قطر ایئرویز نے چار عرب ملکوں پر کم از کم پانچ ارب ڈالر زرِ تلافی کا دعویٰ کیا ہے۔ واضح رہے کہ ان چاروں ملکوں - سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین نے اپنی فضائی حدود کو تین سال سے قطر ائیرویز کی پروازوں لیے بند کر رکھا ہے۔
قطر ایئرویز کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ عرب انویسٹمنٹ معاہدے سمیت تین معاہدوں کی مبینہ خلاف ورزی پر چار سرمایہ کار ثالثوں کے ذریعے متعلقہ ملکوں سے ہرجانہ وصول کرے گی۔
کسی عرب ملک کی جانب سے اس بیان پر فوری ردِ عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
قطر ایئرویز کے چیف ایگزیکٹو اکبر البکر کا کہنا ہے کہ ''اس بحران کو حل کرنے کے لیے تین سال سے مصالحانہ کوشش جاری تھی۔ مگر اب تک اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکا۔ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ثالثی کے نوٹس جاری کیے جائیں اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے تمام قانونی راستے اختیار کیے جائیں اور ان معاہدوں کی خلاف ورزی کے پیش نظر نقصان کا معاوضہ طلب کیا جائے۔"
قطر ایئرویز کی پروازیں اب ایران کی فضائی حدود سے گزر کر جاتی ہیں، جس کے نتیجے میں ایئرلائن کے ایندھن کے خرچ میں اضافہ ہو گیا ہے۔
قطر ایئرویز کا کہنا ہے کہ اسے قطر مخالف اقدامات کا نشانہ بنایا گیا اور ایئرلائن کا داخلہ ان چاروں ملکوں میں بند ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری کی قدر کو نقصان پہنچا ہے۔
پچھلے ہفتے اقوامِ متحدہ کی اس اعلیٰ عدالت نے جو ملکوں کے درمیان تنازعات حل کراتی ہے قطر کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے دوحہ کی فضائی ناکہ بندی کو ناجائز قرار دیا تھا۔
انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ فضائی راستے کا تعین کر سکتی ہے۔ لیکن اس نے قطر ایئرویز کے خلاف عرب ملکوں کی اپیل مسترد کر دی تھی۔
جون 2017ء میں ان چار ہمسایہ ملکوں نے قطر سے تعلقات منقطع کر لیے تھے اور قطر پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کیا تھا۔ قطر نے کہا تھا کہ ان چار ملکوں کی جانب سے عائد کردہ بندش کا مقصد قطر کی خود مختاری کو نقصان پہنچانا ہے۔