روس: تعزیرات لگانے والے ملکوں سے درآمدات پر پابندی

فائل

اِس بات کا اعلان کرتے ہوئے،روس کے سرکاری میڈیا نے بدھ کے روز بتایا کہ مسٹر پیوٹن نےاپنی حکومت کو احکامات جاری کر دیے ہیں کہ اِن درآمدی مصنوعات کی فہرست تیار کی جائے، جو آئندہ سال روس میں ممنوع قرار پائیں گی

ایک سرکاری فرمان جاری کرتے ہوئے، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اُن ملکوں کی زرعی مصنوعات کی درآمد پر پابندی لگائی ہے یا اُنھیں محدود کیا ہے، جِن ممالک نے روس کےخلاف تعزیرات لاگو کر رکھی ہیں۔

اِس بات کا اعلان کرتے ہوئے،روس کے سرکاری میڈیا نے بدھ کے روز بتایا کہ مسٹر پیوٹن نےاپنی حکومت کو احکامات جاری کر دیے ہیں کہ اِن درآمدی مصنوعات کی فہرست تیار کی جائے، جو آئندہ سال روس میں ممنوع قرار پائیں گی۔

اپنے حکم نامے میں، مسٹر پیوٹن نے اِن خاص مصنوعات کی وضاحت نہیں کی۔

امریکہ اور یورپی یونین نے روس کی طرف سے جزیرہ نما یوکرینی کرائمیا کو ضم کرنے اور مشرقی یوکرین میں روس نواز علیحدگی پسندوں کو اسلحہ اور دیگر امداد فراہم کرنے کی پاداش میں، روس کے خلاف معاشی تعزیرات لاگو کر رکھی ہیں۔

دریں اثنا، خودمختار ’لِیوادا سینٹر‘ کی طرف سے یکم سے چار جولائی کو کیے جانے والے رائے عامہ کے ایک جائزے میں، مسٹر پیوٹن کی مقبولیت کی سطح 87 فی صد بتائی گئی ہے، جب کہ جولائی میں یہ 85 فی صد کی سطح پر تھی۔

ماضی میں ایک بار، دسمبر 3002ء میں اُن کی صدارتی مقبولیت کی سطح 87 فی صد پر تھی، جسے لیوادا سینٹر نے ہی ترتیب دیا تھا۔ ستمبر 2008ء میں بحیثیت وزیر اعظم، مسٹر پیوٹن کی مقبولیت کی سطح 88 فی صد تک پہنچ گئی تھی۔

لیوادا سینٹر کے مطابق، روس میں امریکہ مخالف جذبات ریکارڈ اونچے درجے پر بتائے جاتے ہیں۔ رائے عامہ کے ایک جائزے میں، جسے 18 سے 21 جولائی کے دوران ترتیب دیا گیا، 34 فی صد شرکا نے امریکہ کے لیے ’زیادہ تر خراب‘ جذبات کا اظہار کیا، جب کہ 40 فی صد نے اِنھیں ’بہت ہی خراب‘ بتایا۔