپنا دشمن مانتی ہے۔