روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے کہا ہے کہ ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ "بد سے بدتر" ہوتے جا رہے ہیں۔
جمعرات کو ایک مقامی ٹی وی چینل کے ساتھ انٹرویو میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ کی موجودہ حکومت نے حالیہ کچھ عرصے میں روس پر درجنوں نئی اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں، جو ان کے بقول، تعلقات میں خرابی کی بڑی وجہ ہے۔
لیکن، ساتھ ہی صدر پوٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ تعلقات میں خرابی کے موجودہ رجحان کے باوجود انہیں امید ہے کہ ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات بہتر ہوں گے۔
کریملن کی جانب سے روسی صدر کے انٹرویو کا متن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے ایک روز بعد جاری کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے پولینڈ میں مزید ایک ہزار امریکی فوجی تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔ امریکہ کے اس اعلان پر روس کا سخت ردِ عمل متوقع ہے۔
روس اپنے پڑوسی ملکوں اور سابق سوویت ریاستوں میں امریکہ اور نیٹو کی فوجی موجودگی کا سخت مخالف رہا ہے اور اسے اپنی سالمیت کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔
بدھ کو وائٹ ہاؤس میں پولینڈ کے صدر آندرے دودا کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے واضح کیا تھا کہ امریکہ کا یورپ میں موجود اپنے فوجی اہل کاروں کی تعداد میں اضافے کا کوئی ارادہ نہیں اور پولینڈ میں بھی مزید اہل کار کسی دوسرے یورپی ملک سے وہاں بھیجے جائیں گے۔
پولینڈ کی حکومت نے اپنے ملک میں امریکی فوجیوں اور اسلحے کی موجودگی کے لیے دو ارب ڈالر مختص کرنے کا بھی اعلان کیا ہے، جو پولینڈ کے بقول، ممکنہ روسی جارحیت کے مقابلے کے لیے ضروری ہیں۔
پولینڈ امریکہ سے 32 سے 35 جدید ترین جنگی طیارے 'ایف 35' کی خریداری میں بھی دلچسپی کا اظہار کر چکا ہے، جس کا صدر ٹرمپ بذاتِ خود خیر مقدم کر چکے ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ روس کی گیس پائپ لائن 'نارڈ اسٹریم 2' پر بھی پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
روس اس پائپ لائن کے ذریعے جرمنی سمیت یورپ کے کئی ملکوں کو گیس فراہم کرے گا جس کی امریکہ مخالفت کر رہا ہے۔
امریکہ کا اصرار ہے کہ یورپی ممالک اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے روس پر انحصار سے گریز کریں اور متبادل ذرائع تلاش کریں۔
لیکن، بظاہر روس کو بھڑکانے والے ان تمام اقدامات کے اعلان کے باوجود صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ روس کے ساتھ "بہترین تعلقات کے قیام" کا خواہاں ہے۔
امریکی صدر نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ وہ رواں ماہ جاپان میں ہونے والے 'جی 20' سربراہ اجلاس کے موقع پر صدر پوٹن سے ملاقات بھی کریں گے۔ حالاںکہ ایک روز قبل ہی کریملن نے واضح کیا تھا کہ دونوں سربراہانِ مملکت کی ملاقات تاحال یقینی نہیں ہے۔
امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات میں خرابی کا آغاز چند سال قبل یوکرین میں ہونے والی بغاوت سے ہوا تھا جس میں روس نواز باغی ملوث تھے۔ بعد ازاں، شام میں جاری خانہ جنگی اور 2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت نے دو طرفہ کشیدگی بڑھا دی تھی۔