پاکستان میں بریک ڈاؤن کے بعد کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی بحال

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں تیکنیکی خرابی کے باعث ہونے والے بجلی کے بریک ڈاؤن کے بعد بجلی کی سپلائی بحال کرنے کا عمل جاری ہے۔ کراچی کے مختلف شہروں میں بجلی کی سپلائی بحال کر دی گئی ہے۔

وزارتِ توانائی نے جمعرات کو ایک ٹویٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جنوبی ٹرانسمیشن سسٹم میں حادثاتی خرابی کے باعث متعدد پاور پلانٹس مرحلہ وار ٹرپ ہوئے جس سے ملک کے جنوبی حصوں میں بجلی کی ترسیل میں خلل پیدا ہوا۔

ادھر نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے ذرائع کے مطابق ملک میں بجلی کا 500 کے وی کا نظام بیٹھ گیا ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے محمد ثاقب کے مطاق ذرائع کا کہنا ہے کہ گڈو تھرمل پاور کے تمام یونٹ ٹرپ ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے مختلف علاقوں کو بجلی کی فراہمی معطل ہوئی۔

جن شہروں اور علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوئی ان میں کراچی، جیکب آباد، شکار پور، دادو، سبی، رحیم یار خان، گھوٹکی، رحیم یار خان و دیگر علاقے شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق بجلی کے نظام میں خرابی کی وجوہات کا پتا لگایا جا رہا ہے۔

ادھر ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے واحد ادارے 'کے الیکٹرک' نے جمعرات کو بتایا تھا کہ شہر کے مختلف حصوں سے بجلی کی فراہمی معطل ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ہم اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

پاکستان میں اس سے قبل بھی بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن ہوچکے ہیں۔ ملک میں ہونے والے دو بڑے بریک ڈاؤن پر این ٹی ڈی سی پر جرمانہ بھی عائد کیا جا چکا ہے۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے رواں سال 31 مئی کو بجلی کی فراہمی میں ناکامی اور جزوی بریک ڈاؤن پر ایک کروڑ روپے جب کہ یکم ستمبر 2021 کو جامشورو گرڈ کی ٹرپنگ کے بعد جزوی بریک ڈاؤن پر ایک کروڑ روپے کے الگ الگ جرمانے عائد کیے تھے۔

’پاور پلانٹس بند ہونے سے آٹھ ہزار میگا واٹ بجلی کی فراہمی معطل ہوئی‘

وفاقی وزیرِ توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ بجلی گھر بند ہونے سے آٹھ ہزار میگا واٹ بجلی کی فراہمی بند ہوئی ہے جس سے بریک ڈاؤن ہوا ہے۔ رات تک بجلی کی مکمل بحالی کی کوشش میں مصروف ہیں۔

اسلام آباد میں جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ ملک کے جنوبی علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔ پہلی کوشش یہ تھی کہ کراچی کو بجلی کی فراہمی کے نظام سے الگ کیا جائے اور صبح نو بج کر 35 منٹ پر کراچی کو مرکزی نظام سے ایک ہزار میگاواٹ کی بجلی کی فراہمی کا عمل منقطع کیا گیا البتہ کے الیکٹرک کو اپنے نظام سے شہر کو بجلی فراہم کرنی تھی۔

مرکزی نظام کی دو لائنیں منقطع ہونے سے کراچی، حیدر آباد ، سکھر، کوئٹہ میں بجلی کا شٹ ڈاؤن ہوا ہے جب کہ ملتان اور فیصل آباد بھی جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔


ان کا مزید کہنا تھا کہ بریک ڈاؤن میں آٹھ ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی تھی جس میں سے چار ہزار میگا واٹ بجلی دوبارہ سسٹم میں شامل کی جا چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملتان اور فیصل آباد میں بجلی مکمل طور پر بحال ہو چکی ہے۔ حیدر آباد میں بجلی کی فراہمی میں مسائل ہیں۔ سکھر، دادو اور شکار پور میں جزوی طور پر بجلی بحال ہوئی ہے۔ بلوچستان میں سبی تک بجلی کی فراہمی شروع ہو چکی ہے۔


وفاقی وزیر کے مطابق ملک میں بجلی کے بریک ڈاؤن میں شمال کے علاقے اس سے مکمل طور پر محفوظ رہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ بند ہونے والے پلانٹس کو چلانے کے لیے کئی گھنتے درکار ہیں۔ اس کے بعد اس سے استعداد کے مطابق بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ ان پلانٹس میں کوئلے اور جوہری توانائی سے چلنے والی بجلی گھر شامل ہیں۔

انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ سات سے آٹھ بجے کے قریب پاور پلانٹس مکمل استعداد کے مطابق چلا دیے جائیں گے اور بجلی کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔

ان کے مطابق اس حوالے سے تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں، اگر ضرورت ہوئی تو تادیبی کارروائی بھی کی جائے گی۔

سندھ ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک حکام کی سرزنش

دورانِ سماعت بجلی بند ہونے پر سندھ ہائی کورٹ کے جج بھی برہم ہو گئے اور کے الیکٹرک حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے جس پر کے الیکٹرک حکام عدالت میں پیش ہو گئے۔

سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیے کہ سندھ ہائی کورٹ ہر ماہ کے الیکٹرک کو 60 لاکھ روپے بل ادا کرتی ہے، لیکن پھر بھی یہاں بجلی بند ہے۔

کے الیکٹرک حکام نے اس پر کہا کہ پورے ملک میں بجلی کا نظام بیٹھا ہوا ہے اور کے الیکٹرک کو بجلی بھی نیشنل گرڈ سے ہی ملتی ہے۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ اس سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں کہ پورے ملک میں بجلی نہیں ہے تو ہمیں بھی نہیں ملے گی۔بجلی نہیں ہے تو موبائل جنریٹر سے بجلی فراہم کرنا کے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ اگر بجلی ہی نہیں تو پھر کیسز عدالتیں کیسے چلائیں؟اس صورت میں ججز کیسے کام کریں؟

جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کے الیکٹرک متبادل بجلی کی فراہمی کا نظام یقینی بنائے۔