پوٹن کا یوکرین سے جنگ بندی کی امریکی تجویزسے اتفاق

پوٹن۔ فائل فوٹو

  • یوکرین سے جنگ بندی کی امریکی تجویز پر سنجیدگی سے کام کی ضروت ہے: پوٹن
  • پوٹن نے کریملن میں جنگ بندی پر بات کی ہے
  • پوٹن نےکہا کہ وہ جنگ بندی کی تجاویز سے اتفاق کرتےہیں
  • پوٹن نے کہا کہ کسی بھی جنگ بندی کے نتیجے میں پائیدار امن قائم ہونا چاہیے
  • بہت سی تفصیلات کو طے کرنے کی ضرورت

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کو کہا کہ روس یوکرین میں جنگ بندی کی ایک امریکی تجویز کی اصولی طور پر تائید کرتا ہے لیکن کسی بھی جنگ بندی کےنتیجے میں تنازع کی اصل وجوہات سے نمٹنا لازمی ہوگا اور یہ کہ بہت سی تفصیلات کو طے کرنے کی ضرورت ہے۔

ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کو کہا کہ شرائط پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس سے دیرپا امن کی راہ ہموار ہونی چاہیے۔

SEE ALSO: روس یوکرین جنگ بندی معاہدہ چاہتے ہیں، جلد پوٹن سے ملاقات کروں گا: صدر ٹرمپ

یوکرین پر روس کے فروری 2022 کے حملے کے نتیجے میں ہزاروں لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے ، لاکھوں بے گھر ہوئے ، قصبے کھنڈرات میں بدل گئے اور ماسکو اور مغرب کے درمیان عشروں کی سخت ترین محاذ آرائی نے جنم لیا ۔

جنگ بندی کی امریکی تجویز کے لیے پوٹن کی بھرپور حمایت واشنگٹن کو خیر سگالی اور امریکی صدر سے مزید مذاکرات کا دروازہ کھولنے کا سگنل دکھائی دیتی ہے ۔ لیکن پوٹن نے ماسکو کو از سر نو یقینی دہانی کے لیے جتنی زیادہ ممکنہ وضاحتیں اور شرائط اس کے ساتھ منسلک کی ہیں ان سے جلد جنگ بندی بظاہر خارج از امکان دکھائی دیتی ہے ۔

بیلا روس کے صدر الیکزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ مذاکرات کے بعد کریملن میں ایک نیو ز کانفرنس میں پوٹن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ، ’ ہم تنازعوں کے خاتمے کی تجاویز سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ خیال بذات خود صحیح ہے اور ہم یقینی طور پر اس کی حمایت کرتے ہیں ‘۔

نے مزید کہا،’ لیکن ہم اس حقیقت کے ساتھ آگے بڑھیں گے کہ یہ جنگ بندی پائیدار امن پر منتج ہو اور اس بحران کی اصل وجہ کا خاتمہ کر سکے ‘۔

انہوں نے مسائل کی ایک فہرست پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وضاحتیں درکار ہیں اور انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا جن کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں ا س جنگ کے خاتمے کی کوششوں کی بنا پر ایک امن کار کے طور پر یاد رکھا جائے۔ ماسکو اور واشنگٹن دونوں اب اسے ایک ایسی مہلک پراکسی جنگ قرار دیتے ہیں جو بڑھ کر تیسری عالمی جنگ کی شکل اختیار کر سکتی تھی۔

ٹرمپ ، جنہوں نے کہا کہ وہ روسی لیڈر کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، پوٹن کے بیان کو بہت حوصلہ افزا قرار دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ماسکو درست اقدام کرے گا۔

مغرب اور یوکرین روس کے یوکرین پر 2022 کے حملے کو زمین پر سامراجی طرز کا ایک قبضہ تصور کرتے ہیں اور وہ بار ہا روسی فورسز کو شکست دینے کا عزم ظاہر کر چکے ہیں۔ روسی فورسز کا یوکرین کے لگ بھگ پانچویں حصے پر کنٹرول ہے اوروہ 2024 کے وسط سےاس ملک میں پیش قدمی کر رہی ہیں۔

پوٹن اس تنازعے کو بقا کی ایک جنگ کا حصہ قرار دیتے ہیں، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ 1989 میں دیوار برلن کے گرنے کے بعد، نیٹو کے فوجی اتحاد میں وسعت اور روسی اثر و رسوخ کے دائرے میں مداخلت سے، جس میں یوکرین بھی شامل ہے، روس کی تذلیل کی گئی ہے

SEE ALSO: صدر ٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے لیے پر امید

ٹرمپ نے کہا کہ ان کے خصوصی سفارت کا اسٹیو وٹکاف ، ماسکو میں روسیوں کے ساتھ امریکی تجویز کے بارے میں سنجیدہ بات چیت میں مصروف ہیں ، جس پر کیف پہلے ہی متفق ہو چکا ہے ۔

امکان ہے کہ یوکرین، پوٹن کے موقف کو کچھ مہلت حاصل کرنے کی ایک کوشش سمجھے گا ، جب کہ روسی فوجی یوکرین کے آخری فوجیوں کو مغربی روس سے نکال رہے ہیں اور ماسکو ایسے مطالبوں پر قائم ہے جنہیں کیف اپنی شکست کی کوشش خیال کرتا ہے ۔

یورپی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ پوٹن سے کسی بڑے سودے کے لیے یورپ سے منہ پھیر سکتے ہیں۔

پوٹن نے کہا ہے کہ روسی فورسز اگلے تمام محاذوں پر پیش قدمی کر رہی ہیں اور جنگ بندی کو یوکرین خود کو دوبارہ منظم کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کیسے اور کس طرح یہ ضمانت دی جائے گی کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہو گا۔ اور جنگ بندی کوکس طرح منظم کیا جائے گا۔ یہ سب سنجیدہ نوعیت کے سوالات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان مسائل پر بات چیت کی ضرورت ہے اور میرا خیال ہے کہ ہمیں اپنے امریکی ساتھیوں سے بھی بات کرنی چاہیے۔

پوٹن نے کہا کہ وہ اس معاملے پر بات کے لیے ٹرمپ کو فون کر سکتے ہیں۔

(اس رپورٹ کی معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)