امریکہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ سلامتی کی صورت حال پر پاکستان اور بھارت کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔
جمعہ کو روزانہ کی نیوز بریفنگ میں ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ امریکہ کی خواہش ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے سے تعاون کریں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعاون سب کے مفاد میں ہے۔
امریکہ اس سے قبل بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی بحالی اور قریبی تعاون کے حق میں بیان دیتا آیا ہے۔
پاکستان کی موجودہ حکومت کے تین سال مکمل ہونے پر وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے گزشتہ جمعرات کو ایک نیوز بریفنگ میں کہا تھا کہ اُن کا ملک بھارت سے مذاکرات کا خواہاں ہے اور اُن کے بقول اس ضمن میں کچھ پیش رفت بھی ہوئی لیکن رواں سال کے اوائل میں پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائیہ کے اڈے پر دہشت گردوں کے حملے سے بات چیت کا عمل آگے نا بڑھ سکا۔
’’ہماری شروع سے یہ کوشش تھی کہ بھارت سے کشمیر سمیت تمام مسائل حل کیے جائیں۔۔۔۔ دسمبر 2015ء میں جب بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج پاکستان آئیں تو ہم نے اتفاق کیا کہ مذاکرات بحال کریں۔۔۔ لیکن پیشتر اس کے کہ دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹری ملتے دو جنوری کو پٹھان کوٹ کا واقعہ ہو گیا۔‘‘
سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ مسائل کا حل مذاکرات ہی سے ممکن ہے۔
’’ہم اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ مذاکرات ہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ہم بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل حل کر سکتے ہیں، بشمول دہشت گردی کے مسئلے کے، جس پر نا صرف بھارت بلکہ ہمارے بھی تحفظات اور تجاویز ہیں۔‘‘
دو جنوری کو پاکستانی سرحد کے قریب واقع پٹھان کوٹ فضائی اڈے پر ہونے والے اس حملے میں سات اہلکار ہلاک ہو گئے تھے اور بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان میں موجود کالعدم تنظیم جیش محمد پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ آور مبینہ طور پر سرحد پار پاکستان سے آئے تھے۔
بھارتی حکام نے اس بارے میں کچھ معلومات بھی پاکستان کو فراہم کی تھیں جس کی بنیاد پر پاکستان نے جیش محمد سے تعلق رکھنے والے بعض لوگوں کو گرفتار کرنے کے علاوہ گوجرانوالہ میں محکمہ انسداد دہشت گردی میں حملہ آوروں کے مبینہ معاونین کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔
فروری میں پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل طاہر رائے کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس میں آئی ایس آئی اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں کے عہدیدار بھی شامل ہیں۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے مابین تعلقات شروع ہی سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ لیکن حالیہ مہینوں میں تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی اور گزشتہ دسمبر میں پاکستان اور بھارت نے دو طرفہ جامع مذاکرات بحال کرنے کا اعلان تو کیا لیکن پٹھان کوٹ واقعے کے بعد یہ طے شدہ مذاکرات معطل ہو گئے اور ان کی بحالی کے بارے میں تاحال کوئی حتمی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔