کرونا وائرس سے غریبوں کی اموات کا امکان زیادہ ہے: ماہرینِ صحت

فائل فوٹو

کرونا وائرس کے مختلف پہلوؤں پر تحقیق کرنے والے لندن کے امپیریل کالج کے محققوں کا کہنا ہے کہ بہت سی غریب آبادیوں اور غریب ملکوں سے حاصل کردہ ڈیٹا سے ظاہر ہوا ہے کہ کرونا سے ہونے والی اموات اور غربت کے مابین گہرا تعلق ہے۔

امپیریل کالج کے سائنس دانوں کا یہ انتباہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب یہ دیکھا جا رہا ہے کہ غربت کے شکار طبقات اور پسماند ملکوں میں کرونا سے ہلاک ہونے والوں کا تناسب تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔

بھارت اور نائیجریا جیسے ممالک، جہاں کم آمدنی یا متوسط آمدنی والے افراد کی تعداد زیادہ ہے، وہاں کرونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔

امپیریل کالج کے محققوں کا کہنا ہے کہ معاشرے میں عمومی طور سے صحت کے معاملات میں غیر منصفانہ فرق پایا جاتا ہے، جسے صحت کی عدم مساوات کہا جا سکتا ہے اور اسی لیے کچھ گروپ نسبتاً زیادہ خطرے میں ہیں۔

امپیریل کالج کے تحقیق کار پیٹر ونسکل نے وی او اے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف تین باتوں کو لے لیجیے۔ کیا ہاتھ دھونے کے لیے سب کو صاف ستھرا پانی میسر ہے؟ کیا سب اپنے گھروں میں رہ کر کام کر سکتے ہیں؟ اور کیا سب کو ہسپتال تک رسائی حاصل ہے؟

انھوں نے کہا کہ ہم نے حساب لگایا ہے کہ امیر گھرانے سے آنے والے مریض کی نسبت غریب گھر سے آنے والے کرونا کے مریض کا اس مرض کی وجہ سے ہلاک ہونے کا 32 فی صد امکان زیادہ ہے، کیوں کہ اسے ہسپتال تک رسائی نہیں ملتی اور اگر مل بھی جائے تو انتہائی نگہداشت کے بستر تک پہنچنا محال ہے۔

غریب خاندان کے بہت زیادہ افراد اپنے موروثی مکان میں اکٹھا رہتے ہیں۔ ان میں بوڑھے، جوان اور بیمار سبھی شامل ہیں۔ اب ظاہر ہے کہ یہ ایک دوسرے سے جسمانی فاصلہ قائم نہیں رکھ سکتے۔

ونسکل مزید کہتے ہیں کہ لاک ڈاون میں بھی برابری نہیں۔ غریب علاقوں کی اکثریت کھیتی باڑی کرتی ہے۔ فصل کی کٹائی کے وقت یہ کس طرح گھروں میں رہ سکتے ہیں۔ ہمارے ڈیٹا کے مطابق، ان لوگوں کی گذر اوقات اسی خوراک پر ہے اور اگر یہاں لاک ڈاون ہو تو پھر خوراک کی شدید قلت پیدا ہو جائے گی۔

اس کے علاوہ کرونا وائرس کی وجہ سے صحت کی سہولتیں بھی کم ہوئی ہیں۔

ایڈز، تپ دق اور ملیریا جیسے امراض میں اگلے پانچ برسوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا۔ ان امراض سے مرنے والوں کی تعداد میں بالترتیب دس، بیس اور چھتیس فی صد اضافہ ہو سکتا ہے۔

اس رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ موجودہ غیر منصافانہ طور طریقوں کو دیکھتے ہوئے یہی کہا جا سکتا ہے کہ غریب ترین افراد انفکشن سے مشکل سے خود کو بچا پائیں گے۔

رپورٹ میں حکومتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی وبا کے پیش نظر اپنی غریب آبادیوں کو ہاتھ دھونے کے لیے کم از کم صاف پانی فراہم کریں اور ایسی کیمونٹی کے لیے صحت کی سہولتوں میں اضافہ کریں۔