سینیٹ انتخابات کیلئے جوڑ توڑ اور سیاسی ملاقاتوں میں تیزی

انتخابات میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ ہر جماعت کی کوشش ہے کہ اس کے امیدوار کامیاب ہوکر ایوان بالا میں پہنچیں۔ سیاسی رہنماوٴں نے ایک شہر سے دوسرے اور ایک جماعت سے دوسری جماعت کے رہنماوٴں سے رابطے بڑھا لئے ہیں

کراچی ۔۔۔ پاکستان کے ایوان بالا یعنی ’سینیٹ‘ کی 52نشستوں پر فرائض منصبی انجام دینے والے سینیٹرز 11 مارچ کو ریٹائر ہوجائیں گے۔ ان نشستوں پر نئے امیدواروں کے انتخاب کے لئے 3مارچ کو قومی و چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ووٹنگ ہوگی۔ جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں سیاسی ملاقاتوں، رابطوں اور جوڑ توڑ میں تیزی آتی جا رہی ہے۔

آج سے انتخابات میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ اس لئے ہر جماعت کی کوشش ہے کہ اس کے امیدوار کامیاب ہوکر ایوان بالا میں پہنچیں۔ اس مقصد کے لئے سیاسی رہنماوٴں نے ناصرف ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک جماعت سے دوسری جماعت کے رہنماوٴں سے رابطے بڑھا لئے ہیں، بلکہ میڈیا بھر ہر روز اس حوالے سے کوئی نہ کوئی خبر نشر کرنے لگا ہے، جبکہ ٹاک شوز کو دیکھ کر ابھی سے یوں لگنے لگا ہے جیسے انتخابات اگلے ہی ہفتے ہوں۔

الیکشن شیڈول
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق سینیٹ میں جانے کے خواہشمند امیدوار 12 اور 13 فروری کو کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔

سولہ اور سترہ فروری تک ان کاغذات کی جانچ پڑتال ہوگی، جبکہ کاغذات مسترد ہونے کے خلاف 20 اور21 فروری تک اپیلیں دائرکی جاسکیں گی۔

پچیس فروری کو کاغذات واپس لیے جاسکیں گے، جبکہ اسی روز امیدواروں کی حتمی فہرست جاری ہوگی۔

پارلیمنٹ ہاوٴس اسلام آباد اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں 3 مارچ کو صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک ووٹنگ ہوگی۔

ان 52 نشستوں میں ہر صوبے سے 7 جنرل،2 خواتین اور2 ٹیکنو کرٹیس و علما کی نشستیں بھی شامل ہیں جبکہ 4ممبران کا تعلق فاٹاسے ہوگا۔ اسلام آباد سے ایک جنرل اور ایک سیٹ خواتین کی ہوگی۔اسی طرح پہلی بار بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے بھی ایک ایک اقلیتی رکن کی نشست اس میں شامل کی گئی ہے۔

ریٹائرہونے والے 52 سینیٹرز میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 20، مسلم لیگ ن کے8، ایم کیو ایم کے 3، جمعیت علمائے اسلام کے 3، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 2، عوامی نیشنل پارٹی کے چھ اور 6 آزاد سینیٹرز شامل ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ کا ایک ، 2 ٹیکنوکریٹس اور ایک اقلیتی ممبر کی مدت بھی 11 مارچ کو ختم ہوجائے گی۔

ریٹائر ہونے والے سینیٹرزکے نام
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب سے ریٹائرڈ ہونے سنیٹرز کے نام یہ ہیں :

چیئرمین سینٹ نیئر بخاری،ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ، قائد ایوان راجہ ظفرا لحق، چوہدری شجاعت حسین، سعیدہ اقبال، پرویز رشید، سید ظفر علی شاہ، محمد جہانگیر بدر، مشاہد اللہ خان، چوہدری محمد جعفر اقبال، بیگم نجمہ حمید، صغریٰ امام، ساجدمیر اور محمد کاظم خان۔

سندھ سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز :
بابر غوری، عبدالحسیب خان، مولا بخش چانڈیو، اسلام الدین شیخ، گل محمد لاٹ، عبدالقیوم سومرو، سلیم مانڈوی والا، شیرالہ ملک اور الماس پروین۔

خیبر پختونخواہ
محمد زاہد خان، عبدالنبی بنگش،حاجی محمد عدیل، گلزار احمد خان، وقار احمد خان، سردار علی خان، حاجی غلام علی، فرح عاقل، فرحت عباسی، افراسیاب خٹک،عدنان خان، فاٹا کے انجینئرملک رشید احمد خان، حاجی خان، عباس خان اور محمد ادریس خان صافی۔

بلوچستان
محمد یعقوب ناصر، عبدالروٴف، نوابزادہ محمد اکبر مگسی، میر محمد یوسف، محمد علی رند، صابر علی بلوچ، میر حاصل خان بزنجو، ثریا امیرالدین، کلثوم پروین، مولانا عبدالغفور حیدری، محمد ہمایوں خان، ہیمن داس اور امر جیت۔