پاکستان میں ان دنوں ترک ڈرامے 'ارطغرل غازی' کا چرچا ہے جسے سرکاری ٹی وی چینل 'پی ٹی ہوم' نے 25 اپریل سے اردو ڈبنگ کے ساتھ نشر کرنا شروع کیا ہے۔ ڈرامے کی پہلی قسط خاصی پسند کی گئی جس کے بعد ارطغرل ٹوئٹر پر بھی ٹرینڈ کرتا رہا۔
ڈرامہ سیریل کو پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی ہدایت پر اردو ڈبنگ کے ساتھ نشر کیا جا رہا ہے۔
سرکاری ٹی وی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے 16 گھنٹوں میں ڈرامے کی پہلی قسط کو دو لاکھ 34 ہزار افراد نے دیکھا جب کہ 'پی ٹی وی ہوم' کے 'یو ٹیوب' چینل پر دیکھنے والوں کی تعداد میں ایک ہی دن میں 40 ہزار کا اضافہ ہوا۔
البتہ پی ٹی وی کے سابق سینئر پروڈیوسر اقبال لطیف کا کہنا ہے کہ اس میں 'پی ٹی وی' کا کوئی کمال نہیں ہے۔ اُن کے خیال میں موجودہ حالات کے ساتھ کئی عوامل ایسے ہیں جس نے ناظرین کی بڑی تعداد کو اس ڈرامے کی جانب متوجہ کیا ہے۔
جس روز 'ارطغرل غازی' کی پہلی قسط پاکستان میں نشر ہوئی اس روز ٹوئٹر پر مسلسل پانچ گھنٹوں تک یہ ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا تھا۔
یاد رہے کہ عمران خان نے حال ہی میں میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان کے عوام کو 'ارطغرل غازی' دیکھنے کا مشورہ دیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ ڈرامہ دیکھ کر اسلامی تاریخ اور اخلاقیات سے متعلق آگاہی ملے گی۔
'ارطغرل غازی' پی ٹی وی سے پہلے دنیا کی 60 مختلف زبانوں میں نشر ہو چکا ہے۔ مجموعی طور پر اس کی 179 قسطیں ہیں اور یہ پہلی مرتبہ 2014 میں ترکی کے سرکاری چینل سے نشر ہوا تھا۔
ارطغرل سلطنتِ عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد تھے۔ اس ڈرامے کی کہانی ترک مسلمانوں کی تیرہویں صدی میں کی جانے والی فتوحات کے گرد گھومتی ہے۔
اس ڈرامے کی پاکستانی ناظرین میں پذیرائی کے بارے میں اقبال لطیف کا کہنا ہے کہ 'ارطغرل غازی' بلا شبہ بہت اچھا ڈرامہ ہے جس کے بڑے سیٹس اور بڑا بجٹ متاثر کن ہیں۔ ان کے بقول پی ٹی وی کا کارنامہ اس ڈرامے کی عمدہ اردو ڈبنگ ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اقبال لطیف کا کہنا تھا چوں کہ یہ رمضان کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں لوگ مذہب کی طرف زیادہ راغب ہوتے ہیں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی لوگ گھروں تک محدود ہیں۔ ایسے میں وقت گزارنے کے لیے لوگ ٹی وی اور سوشل میڈیا پر زیادہ وقت صرف کر رہے ہیں۔ اس لیے ارطغرل غازی کو پی ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر زیادہ سے زیادہ افراد نے دیکھا۔
اقبال لطیف کا کہنا تھا کہ سرکاری ٹی وی کو خود بھی مقامی طور پر ایسے ہی اچھے ڈرامے تیار کرنے چاہئیں۔ ان کے بقول وسائل کو صحیح انداز میں استعمال کیا جائے تو پی ٹی وی بھی ایسے ہی بڑی کاسٹ اور بڑے بجٹ کے ڈرامے بنا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ارطغرل غازی' کی کامیابی کا سہرا اس کی ٹریٹمنٹ کا نتیجہ ہے۔ کسی ڈرامے یا فلم کی کامیابی کے لیے یہی بنیادی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ ہمارے یہاں بھی ایسے ڈرامے بن سکتے ہیں لیکن فرق صرف یہ ہوگا کہ ہمیں اپنی چادر اور قد کا خیال رکھنا پڑے گا۔
SEE ALSO: ترک ڈراموں کی وجہ سے ترکی جانے والے پاکستانیوں میں اضافہاُن کے بقول یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس ڈرامے نے اچھے انداز میں 'ٹیک آف' کیا ہے اور امید ہے کہ پی ٹی وی کو اس سے مزید شہرت ملے گی۔
ڈراموں کے موجودہ معیار کے حوالے سے اقبال لطیف نے کہا کہ "میں ایک ماہ سے زیادہ گھر پر بیٹھا ڈرامے ہی دیکھ رہا ہوں۔ ایک طرف کے ڈرامے ساس بہو کی گھریلو سیاست سے بھرے پڑے ہیں تو دوسری طرف کے ڈراموں میں بات شادی اور طلاق سے آگے نہیں نکل سکی ہے۔ معاشرے کی حقیقی کہانیوں نے اندھیرے میں ہی کہیں دم توڑ دیا ہے۔"
اقبال لطیف کے ساتھ ساتھ بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے بھی 'ارطغرل غازی' کی جس خوبی کو سب سے زیادہ سراہا ہے وہ اس کی اردو ڈبنگ ہے۔
جہاں ایک طرف 'ارطغرل' کو خاصا پسند کیا جا رہا ہے اور ناظرین اس ڈرامے کے مکالمے شیئر کر رہے ہیں وہیں کچھ ناظرین پی ٹی وی پر یہ تنقید بھی کر رہے ہیں کہ ڈرامے کے درمیان اشتہارات بہت زیادہ دکھائے جا رہے ہیں۔
ٹوئٹر پر خالد بٹ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ہمیں پی ٹی وی کے خلاف ایک پٹیشن سائن کرنی چاہیے۔ کیوں کہ ڈرامے میں اشتہارات ہی اشتہارات ہیں، ڈرامہ تو ہے ہی نہیں۔
وقاص امجد نامی ایک صارف نے لکھا کہ پی ٹی وی نے بس ایک غلطی یہ کی کہ ڈرامے کے دوران اشتہارات بہت زیادہ چلائے گئے۔ باقی سب بہترین تھا۔
ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ہر ایک منٹ بعد بے تکے اشتہارات دکھانے سے گریز کریں۔ اس سے ناظرین کی توجہ کم ہوتی ہے۔
وسیم خان نامی ایک صارف نے وزیرِ اعظم عمران خان کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ سر جی، پی ٹی وی پر 'ارطغرل غازی' کی نشریات کے دوران بے انتہا اشتہارات چلائے جا رہے ہیں۔ لوگ اتنے زیادہ اشتہارات سے اکتا رہے ہیں اور اس سے دیکھنے کا مزہ خراب ہو رہا ہے۔ کیا آپ اسے روک سکتے ہیں؟
شیزوکا کے ٹوئٹر ہینڈل سے ایک صارف نے ڈرامے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 'ارتغرل' نیٹ فلکس کے سب ڈراموں سے بہتر ہے۔
ایک صارف نے ڈرامے کی ایک کردار حلیمہ سلطان کے ڈائیلاگز لکھے اور کہا کہ جب بھی ارطغرل کسی سفر کے لیے نکلتے تھے، حلیمہ ان کے لیے یہ نظم پڑھتی تھیں۔
آپ کا سفر اچھا گزرے، سورج کی تپش آپ کو نہ جلائے، آپ کو ٹھنڈ نہ لگے اور آپ کے پاؤں پتھر کو نہ چھوئیں۔ آپ پانی کی طرح جائیں اور پانی کی طرح دوبارہ اپنے قبیلے میں واپس آئیں۔