پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا میں نگران کابینہ نے بھی حلف اُٹھا لیا ہے تاہم پاکستان تحریکِ انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ نگران کابینہ میں وفاق میں حکمراں اتحاد سے روابط رکھنے والے افراد کو شامل کیا گیا ہے۔
چودہ رُکنی کابینہ سے جمعرات کو گورنر حاجی غلام علی نے حلف لیا تھا۔
نگران کابینہ میں پہلی مرتبہ قبائلی ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو شامل کیا گیا ہے جن میں منظور آفریدی کو مولانا فضل الرحمٰن کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ وہ سینیٹ آف پاکستان کے ڈپٹی چیئرمین مرزا آفریدی کے بھائی ہیں۔
سن 2018 میں سابق وزیرِ اعلی پرویز خٹک کے دور ِحکومت کے خاتمے پر منظور آفریدی کا نام بطور نگران وزیرِ اعلٰی سامنے آیا تھا لیکن اس پر اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا تھا۔
نگران کابینہ میں شامل ہونے والے سابق سینیٹر تاج آفریدی ضلع خیبر سے تعلق رکھتے ہیں اور تحریکِ اصلاحات نامی سیاسی جماعت کے بانی سربراہ حاجی شاہ جی گل آفریدی کے چھوٹے بھائی ہیں۔
وہ 2009 کے سینیٹ انتخابات میں سابقہ قبائلی علاقوں سے منتخب ہوئے تھے تاہم 2021 کے سینیٹ انتخابات میں وہ معمولی فرق سے کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔
حاجی شاہ جی گل کے گروپ نے 2019 میں ضلع خیبر سے صوبائی اسمبلی کی تین میں سے دو نشستیں حاصل کی تھیں۔
سابق پولیس چیف سید مسعود شاہ کو بھی نگران کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ وہ آئی جی خیبر پختونخوا کے علاوہ فرنٹیئر کانسٹیبلری، انٹیلی جنس بیورو اور دیگر وفاقی محکموں میں تعینات رہے ہیں۔
اُن کا شمار سابق وزیرِ اعلٰی آفتاب شیر پاؤ کے قریبی ساتھیوں میں بھی ہوتا ہے۔
آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے ایک اور قریبی ساتھی اور قومی وطن پارٹی کے عہدے دار سابق سینیٹر غفران خان بھی نگران کابینہ میں شامل ہوئے ہیں۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سابق ممبر اور پشاور ہائی کورٹ کی سابق جسٹس محترمہ ارشاد قیصر بھی نگران کابینہ میں شامل ہیں ۔
نگران کابینہ میں مولانا فضل الرحمٰن کے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے عبدالحلیم قصوریہ بھی شامل ہیں۔ وہ 90 کی دہائی میں ڈیرہ اسماعیل خان سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔ وہ سابق سینئر بیوروکریٹ عبدالکریم قصوریہ کے چھوٹے بھائی ہیں۔
سابق وزیر اعلی اکرم خان درانی کے آبائی ضلع بنوں سے سابق ممبر صوبائی اسمبلی حامد شاہ کو بھی نگران کابینہ میں شامل کیا گیا ہے ۔ حامد شاہ چند سال قبل اکرم خان درانی سے ناراض ہوکر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہو گئے تھے تاہم بعد میں ان کی ناراضگی ختم ہو گئی تھی۔
پشاور کے معروف خدائی خدمت گار گھرانے سے تعلق رکھنے والے نوجوان عدنان جلیل کو بھی نگران کابینہ میں شامل کیا گیا ہے وہ عوامی نیشنل پارٹی کے مرحوم مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر حاجی محمد عدیل کے صاحبزادے ہیں ۔
پاکستان تحریکِِ انصاف کے اعتراضات
سابق صوبائی وزیر اور پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شوکت علی یوسفزئی نے نگران کابینہ کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نگران کابینہ اپوزیشن لیڈر نے گورنر ہاؤس میں بیٹھ کر تشکیل دی ہے ۔
پشاور میں ذرائع ابلاغ کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے کہا کہ نگران کابینہ کو بیورو کریٹ، ٹیکنو کریٹ اور غیر جانب دار لوگوں پر مشتمل ہونا چاہیے تھا۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ نگران کابینہ کی تشکیل کے وقت صوبے کی سب سے بڑی جماعت سے مشاورت نہیں کی گئی۔
اس سے قبل رہنما تحریکِ انصاف اسد عمر نے بھی جمعرات کو نگران کابینہ کے اراکین پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آئین موجودہ نظام میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
تحریکِ انصاف کے الزامات پر ردِعمل دیتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے جمعے کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نگران وزیرِ اعلٰی کا انتخاب تحریکِ انصاف کے ساتھ مشاورت سے کیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ نگران وزیرِ اعلٰی کا اختیار ہے کہ وہ اپنی کابینہ تشکیل دے سابق وزیرِ اعلٰی محمود خان نے اپنی مرضی سے اسمبلی تحلیل کی تھی، لہذٰا کابینہ کے انتخاب پر اُن سے مشاورت کی ضرورت نہیں تھی۔