اقوام متحدہ کے امدادی فنڈ برائے اطفال (یونیسیف) کی انتظامی سربراہ، ہنریتا ایچ فور نے افغانستان کے جنوبی صوبہٴ قندھار میں واقع دینی مدرسے پر ہونے والے حملے میں 11 بچوں کی مبینہ ہلاکت کی ’’شدید ترین الفاظ میں‘‘ مذمت کی ہے۔
پیر کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں اُنھوں نے کہا ہے کہ یہ حملہ ایسے میں ہوا جب دھماکہ خیز مواد سے لدی ایک کار گزرنے والے ایک فوجی قافلے سے جا ٹکرائی۔
اُنھوں نے بتایا کہ سڑک پر ہونے والا دھماکہ اتنا شدید تھا کہ سڑک کے قریب واقع عمارت کو سخت نقصان پہنچا، جہاں بچے تعلیم کے حصول میں مصروف تھے۔
چھ سے گیارہ برس کی عمر کے 11 بچے ہلاک ہوئے۔
یونیسیف کی سربراہ نے کہا ہے کہ ’’تعلیم میں مشغول بچوں کو موت کا سامنا نہیں کرنا چاہیئے تھا۔ والدین کو مجبور نہ کیا جائے کہ وہ بچوں کی تعلیم اور اُن کی حفاظت میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں‘‘۔
اُنھوں نے تنازع کے تمام فریق پر زور دیا کہ وہ ملک بھر میں جاری تشدد کی کارروائیوں میں بچوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں کہ اسکول اور بچے محفوظ رہیں‘‘۔
یونیسیف کا ادارہ دنیا کی دشوار ترین صورت حال کے حامل مقامات پر اپنے فرائض انجام دیتا ہے، تاکہ دنیا کے سب سے زیادہ محروم بچوں تک پہنچا جاسکے۔ دنیا کے 190 ملکوں اور علاقہ جات میں یونیسیف ہر بچے کی خدمت کے لیے کوشاں رہتا ہے، تاکہ ہر ایک کے لیے بہتری کا ماحول پیدا کیا جا سکے۔