منگل کو امریکہ کی سات ریاستوں اور واشنگٹن ڈی سی میں ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری انتخاب ہوئے۔ ملک میں احتجاجی مظاہروں اور کرونا وائرس کی وبا کے باوجود عوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ توقع ہے کہ نومبر کے صدارتی انتخاب میں صدر ٹرمپ کا مقابلہ جو بائیڈن سے ہوگا۔
منگل کو ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری انتخاب میں جو بائیڈن کو مزید ایک سو ڈیلیگیٹس کے ووٹ حاصل ہو گئے۔ اگلے ہفتے ویسٹ ورجینیا اور جارجیا کی ریاستوں میں پرائمریز ہوں گے اور ان کے بعد خیال کیا جاتا ہے کہ بائیڈن کی نامزدگی یقینی ہو جائے گی۔
منگل کو ہونے والی ووٹنگ ایک طرح سے ووٹروں کا امتحان تھی۔ کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کے ساتھ ملک میں مظاہرے اور کرفیو جیسی رکاوٹوں کے باوجود امریکی عوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
لوگوں نے گھنٹوں قطاروں میں لگ کر انتظار کیا۔ بعض جگہوں پر پولنگ احتیاطی طور پر روک دی گئی، تاکہ کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جائے۔
تقریباً اب یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ نومبر کے صدارتی انتخاب میں صدر ٹرمپ اور جو بائیڈن آمنے سامنے ہوں گے۔
تاہم، دونوں جماعتوں کے ضابطوں کے تحت دونوں امیدواروں کے لیے لازم ہے کہ ان کے پاس ڈیلیگیٹس کی اکثریت ہو۔ اس لیے پورا مہینہ تمام ریاستوں میں پرائمریز کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ٹرمپ کو مارچ میں اپنی ری پبلکن جماعت کی حمایت حاصل ہو گئی تھی کہ وہ ری پبلکن جماعت کی طرف سے صدارتی عہدے کے امیدوار ہوں گے۔
منگل کو جو بائیڈن نے فلاڈیلفیا سے امریکہ میں پھیلی ہوئی موجودہ بد امنی کے بارے میں ایک مختصر بیان دیا تھا۔ مگر انہوں نے پرائمریز کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
ان کے مد مقابل ڈیموکریٹ امیدوار سینیٹر برنی سینڈرز نے پرائمری انتخاب کی مہم میں دلچسپی نہیں لی، کیوں کہ وہ پہلے ہی مقابلے سے دست بردار ہو گئے تھے اور انہوں نے جو بائیڈن کی توثیق کر دی تھی۔ تاہم، اس پرائمری کی انتخابی فہرست میں ان کا نام شامل تھا۔
بہرحال اس وقت ڈیموکریٹک پارٹی کے اعلیٰ عہدے داروں کے سامنے اپنی پارٹی میں اتحاد قائم رکھنے کا معاملہ ہے۔ خاص طور پارٹی کے وہ ووٹرز جن کا جھکاو بائیں دھڑے کی طرف ہے۔ اس کے ساتھ ملک میں کرونا وائرس کی بڑھتی ہوئی وبا سے متعلقہ مسائل بھی درپیش ہیں۔
دوسری طرف، ریپبلکن پارٹی کے پرائمری انتخاب میں ایک اہم سیاسی شخصیت سٹیو کنگ کو آئیووا میں شکست ہو گئی۔ یہ سترہ سال سے کانگریس کے رکن تھے، لیکن اس پرائمری میں انہیں ریاستی سینیٹر رینڈی فینسٹرا نے شکست دی ہے۔ نومبر کے انتخابات میں اب رینڈی فینسٹرا کا مقابلہ ڈیموکریٹ امیدوار جے ڈی شولٹن سے ہو گا۔
کنگ نسل پرستانہ خیالات رکھتے ہیں اور یہ غیر قانونی امیگریشن کے مخالف ہیں۔ ری پبلکن پارٹی نے ان کے خیالات کی وجہ سے ان کی کمیٹی کی ذمہ داریاں واپس لے لی تھیں۔