امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے خلیجی ملکوں کی قیادت کے ساتھ ایران کے ساتھ جاری کشیدگی اور خطے میں سکیورٹی کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔
مائیک پومپیو نے پیر کو سعودی عرب کےشہر جدہ میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
سعودی عرب کے بعد مائیک پومپیو پیر کو ہی متحدہ عرب امارات پہنچے جہاں انہوں نے ولی عہد محمد بن زید النہیان کے ساتھ ملاقات کی۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ پومپیو کے دورے کا مقصد خطے میں جاری حالیہ کشیدگی اور ایران کے ساتھ جاری تنازع پر اتحادیوں کو اعتماد میں لینا ہے۔
اہلکار کے مطابق امریکہ خلیجی اتحادیوں کے ساتھ مل کر خلیجِ فارس سے ہونے والی تیل کی تجارت کی حفاظت یقینی بنانا چاہتا ہے اور مائیک پومپیو نے اپنے حالیہ دورے کے دوران علاقائی ملکوں کی قیادت سے اس معاملے پر بھی بات کی ہے۔
اہلکار نے بتایا کہ امریکہ خطے کے ملکوں کے ساتھ مل کر شپنگ لائنز کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی اتحادتشکیل دینا چاہتا ہے جس میں امریکی بحریہ کلیدی کردار ادا کرے گی۔
ایک اور امریکی اہلکار نے خبررساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ مجوزہ منصوبے کے تحت امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے جہاز خلیجِ عمان اور آبنائے ہرمز میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر تعینات کیے جائیں گے جو وہاں سے گزرنے والے تیل بردار جہازوں کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔
واضح رہے کہ خلیجِ فارس میں گزشتہ دو ماہ کے دوران دو بار آئل ٹینکرز پر حملے ہو چکے ہیں جن کا الزام امریکہ نے ایران پر عائد کیا ہے۔ ایران حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کرچکا ہے۔
پیر کو ابوظہبی میں امارات کے ولی عہد سے ملاقات کے دوران مائیک پومپو کا کہنا تھا کہ امریکہ بحری جہازوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے کیے جانے والے انتظامات میں تمام خلیجی ریاستوں کی شرکت چاہتا ہے۔
ان کے بقول امریکی صدر نہیں چاہتے کہ اس منصوبے کا تمام تر مالی بوجھ صرف امریکہ ہی اٹھائے اور امارات، سعودی عرب اور دیگر "20 ملکوں" کو اس مشق میں مدد کرنا ہوگی۔
لیکن انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ یہ 20 ملک کون سے ہوں گے۔
دنیا بھر میں ہونے والی خام تیل کی کل تجارت میں سے 20 فی صد آبنائے ہرمز کے راستے ہوتی ہے۔ یہ مقدار لگ بھگ 17 کروڑ 20 لاکھ بیرل روزانہ بنتی ہے۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے امریکہ کا پانچواں بحری بیڑہ آبنائے ہرمز کے کنارے بحرین میں تعینات ہے جس کی وہاں تعیناتی کا مقصد اس اہم بحری راستے پر امریکی موجودگی اور امریکی مفادات کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
ایران ماضی میں بارہا دھمکی دے چکا ہے کہ اگر امریکہ نے اس کی تیل کی برآمدات پر عائد پابندیاں نہ اٹھائیں تو وہ آبنائے ہرمز بند کردے گا اور اس راستے سے تیل کی ترسیل کی اجازت نہیں دے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے ہی کہا تھا کہ چین اور جاپان سمیت دیگر ملکوں کو آبنائے ہرمز سے گزرنے والے اپنے جہازوں کی خود حفاظت کرنی چاہیے۔