معمر امریکیوں کی بڑی تعداد جو بائیڈن کےحق میں: رائے عامہ کا نیا جائزہ

رائے عامہ کے نئے جائزوں کے مطابق، صدر ٹرمپ کے مقابلے میں ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن کو معمر افراد کی زیادہ حمایت حاصل ہے، حالانکہ پچھلے صدارتی انتخاب میں بڑی عمر کے لوگوں کے ووٹوں سے ری پبلکن پارٹی کو فتح حاصل ہوئی تھی۔

مئی میں صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ انسولین کی قیمتیں بڑھنے سے روک رہے ہیں۔ اس اعلان کا مقصد معمر افراد کو خوش کرنا تھا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اس منصوبے میں شامل ہونے والوں کو پینتیس ڈالر ماہانہ میں انسولین کی تمام خوراکیں ملا کریں گی۔

امریکہ کی بعض ریاستوں میں کانٹے کا مقابلہ ہوتا ہے۔ ان میں فلوریڈا اور ایری زونا کی ریاستیں شامل ہیں۔ یہاں پر سینیرز کی تعداد بھی کافی ہے۔ ماضی میں یہ ووٹرز ٹرمپ کی پالیسیوں کو پسند کرتے تھے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق، اب ایسا نظر نہیں آرہا۔

شہری نظم و نسق میں گڑ بڑ، نسلی نا انصافیوں کے اوپر تلے واقعات اور کرونا وائرس کی وبا نے رائے عامہ کو کافی تبدیل کیا ہے۔ اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق سائنا کالج کی جانب سے معمر افراد سے لیے گئے ایک جائزے میں ٹرمپ کو بائیڈن کے مقابلے میں جزوی سبقت حاصل تھی، جبکہ دو اور جائزوں میں بائیڈن کو آٹھ پوائنٹس کی برتری حاصل تھی۔ وائٹ ہاوس ان جائزوں کو گمراہ کن قرار دیتا ہے۔

کوئینیپیک یونی ورسٹی میں رائے عامہ کے جائزوں کے ماہر ٹم میلاوے کہتے ہیں یہ جائزے ٹرمپ کے حق میں نہیں ہیں اور نومبر کا صدارتی انتخاب قریب تر ہوتا جا رہا ہے۔

بہت سے معمر افراد نے فیصلہ کر لیا ہے۔ نبراسکا سے تعلق رکھنے والی ایک معمر خاتون کا کہنا ہے کہ میں ایسا صدر چاہتی ہوں جس کو اپنے سے زیادہ عوام کا خیال ہو۔ وہ صرف اپنے کاروبار اور اپنے اقتدار کا بھوکا نہ ہو۔

مگر اب بھی معمر افراد کی ایک معقول تعداد ٹرمپ کے حق میں ہے۔ ٹرمپ کے حامی ایک شخص کا کہنا ہے کہ ٹرمپ جو کچھ کر رہے ہیں، میں اس سے سو فی صد متفق نہیں ہوں۔ لیکن میری نظر میں وہ صحیح معنوں میں سیاست دان ہیں۔

بہرحال نوجوانوں کی طرح معمر افراد کا ووٹ بھی اہمیت رکھتا ہے۔ یونی ورسٹی آف ایری زونا کے پروفیسر تھامس والگے کہتے ہیں کہ اگر حاضر صدر کو چیلنج کرنے والے کو پچاس فی صد پوائنٹس مل جائیں تو پھر اس کے ہارنے کے امکان بہت کم ہو جاتے ہیں۔ بائیڈن کو اتنے پوائنٹس مل چکے ہیں۔

آنے والے چار مہینوں میں بہت کچھ بدل سکتا ہے۔ رائے عامہ کے جائزے حرف آخر نہیں ہوا کرتے اور نہ وہ اس کا دعویٰ کرتے ہیں۔ سو، آنے والے دنوں میں امریکہ کی سیاست کیا رخ اختیار کرتی ہے اس کی پیش گوئی ممکن نہیں ہے۔ تاہم، اگر معمر امریکیوں کی موجودہ رائے تبدیل نہیں ہوتی تو پھر ان کا ووٹ فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔