امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو مشرقی یورپ کے ممالک کا دورہ کر رہے ہیں۔ چیک ری پبلک، سلووینیا، آسٹریا اور پولینڈ کے دورے میں انہوں نے چین پر توجہ مرکوز رکھی ہے اور وہ ان ممالک کو باور کرا رہے ہیں کہ اصل خطرہ چینی کیمونسٹ پارٹی کا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ مشرقی یورپی ملکوں کے رہنماؤں کو یہ باور کرا رہے ہیں کہ سابقہ سوویت یونین کے مقابلے میں چینی کمیونسٹ پارٹی ان کے ممالک کی سیکیورٹی کے لیے زیادہ بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔
مشرقی یورپ کے ان ملکوں کے دورے کے موقع پر وزیرِ خارجہ پومپیو دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں مختلف امور پر بات چیت کی ہے۔
انہوں نے بیلاروس میں ہونے والے متنازع انتخابات اور ایران کے خلاف اسلحہ کی پابندیوں کے مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ لیکن ان کے مذاکرات کا محور چینی کمیونسٹ پارٹی کا ممکنہ خطرہ اور ان ملکوں میں ٹیلی کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کی تعمیر ہے۔
وزیرِ خارجہ پومپیو نے کہا کہ میرے خیال میں اب پوری دنیا یہ دیکھ رہی ہے کہ ٹیلی کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کو استعمال کرنے کے سلسلے میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی نیت اور ارادہ کیا ہے۔ دنیا کا کوئی بھی ٹیلی کام نظام یہ مقاصد نہیں رکھتا۔ جب کہ چین کا یہ نظام، ان کے سیکیورٹی آلات، ان کے انٹیلی جنس اداروں اور فوج سے منسلک ہے۔
چین نے پومپیو کے اس انتباہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جہاں بھی جاتے ہیں، غلط معلومات پھیلاتے ہیں۔
سلووینیا کے وزیرِ خارجہ کے ساتھ مشترکہ اعلامیے میں یہ بات ظاہر ہو گئی ہے۔ اس میں فائیو جی نیٹ ورک سے ایسے نیٹ ورکس کو نکالنے کی بات کی گئی ہے، جو بااعتماد نہ ہوں۔
'ہیریٹیج فاؤنڈیشن' کے تجزیہ کار ڈینیل کوچس کہتے ہیں کہ امریکی انتظامیہ کی یہ کوشش اثر دکھانے لگی ہے اور زیادہ سے زیادہ ممالک ٹیلی کمیونیکیشن کی اگلی جنریشن کے بارے میں چینی مقاصد سے باخبر ہوتے جا رہے ہیں۔
ڈینیل کوچس کا مزید کہنا ہے کہ وسطی اور مشرقی یورپ کے ملکوں کے لیے اب بھی روس ایک بڑا خطرہ ہے۔ ان کے خیال میں چین طویل المیعاد بنیاد طور پر تو خطرہ ہے، مگر روس کے فوجی اقدام بدستور خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
SEE ALSO: پومپیو کا دورہ یورپ، توانائی اور دفاع سے متعلق معاہدے ایجنڈے میں شامل'سینٹر فار اسٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز' کی تجزیہ کار ہیتھر اے کونلے بھی اس نقطۂ نظر سے اتفاق کرتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ چین ہماری خارجہ پالیسی کا ایک اہم عنصر ہے، لیکن ہم صرف اسی پر ساری توجہ مرکوز نہیں کر سکتے۔ ہمیں ان ملکوں کے لیے مزید سمجھداری اور کثیر جہتی طریقہ کار اختیار کرنا چاہیے۔
پومپیو نے اپنے اس دورے میں بیلاروس ہونے والے تازہ واقعات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بیلاروس کے عوام اپنے مفاد کے لیے جو مطالبات کر رہے ہیں، اس کے اظہار کی آزادی انہیں ملنی چاہیے۔ ہم احتجاج کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پر امن مظاہرین کو مکمل تحفظ حاصل ہو اور انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے۔
آسٹریا کے وزیر خارجہ نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور یورپی یونین کے لیڈر متفق ہیں کہ بیلاروس کے انتخابات نہ آزاد تھے اور نہ منصفانہ۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین بیلاروس کے لیڈر لیو کاشنکو سے کہے کہ وہ وہاں تشدد کا فوری خاتمہ کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ یک طرفہ گرفتاریاں بند کی جائیں اور گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے۔