پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے الیکشن ٹربیونل نے ایوان زیریں کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کے انتخابات میں کامیابی کے نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقے میں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا ہے۔
قاسم خان سوری 2018 کے انتخابات میں ایوان زیریں کے حلقہ این اے 265 کوئٹہ (2) سے حکمراں جماعت تحریک انصاف کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔
اُن کی کامیابی کو بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے رہنما اور مذکورہ حلقے سے ناکام ہونے والے امیدوار حاجی لشکری رئیسانی نے چیلنج کیا تھا۔
بلوچستان ہائی کورٹ میں الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس عبداللہ بلوچ نے قاسم خان سوری کی کامیابی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
الیکشن ٹربیونل کے احکامات پر نادرا نے ایک رپورٹ پیش کی۔ جس کے مطابق حلقہ این اے 265 کے 52 ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
ٹربیونل نے جمعے کو قاسم خان سوری کی کامیابی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ قاسم خان سوری 15 اگست 2018 کو قومی اسمبلی میں 183 ووٹ حاصل کر کے ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے تھے۔
Deputy Speaker Qasim Suri who banned the word ‘selected’ in the National Assembly has been de-seated. Turns out 65K votes cast could not be verified. Can’t ban the truth. Soon all selected will have to go.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) September 27, 2019
حزب اختلاف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قاسم خان سوری سے متعلق ٹربیونل کے فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے لفظ 'سلیکٹڈ' پر پابندی لگائی تھی۔ وہ آج اپنی سیٹ سے محروم ہوگئے ہیں۔ سچ کو دبایا نہیں جاسکتا، جلد تمام سلیکٹڈ لوگوں کو جانا ہوگا۔