پوپ فرینسس نے دورے پر آئے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ زدہ مشرقی یوکرین میں امن لانے کے لیے ’پُرخلوص کوشش‘ کی جائے۔
بدھ کو ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اِس ملاقات کے بارے میں وٹیکن کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پوپ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایک ’بڑی کوشش‘ کرنا ہوگی، تاکہ روس کے حامی علیحدگی پسندوں کی جانب سے 14 ماہ قبل شروع ہونے والی بغاوت کا خاتمہ کیا جاسکے۔ اس لڑائی میں تقریباً 6500 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے مکالمے کی فضا قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیا؛ اور یہ کہ تمام فریق کو منسک فائربندی کے معاہدے پر عمل درآمد کی کوشش کرنی چاہیئے، جس پر فروری میں روس، یوکرین، فرانس اور جرمنی نے دستخط کیے تھے۔
بین الاقوامی مبصرین نے کہا ہے کہ سمجھوتے کی خلاف ورزی جاری رہی ہے۔
روس نے بارہا مغربی ملکوں کے ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ وہ علیحدگی پسندوں کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے اور سرحد پار لڑنے کے لیے روسی فوجیں بھیجی جارہی ہیں۔
ادھر، روس اس بات پرمصر ہے کہ نظروں میں آنے والے روسی عسکریت پسند یا وہ جنھیں پکڑا جاتا ہے اور اُن کا تعلق مشرقی علاقے کےروسی زبان بولنے والے خطے سے ہے، وہ دراصل رضاکار ہیں۔
پوپ سے ملاقات سے قبل، مسٹر پیوٹن نے میلان میں اطالوی وزیر اعظم متیو رینزی سے ملاقات کی۔