انڈین پریمیئر لیگ کو مختصر کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا

فائل فوٹو

بھارت میں کھیلوں کے اہم ترین مقابلے انڈین پریمیئر لیگ (ائی پی ایل) کو مختصر کرنے اور اسے تماشائیوں کی شرکت کے بغیر کرانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

آئی پی ایل کے حوالے سے ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کھلاڑی بھی اس حق میں ہیں کہ اسے مختصر کرکے رواں سال کے آخر میں منعقد کرایا جائے۔

ان کھلاڑیوں میں انگلینڈ کے سابق بلے باز کیون پیٹرسن، بین اسٹوکس اور کمنس، بھارت کے سابق کرکٹر سنجے منجریکر یہاں تک کہ بورڈ آف کرکٹ کنٹرول ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے صدر سورو گنگولی بھی اس حق میں ہیں کہ لیگ کو مختصر کر دیا جائے تو رواں سال ہی اس کا انعقاد ممکن ہے۔

کھلاڑیوں نے کرکٹ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ سال کے آخر میں ایک ٹی ٹوئنٹی انڈین پریمیئر لیگ کے انعقاد کی منصوبہ بندی کریں تاکہ طویل لاک ڈاؤن کے بعد کھیلوں سے متعلق سرگرمیاں بحال ہو سکیں اور اس کے کھیلوں کی معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہو سکیں۔

فرانس کی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق دنیا کے مہنگے ترین کرکٹ مقابلوں میں سے ایک 'انڈین پریمیئر لیگ' کو فی الحال 15 اپریل تک ملتوی کیا گیا ہے۔ التوا کی وجہ وہاں جاری 21 روزہ لاک ڈاؤن ہے۔

تاہم بعض افراد کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بھارت میں بڑھتی اموات کی تعداد اور بین الاقوامی پروازوں کی بندش کے سبب کم از کم تین مہینے تک کھیل کا کوئی بھی ایونٹ ممکن نہیں۔

انگلینڈ کے سابق بیٹسمین کیون پیٹرسن کا کہنا ہے کہ 'کھیلوں کی سرگرمیوں کو جولائی اگست سے پہلے بحال کرنا ممکن نہیں۔'

بھارتی چینل 'اسٹار اسپورٹس' سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ میں آئی پی ایل کے انعقاد کے حق میں ہوں اور سمجھتا ہوں کہ دنیا کا ہر کھلاڑی آئی پی ایل کھیلنا چاہتا ہے لیکن کھیلوں کی سرگرمیاں بحال بھی ہوئیں تو جولائی اگست تک ہی ہو سکیں گی۔'

پیٹرسن نے مشورہ دیا کہ 8 ٹیموں کے ٹورنامنٹ کو معمول کے مطابق 8 ہفتوں سے کم کر دیا جائے جب کہ تمام میچز بند دروازں کے پیچھے یعنی تماشائیوں کے بغیر کھیلے جائیں۔

پیٹرسن کا مزید کہنا تھا کہ ایک ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائے جس سے فرنچائزز کو بھی کچھ رقم دے دی جائے جب کہ کھلاڑی بھی تین یا چار ہفتوں کے اندر، اندر ٹورنامنٹ کھیل سکتے ہیں۔

پیٹرسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ تماشائیوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ فی الحال کئی ماہ تک کھیلوں کا کوئی لائیو ایونٹ نہیں دیکھ سکیں گے۔

'اے ایف پی' کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ آئی پی ایل ہے جس سے بھارتی معیشت کو سالانہ 11 ارب ڈالرز کی خطیر رقم حاصل ہوتی ہے۔

چین کی موبائل فون بنانے والی کمپنی 'ویوو' نے آئی پی ایل کی اسپانسر شپ حاصل کرنے کے لیے 33کروڑ ڈالرز ادا کیے ہیں۔

اسے 2018 سے 2022 تک کی پانچ سالہ اسپانسر شپ حقوق حاصل ہیں۔ 'ویوو' آئی پی ایل کی سب سے بڑی اسپانسر شپ فرم ہے۔

دوسری جانب سابق بھارتی بیٹسمین سنجے مانجریکر نے کہا کہ انڈین پریمیئر لیگ جس میں انگلینڈ کے بین اسٹوکس ، ڈیوڈ وارنر اور آسٹریلیا کے پیٹ کمنس اور بھارتی کپتان ویراٹ کوہلی جیسے اسٹار پلیئرز شامل ہیں وہ کرونا وائرس سے تباہ حال معیشت میں ایک نئی روح پھونک دے گی۔

سنجے کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب ہم آئی پی ایل سے متعلق بات کرتے ہیں تو یہ صرف لیگ میں شامل کسی ایک ٹیم یا کھلاڑی سے جڑی نہیں ہوتی بلکہ لیگ سے بہت سارے لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔

کیون پیٹرسن اور سنجے منجریکر کے علاوہ بین اسٹوکس اور کمنس بھی آئی پی ایل کے انعقاد کے حق میں ہیں اور پہلے ہی اس میں شرکت کے لیے بے تابی کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔

آئی پی ایل کی ٹیم 'کولکتہ نائٹ رائیڈرز' سے وابستہ کمنس کا کہنا ہے کہ اب بھی ہر شخص آئی پی ایل میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔

ادھر بی سی سی آئی کے صدر سورو گنگولی نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ اگر ٹورنامنٹ کو مختصر کردیا جائے تو لیگ کا انعقاد ممکن ہے۔