چین کی جیلوں میں قید پاکستان شہریوں کے اہل خانہ اور ان کے عزیزوں نے بدھ کو اسلام آباد میں نیشل پریس کلب کے باہر ان کی جلد رہائی اور وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
احتجاجی مظاہرے میں درجنوں افراد شریک تھے جن کا کہنا ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں پاکستانی مختلف مقدمات کے تحت چین کی جیلوں میں بند ہیں اور ان میں سے متعدد کو سزائیں بھی سنائی جا چکی ہے۔
مظاہرے میں شریک سہیل اختر کا کہنا ہے کہ چین جا کر اپنے رشتہ داروں کے مقدمات کی پیروی کرنا ان کے لیے مشکل ہے اور دوران قید ان سے اچھا سلوک بھی نہیں کیا جارہا. اس لیے ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں وطن واپس لایا جائے تاکہ وہ اپنی بقیہ سزا یہاں پاکستان میں پوری کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین میں قید پاکستانی شہریوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔
مظاہرین میں شامل راحلیہ کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر راحیل اختر گزشتہ بارہ سال سے منشتات اسمگل کرنے کے جرم میں چین میں قید کاٹ رہے ہیں اور انہیں فوری طور رہا کیا جائے یا انہیں بقیہ سزا کے لیے پاکستان منتقل کیا جائے تاکہ اُن کی اپنے اہل خانہ اور عزیزوں سے ملاقات ہو سکے۔
قبل ازیں پاکستانی عہدیداروں کی طرف سے بتایا جاتا رہا ہے کہ پاکستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہری مختلف جرائم بشمول کسٹم قوانین کی خلاف ورزی اور منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں چین کی جیلوں میں قید ہیں۔
مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ اُنھوں نے پاکستان کی متعلقہ وزارتوں سے متعدد بار رابطہ اور درخواست کی ہے کہ ان کے عزیزوں کو وطن واپس لایا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان 2007 میں قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوا تھا لیکن باوجوہ اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔
حال ہی میں پاکستان کی وزارت داخلہ کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ حکو مت کئی دوسرے ملکوں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتوں کو حتمی شکل دے رہی ہے تاکہ یہ قیدی اپنی سزا پاکستان میں مکمل کر سکیں۔