صدر اور وزیرِا عظم سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی الوداعی ملاقاتیں 

صدر مملکت نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا بھی اظہار کیا۔

صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور وزیرِ اعظم شہباز شریف سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پیر کو الوداعی ملاقاتیں کی ہیں۔

ایوانِ صدر سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر عارف علوی نے فوج کے سپہ سالار کی دفاعی شعبے میں خدمات کو سراہا جب کہ ملک اور فوج کے لیے ان کی خدمات کی تعریف بھی کی۔

صدر مملکت نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا بھی اظہار کیا۔

جنرل باجوہ 29 نومبر کو اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہو رہے ہیں اور نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر منگل کو فوج کی کمان سنبھالیں گے۔

سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے نومبر 2016 میں جنرل قمر جاوید باجوہ کو فوج کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ ان کی مدتِ ملازمت نومبر 2019 میں مکمل ہونا تھی لیکن اگست 2019 میں اس وقت کے وزیرِا عظم عمران خان نے جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کیا تھا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف سےجنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات

سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی پاک آرمی، ملکی دفاع اور قومی مفادات کے لیے خدمات کو سراہا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلوانے، کرونا وبا اور سیلاب سمیت مختلف بحرانوں میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں فوج نے مثالی خدمات انجام دیں۔ دہشت گردی کے عفریت کو کچلنے کے لیےان کی قیادت میں آرمی نے بڑی شجاعت و بہادری سے کردار ادا کیا۔

شہباز شریف کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے تاریخ کے ایک مشکل مرحلے پر پاکستان کی فوج کی قیادت کی۔ پیچیدہ علاقائی صورتِ حال میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے قائدانہ کردار سے سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے میں سمت کا تعین ہوا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔

پی ٹی آئی کا اسمبلیوں سے مستعفی ہونے پر مشاورت کے لیے اجلاس طلب

عمران خان، فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے پر مشاورت کے لیے سینئر قیادت کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ پارٹی کی سینئر لیڈرشپ کا اجلاس آج ہو گا جس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کرنے جب کہ سندھ اور بلوچستان اسمبلی سے ارکان کے مستعفی ہونے کی تاریخ پو غور کیا جائے گا۔

فواد چوہدری کے بقول پی ٹی آئی کے اسمبلیوں سے نکل جانے سے متعلق فیصلوں سے پاکستان کی 64 فی صد نشستیں خالی ہو جائیں گی جس کے بعد عام انتخابات کی راہ ہموار ہو گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 26 نومبر کو راولپنڈی میں جلسے سے خطاب کے دوران اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت 'کرپٹ' نظام کا حصہ نہیں رہ سکتی اس لیے پی ٹی آئی نے تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عمران خان نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی کوئی حتمی تاریخ تو نہیں دی تھی لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق فیصلہ جلد کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں تحریکِ انصاف کی حکومتیں ہیں جب کہ قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی پہلے ہی مستعفی ہو چکی ہے۔

عمران خان نے اسمبلی توڑنے کا کہا تو آدھا منٹ بھی نہیں لگائیں گے: پرویز الہٰی

پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے سوچ سمجھ کر پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں توڑنے کی حکمتِ عملی اپنائی ہے اور اب مسلم لیگ (ن) والے پریشان ہیں۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے اسد صہیب کو دیے گئے انٹرویو میں پرویز الہٰی کہا کہنا تھا کہ جس وقت عمران خان نے اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کیا تو سب سے پہلے مونس الہٰی نے بیان دیا کہ ہم عمران خان کے ساتھ ہیں۔

پرویز الہٰی کے مطابق اگر عمران خان نے ان سے پنجاب اسمبلی توڑنے کے لیے کہا تو وہ آدھا منٹ بھی نہیں لگائیں گے اور اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔

فوج کی اعلیٰ قیادت کی تبدیلی کے حوالے سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ایک اچھا پیغام ان تک پہنچایا ہے۔ فوج کی تعینات ہونے والی نئی قیادت بھی یہی چاہتی ہے کہ صحیح معنوں میں نیوٹرل ہو کر تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ چلا جائے۔

Your browser doesn’t support HTML5

عمران خان کے کہنے پر اسمبلی توڑنے میں آدھا منٹ بھی نہیں لگاؤں گا: وزیرِ اعلیٰ پنجاب

لکی مروت میں انسدادِ پولیو مہم ملتوی

خیبر پختونخوا کے بنوں ڈویژن کے ضلع لکی مروت میں پیر سے شروع ہونے والی انسدادِ پولیو مہم ملتوی کر دی گئی ہے۔

لکی مروت کے ڈپٹی کمشنر فضل اکبر نے پولیو مہم تاحکم ثانی ملتوی کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

حکام کے مطابق امن و امان کی خراب صورتِ حال کے باعث پولیو مہم ملتوی کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ لکی مروت میں پانچ روزہ پولیو مہم پیر سے جمعے تک جاری رہنی تھی۔

پولیو مہم کے دوران لکی مروت کے ایک لاکھ 93 ہزار 252 بچوں کو قطرے پلائے جانے تھے ۔