لاڑکانہ میں تحریک انصاف کے جلسے کی تیاریاں مکمل

شہر کا شاید ہی کوئی علاقہ ایسا ہو جہاں پارٹی چیئرمین عمران خان پینافلیکس کی شکل میں موجود نہ ہوں، جبکہ دیگر پارٹی رہنماوٴں کی تصاویر بھی جا بجا نظر آرہی ہیں

پاکستان تحریک انصاف 30 نومبر کے ’اسلام آباد گرینڈ جلسے‘ کے شور میں جمعے کو لاڑکانہ کے مضافاتی علاقے، کنبرانی کے گاؤں، علی آباد میں ’جلسہ عام‘ منعقد کرنے والی ہے۔ حالیہ مہینوں کے دوران، اندرون سندھ ہونے والا یہ اس کا پہلا جلسہ ہے ۔ جمعرات کو رات گئے تک جلسے کی تیاریاں عروج پر تھیں۔

شہر کا شاید ہی کوئی علاقہ ایسا ہو جہاں پارٹی چیئرمین عمران خان پینافلیکس کی شکل میں موجود نہ ہوں، جبکہ دیگر پارٹی رہنماوٴں کی تصاویر بھی جا بجا نظر آ رہی ہیں۔ تحریک کے مقامی رہنما اور جلسے کے منتظم اعلیٰ شفقت حسین انڑ کا اندازہ ہے کہ جلسے میں دو لاکھ سے زائد افراد شرکت کریں گے۔

شفقت حسین انڑکے مطابق، ’جلسے کے لئے، ایک درجن سے زائد استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں۔ جبکہ، جلسہ کی جگہ کا مجموعی رقبہ 12 لاکھ اسکوائر فٹ ہے۔ جلسہ گاہ میں 50 ہزار افراد کے بیٹھنے کے انتظامات کئے گئے ہیں، جبکہ دو لاکھ افراد کی گنجائش موجود ہے۔‘

ملکی میڈیا سے جاری ہونے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ جلسے سے رہنماوٴں کے خطاب کے لئے اسٹیج کنٹینر کے بغیر بنایا گیا ہے جو17 فٹ اونچا، 24 فٹ چوڑا اور64 فٹ لمبا ہے۔اسے لوہے کے پائپس اور چادروں سے مل کر بنایا گیا ہے۔ اسٹیج کے گرد خفاظتی غرض سے 60 فٹ کی جگہ خالی چھوڑی گئی ہے۔ بجلی کی بلاتعطل فراہمی اور روشنی کے انتظامات پر بھی توجہ دی گئی ہے۔

حکومت، پی ٹی آئی آمنے سامنے
اسلام آباد میں 30نومبر کا دن ایک مرتبہ پھر ہنگامہ خیزی کی جانب اشارہ کرتا نظر آ رہا ہے۔ گوکہ ابھی اس میں 10دن باقی ہیں۔ لیکن، اس کی گھن گرج ابھی سے سنائی دینے لگی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان ایک جانب لاڑکانہ کے جلسے کی تیاریاں کر رہے ہیں، تو دوسری جانب سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے لیتے انہوں نے سندھ کے شہریوں کو بھی ایک بیان میں ’غلام‘ کہہ کر مخاطب کیا۔

سندھ کے قوم پرستوں اور خاص کر صوبائی اسمبلی کے ارکان نے اس بیان کے خلاف اسمبلی میں باقاعدہ ایک قرارداد بھی منظور کی۔ عمران خان نے جمعرات کو بھی پیپلز پارٹی اور اس کے رہنماوٴں پر سخت تنقید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی چھ مرتبہ اقتدار میں آچکی ہے، اب سندھیوں کے پاس متبادل میسر ہونا چاہئے۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں لسانی بنیادوں پر صوبے نہیں بننے چاہئیں۔ ہم سندھ کی تقسیم کے حق میں بھی نہیں ہیں۔ دھرنا ہمارا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات میں آئی ایس آئی کی شمولیت کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

اس سے ایک روز پہلے عمران خان نے خطاب میں کہا کہ کارکن بے خوف ہوکر اسلام آباد پہنچیں۔ اگر انہیں روکنے کی کوشش کی گئی تو اس مخالفت کا ڈٹ کر ’مقابلہ‘ کریں گے۔ اگر انہیں روکا گیا تو اگلے ہفتے وہ پھرآجائیں گے، پھر روکا گیا تو اس سے اگلے ہفتے آجائیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ21 نومبر سے حکومت سندھ اور 30 نومبر سے حکومت پنجاب ڈری ہوئی ہے۔

عمران خان کی تقریر کے جواب میں، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ ’حکومت پرامن احتجاج میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔ لیکن، اگر 30نومبر کو حکومت پر یلغار کرنے، توڑ پھوڑ یا عوام کو پریشان کرنے کی کوشش کی گئی، تو قانون حرکت میں آئے گا۔ اب کی بار شاہراہ دستور پر تماشا کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی، نہ ہی کوئی جلسے کی آڑ میں سرکاری اداروں پر دھاوا بولنے کی جسارت کرے۔ ریڈ زون میں دھرنا روکنے کیلئے آرڈیننس لانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ تاہم، ضرورت پڑی تو فوج کو دوبارہ بلا لیا جائے گا۔‘