برطانوی عدالتی فیصلےکے مطابق، اردن میں تشدد کے ذریعے ابو قتادا سے اقبالِ جرم کرایا جاسکتا ہے۔ لہٰذا، اُنھیں اردن کے حوالے نہیں کیا جاسکتا
برطانوی عدالت نےشدت پسند اسلامی مبلغ، ابو قتادا کی اردن حوالگی کے برطانوی فیصلے کے خلاف امی گریشن کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے برطانوی حکومت کی اپیل نامنظور کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
سنہ 1999میں اردنی نژاد ابو قتادا کو اردنی عدالت نے اُن کی غیر موجودگی میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت عمر قید کی سزا سنائی تھی، جِس کے بعد اردن کی درخواست پر برطانیہ نے ابو قتادا کو اردن کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
کئی سال جاری پیچیدہ قانونی جنگ کے بعد انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے برطانوی حکومت کے فیصلے کو ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے، ابو قتادا کی اردن حوالگی کو اُن کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق، اردن میں تشدد کے ذریعے ابو قتادا سے اقبالِ جرم کرایا جاسکتا ہے۔ لہٰذا، اُنھیں اردن کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔
برطانوی حکومت نے گذشتہ سال برطانوی امی گریشن کورٹ کے ابو قتادا کی اردن حوالگی کے فیصلے پر پابندی کے خلاف اپیل دائر کی تھی جو کہ گذشتہ سال نومبر میں نامنظور کر لی گئی۔
لیکن، برطانوی وزیرِ داخلہ تھیرسا مے نے فیصلے کے خلاف کورٹ آف اپیل میں درخواست دائر کرتے ہوئے، قتادا کو برطانوی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا تھا۔
بدھ کے روز برطانوی کورٹ آف اپیل کے ججز نے برطانوی حکومت کی اپیل نامنظور کرتے ہوئے امی گریشن کورٹ کے فیصلے کو برقرار دکھا۔
عدالت نے فیصلے کو برقرار رکھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں برطانوی وزیر داخلہ کی اس بات سے اتفاق کیا کہ ابو قتادا برطانیہ کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
لیکن، ججز کے مطابق، وہ اس بات پر قائل نہیں کہ اردن میں ابو قتادا پر دوران ِتفتیش تشدد کے ذریعے اُن پر لگائے گئے دہشت گردی کے الزامات قبول نہیں کروائے جائیں گے۔
ابو قتادا کو القاعدہ سے تعلقات رکھنے کے الزام کے تحت 2003ء میں برطانوی حکومت نے گرفتار کیا تھا۔ لیکن، برطانیہ میں تاحال اُن کے خلاف کوئی مقدمہ قائم نہیں کیا جاسکا۔
اقوام متحدہ نے ابو قتادا کےبرطانیہ سےباہر سفر کرنے پرپابندی لگا رکھی ہے۔
سنہ 1999میں اردنی نژاد ابو قتادا کو اردنی عدالت نے اُن کی غیر موجودگی میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت عمر قید کی سزا سنائی تھی، جِس کے بعد اردن کی درخواست پر برطانیہ نے ابو قتادا کو اردن کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
کئی سال جاری پیچیدہ قانونی جنگ کے بعد انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے برطانوی حکومت کے فیصلے کو ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے، ابو قتادا کی اردن حوالگی کو اُن کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق، اردن میں تشدد کے ذریعے ابو قتادا سے اقبالِ جرم کرایا جاسکتا ہے۔ لہٰذا، اُنھیں اردن کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔
برطانوی حکومت نے گذشتہ سال برطانوی امی گریشن کورٹ کے ابو قتادا کی اردن حوالگی کے فیصلے پر پابندی کے خلاف اپیل دائر کی تھی جو کہ گذشتہ سال نومبر میں نامنظور کر لی گئی۔
لیکن، برطانوی وزیرِ داخلہ تھیرسا مے نے فیصلے کے خلاف کورٹ آف اپیل میں درخواست دائر کرتے ہوئے، قتادا کو برطانوی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا تھا۔
بدھ کے روز برطانوی کورٹ آف اپیل کے ججز نے برطانوی حکومت کی اپیل نامنظور کرتے ہوئے امی گریشن کورٹ کے فیصلے کو برقرار دکھا۔
عدالت نے فیصلے کو برقرار رکھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں برطانوی وزیر داخلہ کی اس بات سے اتفاق کیا کہ ابو قتادا برطانیہ کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
لیکن، ججز کے مطابق، وہ اس بات پر قائل نہیں کہ اردن میں ابو قتادا پر دوران ِتفتیش تشدد کے ذریعے اُن پر لگائے گئے دہشت گردی کے الزامات قبول نہیں کروائے جائیں گے۔
ابو قتادا کو القاعدہ سے تعلقات رکھنے کے الزام کے تحت 2003ء میں برطانوی حکومت نے گرفتار کیا تھا۔ لیکن، برطانیہ میں تاحال اُن کے خلاف کوئی مقدمہ قائم نہیں کیا جاسکا۔
اقوام متحدہ نے ابو قتادا کےبرطانیہ سےباہر سفر کرنے پرپابندی لگا رکھی ہے۔