رسائی کے لنکس

جب تک ضرورت ہو گی یوکرین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، جی سیون لیڈروں کا عزم


UKRAINE-CRISIS/G7
UKRAINE-CRISIS/G7

ایسے میں جبکہ یوکرین کے شہروں پر روسی میزائیل برسنے اور ان سے تباہی کا سلسلہ جاری ہے، دنیا کے سات دولت مند ملکوں یعنی گروپ آف سیون (جی سیون) کے لیڈروں نے منگل کے روز عزم ظاہر کیا ہے کہ جب تک بھی ضرورت ہو گی وہ مضبوطی کے ساتھ یوکرین کے شانہ بشانہ کھڑے ر ہیں گے۔ یہ وعدہ ان لیڈروں نے منگل کے روز یوکرین کے صدر وولوڈو میر زیلنسکی کے ساتھ ایک ہنگامی ویڈیو کانفرنس میں کیا۔

ورچوئل میٹنگ کے بعد جی سیون کے لیڈروں نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے زیلنسکی کو ایک بار پھر یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اپنے اس وعدے میں پختہ اور ثابت قدم ہیں کہ وہ یوکرین کو وہ تمام مدد اور حمایت فراہم کرتے رہیں گے جس کی اسے اپنے اقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لئے ضرورت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بے گناہ شہری آبادی پر ماسکو کے اندھا دھند حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔

جی سیون لیڈروں نے کہا کہ” ہم صدر ولاڈی میر پوٹن اور دوسرے لوگ کو جو اس میں ملوث ہیں اس کے لئے ذمہ دار قرار دیں گے اوران کا احتساب کریں گے” جی سیون میں امریکہ، جرمنی، برطانیہ، فرانس، اٹلی، کینیڈا اور جاپان شامل ہیں۔

پوٹن کی جانب سے ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکیوں کے حوالے سے جی سیون لیڈروں نے اپنے اس موقف کو دہرایا کہ اگر ماسکو نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار استعمال کئے تو اسکے سنگین نتائج ہوں گے۔لیکن یوکرین میں براہ راست فوجی طور پر ملوث ہونے کا عندیہ نہیں دیا۔

امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ انہوں نے ایسے کوئی اشارے نہیں دیکھے ہیں کہ پوٹن نے ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہو۔ اور زور دیا کہ امریکہ کے اس بارے میں موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

امریکہ کی قومی سلامتی کونسل میں اسٹریٹیجک کمیونیکیشن کے کو آرڈینیٹر جان کربی نے منگل کے روز رپورٹروں کے لئے ایک بریفنگ کے دوران وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امریکہ ایسے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار جو اسٹریٹیجک جوہری ہتھیاروں سے چھوٹے اور کم تباہ کن ہوں، یوکرین بھیجنے پر غور نہیں کر رہا ہے۔

روس کے پاس کوئی دو ہزار کے قریب اس قسم کے ٹیکٹیکل جوہری بم ہیں۔ اور ان میں سے بعض تو اتنے چھوٹے ہیں کہ انہیں سوٹ کیس بم کہا جاتا ہے۔

ادھر وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری کرین ژاں پیری نے ان رپورٹوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ کہ پولینڈ کے صدر نے ایک نیوکلیئر شیئرنگ معاہدے میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے جس کے تحت انکا ملک جوہری اسلحہ رکھ سکے گا۔

جی سیون لیڈروں نے بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی کی مذمت کی جن کے ملک سے دو درجن سے زائد میزائیل یوکرینی اہداف پر داغے گئے۔ اور انہوں نے اسے بیلا روسی حکومت کی روس کے ساتھ ملی بھگت کی تازہ ترین مثال قرار دیا۔

XS
SM
MD
LG