پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں قانون ساز اسمبلی کے لیے گزشتہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر احتجاج جاری ہے۔ پولیس نے توڑ پھوڑ کے الزام میں 10 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پیر کو شروع ہونے والے احتجاج کا سلسلہ منگل کو بھی جاری رہا۔ کئی مقامات پر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔
گلگت میں سرکاری حکام کا کہنا تھا کہ پیر کے نسبت منگل کو حالات پر امن رہے۔
حزبِ اختلاف میں شامل جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے کارکنوں نے 15 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف مختلف شاہراہوں پر احتجاجی مظاہرے کیے۔
گلگت بلتستان کی نگراں حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حالات پر امن ہیں۔ پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے مختلف مقامات پر مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔
ترجمان نے پیر کو ہونے والے احتجاج میں شرکت کرنے والے پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی گرفتاری کی تصدیق کی۔ فیض اللہ فراق کا کہنا تھا کہ اب تک 10 افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
گلگت سے تعلق رکھنے والے صحافی فہیم اختر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انتخابات میں دھاندلی کے خلاف شہر کے چار مقامات پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے احتجاج کیا۔ ان کے بقول احجاج میں ٹائر جلا کر سڑکوں کو آمد و رفت کے لیے بھی بند کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مظاہروں کے دوران گلگت کے علاوہ ہنزہ سمیت دیگر مقامات پر شاہراہِ قراقرم پر بھی ٹریفک معطل ہوئی۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت، کارکنان اور عوام کسی بھی طرز کے پرتشدد مظاہرے کے حامی نہیں، سعدیہ دانشپاکستان پیپلزپارٹی ہمیشہ گلگت بلتستان کے امن کے لئے ہراول دستے کا کردار ادا کرتی رہی ہے، سعدیہ دانش
— PPP (@MediaCellPPP) November 24, 2020
گلگت میں شاہین ہوٹل کو بھی، جہاں پر پیپلز پارٹی کا مرکزی انتخابی دفتر قائم تھا، مقامی انتظامیہ نے سیل کر دیا ہے۔
گلگت بلتستان کی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے بقول پیر کو احتجاجی مظاہروں کے دوران نہ صرف سرکاری دفاتر میں توڑ پھوڑ کی گئی، بلکہ تین سرکاری گاڑیوں کو بھی نذر آتش کیا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے روپوش افراد کی تلاش شروع کر دی ہے۔
گلگت بلتستان کے سابق وزیرِ اعلیٰ اور پیپلز پارٹی کے رہنما مہدی شاہ نے منگل کو اسکردو میں مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے انتخابی نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا۔
انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس سے نہ صرف جمہوریت پر عوام کا اعتماد متاثر ہو رہا ہے۔ بلکہ خطے میں بھی بدنامی ہو رہی ہے۔
انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مقتدر قوتوں سے بھی نوٹس لینے کی اپیل کی۔
مہدی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ادارے کی حیثیت سے ہمیشہ فوج کا ساتھ دیا ہے اور عزت کی ہے۔
گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے حالیہ انتخابات میں مرکز میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 عام نشستوں میں سے 10 پر کامیابی حاصل کی ہے۔ جب کہ بعد ازاں کامیاب ہونے والے سات آزاد امیدواروں نے بھی تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔ اور پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت مجلس وحدت المسلمین کا ایک امیدوار بھی کامیاب ہوا ہے۔ یوں تحریک انصاف کو 18 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔
میں شکر گزار ہوں ہمارے چیرمین پی پی پی @BBhuttoZardari کا اور جی بی پی ہی کے عہدے داروں کا اور جیالوں اور جیالیوں کا کہ جن کی وجہ سے آج میں جی بی اسمبلی کی ممبر منتخب ہوئی ہوں۔ یہ وعدہ ہے کہ میں اسمبلی میں عوام کےحق میں کھڑی رھونگی۔ جئے بھٹو- جئے عوام۔ @MediaCellPPP pic.twitter.com/dTiDJ2MhOk
— Sadia Danish (@DanishSadia) November 24, 2020
واضح رہے کہ 24 میں سے 23 نشستوں پر 15 نومبر کو انتخابات ہوئے تھے جب کہ ایک نشست پر 22 نومبر کو الیکشن ہوئے تھے جس میں پی ٹی آئی کے امیدوار کو کامیابی ملی۔
انتخابات میں پیپلز پارٹی کو تین نشستوں، پاکستان مسلم لیگ (ن) کو دو نشستوں اور جمعیت علماء اسلام (ف) کا ایک نشست پر کامیابی ملی ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے نام سے اتحاد تشکیل دیا ہے۔ اب اس اتحاد کا دائرہ کار گلگت بلتستان تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد کا قیام گلگت بلتستان کے انتخابات سے قبل ہوا تھا۔ تاہم ان جماعتوں نے اس اتحاد کی بجائے جماعتی بنیادوں پر الیکشن میں حصہ لیا۔
اب حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے گلگت میں پی ڈی ایم کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ البتہ اس کا خاکہ ابھی ترتیب نہیں دیا گیا۔