پاکستانی ٹی وی چینلز پر ’رمضان شوز‘ عوامی پذیرائی میں سب سے آگے ہیں ۔ ہر ٹی وی چینل ’رمضان شو‘ پیش کررہا ہے۔ ہر شو سات سے آٹھ گھنٹے کا ہوتا ہے اور ہر چینل 24 گھنٹوں میں دو شوز پیش کرتا ہے۔۔ سحر اور افطار کے وقت۔
’ٹی وی ون ‘ اور ’ نیوز ون‘ چینلز سے بھی ’عشق رمضان‘ کے نام سے دو شوز پیش ہوتے ہیں جن کے اینکر ساحر لودھی ہیں ۔ ساحر اپنے ٹیلنٹ اور متاثر کن شخصیت ہونے کے سبب ہر فرد کے لئے جانا پہچانا چہرہ ہیں۔
پہلے عشرے کے اختتام تک ’عشق رمضان‘ کی سحری ٹرانسمیشن شبیر ابو طالب پیش کیا کرتے تھے لیکن ایک پروگرام میں قواعد کی خلاف ورزی پر الیکٹرانک میڈیا کے نگراں ادارے ’پیمرا‘ کی جانب سے ان پر پابندی عائد کردی گئی جس کے بعد اب سحری کی نشریات بھی ساحر لودھی پیش کرتے ہیں۔
ساحر اپنے شوز کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’عشق رمضان‘ کا مقصد سوائے سچ ، دوستی ، اخوت، محبت اور مذہبی رواداری کے اور کچھ نہیں ہے۔ ہم برداشت کا سبق دیتے ہیں ، چاہتے ہیں جو مذہبی ہم آہنگی اور برداشت ہم میں ہے وہ دوسروں میں بھی ہو۔ جو دوسروں میں ہے وہ ہم میں بھی ہو۔ ہم اپنے شو کے ذریعے یہ کوشش کررہے ہیں کہ مختلف مکاتب فکر کے علماء اور دانشوروں کو بلائیں تاکہ اگر ہم میں کوئی کمی ہے تو وہ ہماری رہنمائی کریں ۔‘‘
وی او اے سے اپنے شو کے سیٹ پر خصوصی ملاقات کے دوران ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’ کسی کی دل آزاری کرنا ہمارا مقصد نہیں ، ہم انسانیت سے ، رمضان سے عشق کرو کا پیغام دیتے ہیں ۔‘‘
اپنے شوز کی خاصیت اور انفرادیت کے حوالے سے ان کا کہنا ہے ’’میں شوز کی ریٹنگ کے لئے لوگوں کے جذبات ، آنسوؤں یا بلاوجہ چیخ و پکار کا سہارا نہیں لیتا۔ مجھے کسی ’گمک‘ یا اپنے مخصوص نتائج کے لئے اپنائی جانے والی ترکیب آزمانے کی ضرورت نہیں جس سے شوز کی ریٹنگ پر فرق پڑے۔ میں سمجھتا ہوں ایسی تمام ترکیبیں عارضی اور مضوعی ہوتی ہیں ، میں انہیں استعمال ہی نہیں کرتا ۔ اپنے کسی بھی دیکھنے والے کی بے عزتی نہیں کرتا ۔ ہمارا شو بہت سیدھا سادھا سا ہے ۔ ‘‘
’ وی او اے‘ کے تمام ناظرین، سامعین اور پڑھنے والوںکو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ میں چاہتا ہوں وائس آف امریکہ کے تمام ناظرین ہمارےشوز دیکھیں اور خود اندازا لگائیں کہ ہم کیا پیغام عام کررہے ہیں ، کسی کی دل آزاری ہمارا مقصد نہیں ۔ یہ شوز سچ اور برداشت پر مبنی ہیں اور سب سے بڑی بات یہ کہ یہ پورے پاکستان کے لئے ہیں۔۔ پوری مسلم دنیا ، مسلم امہ کے لئے ہیں ۔‘‘
عوامی پذیرائی میں سب سے آگے
’عشق رمضان ‘سمیت تمام شوز میں چونکہ عوامی شرکت بہت بڑے پیمانے پر ہوتی ہے اور ہر روز ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان میں شرکت کرتے ہیں، ہر چینل پر کرتے ہیں لہذا عوام کی دلچسپی کے لئے ہر شو میں نہایت آسان ، دلچسپ اور ہنسنے ہنسانے والے مقابلے کرائے جاتے ہیں۔۔لیکن ان کے جتنے والوں کو جو انعامات دیئے جاتے ہیں وہ بہت بڑے اور نہایت قیمتی ہوتے ہیں۔جیسے کار، موٹر سائیکل، عمرے کے ٹکٹس یا عمرہ پیکیج کی شکل میں تمام اخراجات اور سونے کے قیمتی زیورات۔
ان شوز میں جہاں کھیل اور ہلکی پھلکی تفریح ہوتی ہے وہیں نعتیں، احادیث، قرآنی آیات ، ان کے ترجمعے ، مسائل سے آگاہی اور مذہب سے متعلق دیگر باتیں اور نیکیوں کو بڑھ چڑھ کر اداکرنے کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے۔ مختلف مکاتب فکر کے علماء ، مفکرین اور دانشوروں کی بھی ان پروگراموں میں شرکت ہر ممکن بنائی جاتی ہے ۔
تاہم انہی شوز میں کبھی کبھار کچھ ’اونچ نیچ‘ بھی ہوجاتی ہے جس کا بہت زیادہ اورسخت عوامی رد عمل بھی سامنے آتا ہے جبکہ’ پیمرا ‘بھی اپنے بنائے ہوئے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر ان چینلز کو تنبیہ جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر پابندی تک لگادیتی ہے ، جرمانے بھی لگتے ہیں اور مختلف شخصیات کو ’آف اسکرین‘بھی کردیا جاتا ہے ۔
لیکن اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ان تمام باتوں کے باوجود پاکستان میں دوران رمضان ٹی وی پچھلے کئی سال سے ناصرف بہت زیادہ دیکھا جانے لگا ہے بلکہ اسپانسرز بھی بڑی تعداد میں ان شوز کے لئے کروڑوں اور اربوں روپے کی اشتہاری مہم ترتیب دیتے ہیں ۔
شوز کے تمام انعامات انہی اسپانسرز کی طرف سے ہوتے ہیں۔ ۔۔سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ بغیر کسی مقابلے کے اور صرف ’ فرمائش ‘ پر بھی ہر روز بہت بڑے بڑے انعامات دے دیئے جاتے ہیں جبکہ ہزاروں لوگوں کے لئے پرکشش افطار اور مفت و لذیز کھانے اس کے علاوہ اور شوز کا’لازمی جز ‘ہیں۔