روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعے کے روز لوگوں سے کھچا کھچ بھرے ہوئے ایک فٹ بال اسٹیڈیم میں خطاب کیا اور یوکرین پر حملے کو درست قرار دیا۔ انہوں نے روسی پرچم لہراتے لاکھوں افراد سے کہا کہ کریملن کے تمام مقاصد پورے ہوں گے۔
ماسکو کے لوزنکی اسٹیڈیم میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پوٹن نے کہا کہ ''ہمیں پتا ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے، اوراس کی کیا قیمت ہو گی۔ اور ہم اپنے تمام مقاصد کامیابی کے ساتھ حاصل کر لیں گے''۔
انھوں نے یوکرین کی لڑائی کو ''خصوصی فوجی آپریشن'' قرار دیا اور کہا کہ سپاہی جذبے سے لڑ رہے ہیں جو بات روس کے اتحاد کی مظہر ہے۔
بقول ان کے، ''کاندھا کاندھے سے ملا کر، وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں، ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں، اور ضرورت پڑنے پر بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کی جان بچانے کے لیے اپنی جان قربان کرتے ہیں۔ ہم نے ایک طویل عرصے سےاس قسم کے اتحاد کا مظاہرہ نہیں دیکھا''۔
ایسے میں جب کہ پوٹن کا خطاب جاری تھا، سرکاری ٹیلی ویژن نے تھوڑی دیر تک ان کا خطاب منقطع کرکے قومی ترانوں پر مشتمل ریکارڈ شدہ فوٹیج دکھائی۔ لیکن، بعدازاں کریملن کے سربراہ پھر اسکرین پر دکھائی دیے۔
آر آئی اے نیوز ایجنسی نے کریملن کے ترجمان، دمتری پیسکوف کے حوالے سے کہا ہے کہ ''سرورمیں تکنیکی خرابی کے باعث ٹیلی ویژن سے پوٹن کی تقریر کی نشریات منقطع ہوئیں''۔
SEE ALSO: ہم جان دے سکتے ہیں، جارحیت ہرگز قبول نہیں کر سکتے: زیلنسکیپوٹن نے کہا کہ یوکرین کا آپریشن ضروری تھا چونکہ یوکرین کو استعمال کرتے ہوئے، بقول ان کے، امریکہ روس کو دھمکیاں دے رہا تھا، جب کہ روس روسی زبان بولنے والے افراد کو یوکرین کے ''قتل عام'' سے بچانا چاہتا تھا۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے اور یہ کہ پوٹن کا قتل عام کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ مغربی ملکوں کا کہنا ہے کہ یہ دعویٰ کرنا کہ وہ روس کا شیرازہ بکھیرنا چاہتے ہیں، درست نہیں۔
جس اسٹیج پر پوٹن خطاب کررہے تھے وہاں بینروں پر نعرے تحریر تھے، جیسا کہ ''دنیا کو نازی ازم کی ضرورت نہیں'' اور ''ہمارے صدر کے لیے" کا نعرہ ، جس کے لیے یوکرین میں جاری فوجی کارروائی کے دوران انگریزی حرف زیڈ کی شکل کا نشان استعمال ہو رہا ہے۔
ادھر، اے پی کی ایک رپورٹ کے مطابق، لوزنکی اسٹیڈیم میں منعقدہ اس تقریب میں دو لاکھ سے زائد لوگ موجود تھے۔ پوٹن نے ملکی افواج کو سراہا، جوشیلنگ اور میزائل حملوں کے ذریعے یوکرین کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
اس موقع پر معروف روسی گلوکار اولیگ گزمانوف نے ''میڈ ان رشیا'' کے عنوان پر ایک گانا گایا، جس کے کلمات یہ تھے کہ ''یوکرین، کرائمیا، بیلاروس اور مالڈوا سارا ہی ہمارا ملک ہے''۔
روس کو یوکرین میں شدید مزاحمت اور داخلی طور پر تباہ کن معاشی پابندیوں کا سامنا ہے، ایسے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اب مطلق العنان جوزف اسٹالن کی زبان بولنے لگے ہیں۔بدھ کو پوٹن نے اپنے خطاب میں کئی نازیبا الفاط استعمال کیے ۔ انہوں نے اپنے مخالفین کے لیے کہا کہ وہ ''ٹھگنے'' ہیں، جو، بقول ان کے، مغرب کی ایما پر ملک کو کمزور کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
بقول مبصرین، پوٹن کے یہ تلخ کلمات یوکرین کی لڑائی کی مخالفت کرنے والوں کی زبان بند کرنے کی غرض سے ادا کیے گئے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اُن کی یہ زبان درازی یوکرین میں روسی جارحیت کی رفتار میں سست روی پر مایوسی کی مظہر ہے۔ ان کی فوج کو کیف کے مضافات اور شمال مشرقی یوکرین کے دیگر شہروں میں سخت مزاحمت درپیش ہے۔
دریں اثنا، مغربی ملکوں کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے نتیجے میں روس کی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں؛ اور روسی حکومت کی کرنسی کے تقریباً پچاس فیصد ذخائر تک رسائی ممکن نہیں رہی۔
(یہ خبر رائٹرز اور ایسو سی ایٹڈ پریس کی رپورٹس پر مشتمل ہے)