امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی انتظامیہ نے اپنے اقتدار کے پہلے دو سال میں ’’وہ کامیابیاں حاصل کی ہیں جو اس سے پہلے امریکہ کی تاریخ میں کبھی حاصل نہیں کی گئیں‘‘۔
اُنہوں نےجنرل اسمبلی میں اپنے دوسرے خطاب میں کہا کہ وہ ’’عالمی دباؤ کو مسترد کرتے ہیں اور اس کے مقابلے میں آزادی اور تعاون کو ترجیح دیتے ہیں‘‘۔
امریکی صدر نے دنیا کے تمام ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’امریکہ اُنہیں یہ نہیں بتائے گا کہ وہ کیسے کام کریں اور کس انداز سے عبادت کریں۔ تاہم، امریکہ اُن سے توقع رکھتا ہے کہ جواب میں وہ امریکہ کی خود مختاری کا احترام کریں گے‘‘۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکہ امیگریشن کے عالمی سمجھوتے پر دستخط نہیں کرے گا۔ تاہم، دنیا کے تمام ممالک کو اس سلسلے میں خود اپنی حکمت عملی تشکیل دینی ہو گی۔
اُنہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک سے لوگوں کی نقل مکانی روکنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ متعلقہ ممالک خود اپنے ملک کو عظیم بنائیں۔
چین کے خلاف تجارتی محصولات عائد کرنے کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ خراب تجارتی معاہدوں کو بہتر بنانے کیلئے اُنہیں از سر نو تشکیل دے رہا ہے۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ امریکہ چین کی طرف سے امریکہ کی ’انٹیلیکچوئل پراپرٹی‘ یعنی املاک دانش کو چرانے، امریکی کارکنوں کے ساتھ زیادتی کرنے اور امریکی کمپنیوں کو دھوکہ دینے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کا بہت احترام کرتے ہیں لیکن امریکہ ہمیشہ اپنے مفاد میں فیصلے کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے ایران پر مشرق وسطیٰ میں تباہی و بربادی کے بیج بونے کا الزام عائد کرتے ہوئے دنیا کے ممالک پر زور دیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ ملکر ایران پر اقتصادی دباؤ ڈالیں۔ اُنہوں نے 2015 میں ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری سمجھوتے سے نکل جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’مشرق وسطیٰ کے بہت سے ممالک اُن کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہیں‘‘۔
صدر ٹرمپ نے ایرانی قیادت پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ایرانی لیڈروں نے قوم کی دولت لوٹ کر اپنی جیبیں بھری ہیں اور ایرانی عوام کی رقوم مشرق وسطیٰ میں ’پراکسی جنگ‘ لڑنے پر خرچ کی ہیں جس کے باعث ایرانی عوام بجا طور پر پریشان ہیں۔
اُنہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ ایران پر اقتصادی پابندیاں سخت کرے گا، تاکہ اسے اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے رقوم میسر نہ آ سکیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ آنے والے مہینوں کے دوران ایران پر اقتصادی پابندیاں بتدریج سخت کی جاتی رہیں گی اور دنیا کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ایران وسیع تباہی کے حامل جوہری ہتھیار تیار نہ کر سکے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’امریکہ اب صرف اُن ملکوں کو مالی امداد دے گا جو امریکہ کا احترام کرتے ہیں اور امریکہ کے دوست ہیں‘‘۔ اُنہوں نے کہا کہ ’’کوئی ملک جواب میں امریکہ کو کچھ نہیں دیتا۔ لہذا، اب امریکہ بیرونی ممالک کو دی جانے والی مالی امداد کا از سر نو جائزہ لے گا۔ جو ممالک امریکہ سے ڈالر اور تحفظ حاصل کرتے ہیں، اُنہیں امریکہ کے مفاد کا خیال رکھنا ہوگا‘‘۔
شمالی کوریا کا ذکر کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ سنگاپور میں شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کے ساتھ جون میں ہونے والی سربراہ ملاقات کے بعد شمالی کوریا نے حوصلہ افزا اقدامات اُٹھائے ہیں جس میں دونوں ملکوں کے راہنماؤں نے اتفاق کیا تھا کہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا خطے کیلئے ضروری ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ’’سربراہ ملاقات کے بعد سے شمالی کوریا نے کوئی جوہری یا میزائلوں کے تجربات نہیں کئے۔ کئی جوہری تنصیبات کو مسمار کیا ہے۔ امریکہ کے گرفتار شدہ فوجیوں کو رہا کیا ہے اور کوریائی جنگ میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی باقیات امریکہ کو واپس کی ہیں، تاکہ اُنہیں اپنی سرزمین میں سپرد خاک کیا جا سکے‘‘۔
امریکی صدر نے ان اقدامات کیلئے شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جنوبی کوریا کے صدر مون جائے اِن کے کردار کی بھی تعریف کی جنہوں نے شمالی کوریا اور امریکہ کی سربراہ ملاقات ممکن بنانے میں کردار ادا کیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران ایران کے علاوہ شام، وینزویلا اور چین پر سخت تنقید کی۔