امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز کیلی فورنیا میں میکسیکو کے ساتھ سرحد پر 30 فٹ اونچی دیوار کے نمونے کا معائنہ کیا، جو وہ میکسیکو سے غیر قانونی امیگریشن روکنے کیلئے 3200 کلومیٹر لمبی سرحد پر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔
اُنھوں نے میکسیکو کے شہر تیجوانا کے قریب تعمیر کی جانے والی دیوار کے آٹھ نمونوں کا معائنہ کیا۔ اس دیوار کی تعمیر کا تخمینہ 20 ارب ڈالر ہے۔
اس دیوار کی تعمیر کا اقدام متنازعہ ہے اور امریکی کانگریس نے اب تک اس کیلئے رقوم کی منظوری نہیں دی۔
کل پیر کے روز اس اقدام کے مخالفوں نے مظاہرہ کرتے ہوئے اسے ’’نفرت اور نسل پرستی پر مبنی‘‘ قرار دیا تھا، جبکہ سان ڈیاگو میں اس پالیسی کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں کا کہنا تھا کہ امریکی سرحد محفوظ نہیں ہے۔ لہذا، دیوار ضرور تعمیر کی جانی چاہئیے۔
امریکی کانگریس کے متعدد ارکان ایسی دیوار کی تعمیر کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
تاہم، کچھ ڈیموکریٹک ارکان نے اس شرط پر ابتدائی فنڈنگ فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے کہ اس کے بدلے بچپن میں اپنے والدین کے ساتھ غیر قانونی طور پر امریکہ آنے والے 18 لاکھ امیگرینٹس کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا۔
لیکن، امیگریشن کے مسئلے سے متعلق وائٹ ہاؤس اور کانگریس کے درمیان مزاکرات تعطل کا شکار ہوگئے اور یہ مسئلہ حل نہ ہو پایا۔
اگلے ہفتے کانگریس کی طرف سے منظور شدہ فنڈنگ کی مدت ختم ہو رہی ہے اور کانگریس کو اُس وقت مالی سال کی بقیہ مدت کیلئے فنڈنگ کی منظوری کا مسئلہ درپیش ہوگا۔
خیال ہے کہ اُس وقت امیگریشن پر بحث کا دوبارہ آغاز ہو جائے گا۔
صدر ٹرمپ کا سب سے زیادہ گنجان آباد ریاست کیلی فورنیا کا یہ دورہ 14 ماہ قبل اقتدار سنبھالنے کے بعد اُن کا پہلا دورہ تھا، جہاں گزشتہ صدارتی انتخاب میں واضح اکثریت نے اُن کی مخالف اُمیدوار ہلری کلنٹن کے حق میں ووٹ دئے تھے۔
اپنے دورے کے دوران صدر ٹرمپ لاس اینجلس میں 2020 کے صدارتی انتخاب کے سلسلے میں فنڈ ریزر میں بھی شرکت کریں گے۔ اس فنڈ ریزنگ تقریب کی ٹکٹیں 35000 ڈالر سے ڈھائی لاکھ ڈالر تک میں فروخت کی جا رہی ہیں۔