پاکستان کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) پاکستان کے عوام پر ظلم کے لیے نہیں بنا۔ یہ دنیا کے 200 ملکوں نے مل کر قائم کیا تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت قرضے عیاشی کے لیے نہیں بلکہ ماضی کی حکومتوں کی جانب سے لیے گئے قرضوں کی واپسی کے لیے لے رہی ہے۔
ہفتے کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے دیگر اراکین کے ہمراہ پوسٹ بجٹ نیوز کانفرنس کے دوران عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کرونا وبا کے دوران سب سے پہلے آئی ایم ایف نے 1.4 ارب ڈالر کی مدد کی۔
اُنہوں نے کہا کرونا کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو تین ہزار ارب روپے نقصان ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف متاثرہ ممالک کی مدد کرتا ہے جو پیسے دیتا ہے وہ واپس بھی لے گا۔ پاکستان بہرحال آئی ایم ایف کے تابع نہیں، بہت سے فیصلے ہم نے خود کرنے ہیں۔
عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی نو ماہ میں بہت سے فوائد ہوئے۔ معیشت بہتر ہوئی تھی اور آئندہ اعشاریے بھی اچھے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے قرضے 30 ہزار ارب سے زائد تھے۔ اس سال 2700 ارب روپے واپس کیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی ادارے یا وزارت کو سپلیمنٹری گرانٹ نہیں دی، حکومتی اخراجات آمدن سے کم رہے۔
عبدالحفیظ شیخ بولے کہ موجودہ حالات میں حکومت کو ٹیکسز کی ضرورت ہے اگر ٹیکسز نہیں ملیں گے تو قرضے بڑھیں گے۔ اس سال ٹیکسز میں 17فی صد کا اضافہ ہوا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اُنہوں نے انکشاف کیا جب موجودہ حکومت آئی تو ملک میں ڈالر ختم ہو چکے تھے۔ درآمدات کے لیے استعمال ہونے والے ڈالر برآمدات سے کم تھے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تین ارب ڈالر تک لے کر آئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے بہتر ہوتی ہوئی معیشت کو دھچکا لگا۔ اس سے پوری دنیا متاثر ہوئی، آئی ایم ایف کے مطابق دنیا کی آمدن میں کرونا کی وجہ سے چار فی صد کمی ہو گی۔
عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کسی کو نہیں معلوم یہ وبا کب ختم ہو گی لیکن اس سے معیشت کو تین ہزار ارب روپے کا نقصان متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ٹرانسپورٹ، کارخانے اور کاروبار بند ہوئے۔ کورونا سے دنیا بھرمیں غربت میں اضافہ ہوا۔ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ لوگوں کو کیش فراہم کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ اب تک ایک کروڑ ضرورت مند خاندانوں کی کیش مدد کی گئی ہے۔
'صوبے اپنے حالات کے مطابق بجٹ بنانے میں آزاد ہیں'
بجٹ کے اہم نکات بتاتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے کے لیے تاریخی پیکیج دیا گیا۔ اس اقدام سے متعلقہ صنعتیں چلیں گی۔ صنعتیں چلیں گی تو روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے اپنی صورتِ حال کے مطابق بجٹ بنانے میں آزاد ہیں۔
عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ شناختی کارڈ پر خریداری کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کر دی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں بھی ایڈجسٹمنٹ ہونے جا رہی ہے، امکان ہے کہ گیس کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی ہو گی۔
نیوز کانفرنس کے دوران وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری بڑھی ہے۔ لیکن روزگار کے مواقع نجی شعبے نے پیدا کرنے ہیں۔
معیشت بحران میں ہو تو نوکریاں نہیں ملتیں، صنعتی پہیہ چلنے سے برآمدات بڑھی ہیں۔ توقع ہے کہ روزگار کے مواقع میں مزید بہتری آئے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم کاروبار اور صنعتوں کے لیے آسانی کر رہے ہیں۔
SEE ALSO: پاکستان کے بجٹ میں کرونا سے نمٹنے کے لیے 112 ارب روپے مختصمشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ کوشش ہے کہ برآمدات زیادہ سے زیادہ بڑھیں۔ برآمدات بڑھانے کے لیے ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں بھی رعاتیں دیں۔ برآمد کنندگان کو ری بیٹ کی مد میں آسانیاں دی گئیں، ٹیرف میں تبدیلی کا بھی کاروباری افراد کو فائدہ ہو گا۔
پاکستان میں جمعے کو 3437 ارب روپے خسارے کے ساتھ 71 کھرب 37 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا گیا تھا۔ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ نہیں کیا گیا اور آئندہ برس کے لیے اس مد میں کوئی رقم بھی مختص نہیں کی گئی۔