دو ریاستی حل ہی فلسطینی مسئلے میں آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے: قطر

قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی ، فائل فوٹو

  • ہم ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مجموعی طور پر علاقائی مسائل پربہت قریبی طور پر کام کر رہے ہیں جن میں فلسطینی مسئلہ شامل ہے : وزارت خارجہ قطر
  • ترجمان ماجد الانصاری نے امریکی عہدے داروں کےساتھ گفت و شنید کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں لیکن کہا کہ قطر نے اکثر اپنے اتحادیوں کے ساتھ اتفاق رائے نہیں کیاہے ۔
  • ہمارا موقف فلسطینی عوام کے حقوق حاصل کرنے کی ضرورت کے بارے میں ہمیشہ واضح رہا ہے، اور یہ کہ دو ریاستی حل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے : وزارت خارجہ قطر

قطر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ سے مصر یا اردن منتقل کرنے کی خواہش کے اعادے کے بعد منگل کو دو ریاستی حل کے لیے اپنی حمایت کی از سر نو تصدیق کی ہے ۔

قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے امریکی عہدے داروں کےساتھ گفت و شنید کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں لیکن کہا کہ قطر نے اکثر اپنے اتحادیوں کے ساتھ اتفاق رائے نہیں کیاہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ، " ہم ان کے ساتھ اس وقت جس قسم کی گفت وشنید کر رہے ہیں ، اس کے بارے میں فی الحال میں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا، لیکن میں یہ کہوں گا کہ یہ بہت تعمیری ہے ۔‘

قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری، فائل فوٹو

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نہ صرف امریکہ بلکہ اپنے تمام اتحادیوں کے ساتھ بہت سی چیزوں کے بارے میں ایک جیسا موقف نہیں رکھتے ، لیکن ہم ان کے ساتھ بہت قریبی طریقے سے کام کرتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہم مل کر کوئی پالیسی بنائیں۔"

صدر ٹرمپ کا بیان

"جب آپ غزہ کی پٹی کو دیکھتے ہیں، تو یہ اتنے سالوں سے جہنم بنی ہوئی ہے،" ٹرمپ نے پیر کی شام ایئر فورس ون میں سوار صحافیوں کو بتایا۔ "آپ لوگوں کو ان (دوسرے) علاقوں میں رہنے کا موقع فراہم کر سکتے ہیں جو بہت زیادہ محفوظ ا، شاید بہت بہتر اور شاید بہت زیادہ آرام دہ ہوں۔""

ٹرمپ کےبیان کے بارے میں پوچھے جانے پر انصاری نے معمول کی میڈیا بریفنگ میں کہا، "ہمارا موقف فلسطینی عوام کے حقوق حاصل کرنے کی ضرورت کے بارے میں ہمیشہ واضح رہا ہے، اور یہ کہ دو ریاستی حل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

انہوں نے کہا ،"ہم ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مجموعی طور پر علاقائی مسائل پربہت قریبی طور پر کام کرتے رہے ہیں جن میں فلسطینی مسئلہ شامل ہے ۔

" انصاری نے کہا کہ قطر،"ٹرمپ انتظامیہ اور مشرق وسطیٰ کے لیے صدر کے خصوصی نمائندے (اسٹیو) وٹکوف کے ساتھ مکمل طور پر ر ابطے میں ہے۔

SEE ALSO: طویل جنگ کے بعد بھی غزہ پر حماس کی گرفت برقرار، کیا یہ مستقل جنگ بندی کی راہ میں چیلنج بن سکتی ہے؟

قطر، امریکہ اور مصر نے غزہ کی جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے میں مشترکہ طور پر ثالثی کی تھی جس کے نتیجے میں 15 ماہ سے زیادہ جاری رہنے والی لڑائی روک دی گئی ہے۔

رپورٹوں کے مطابق غزہ میں تباہی اور بربادی کے باوجود تین لاکھ بے گھر فلسطینی وہاں واپس لوٹ چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گرد حملے کی وجہ سے ہوا تھا. امریکہ اور بعض یورپی ممالک نے حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں 1200 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھےاور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

اسرائیل کی جوابی کارروائی میں حماس کے زیرِانتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے درمیان 15 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ کے باعث غزہ کا زیادہ تر علاقہ ملبے اور کھنڈرات میں بدل چکاہے۔اور اس وقت فریقین کے درمیان جنگ بندی کے بعد نقل مکانی کرنے والے فلسطینی پنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہیں۔

اس رپورٹ کا مواداے ایف پی سے لیا گیا ہے ۔