خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کی پولیس نے تین بچیوں کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
جمعرات کو پشاور میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار کیے گئے ملزم کا نام سہیل ہے جو پشاور کے علاقے سفید ڈھیری کا رہائشی ہے اور پیشے کے لحاظ سے زری کا کام کرتا ہے۔
پشاور کے شہری جولائی میں اس وقت خوف و ہراس کا شکار ہوئے جب شہر میں تین ہفتوں کے دوران تین کم عمر بچیوں کا مبینہ طور پر ریپ کیا گیا جن میں سے دو واقعات میں بچیوں کو قتل کر دیا گیا تھا جب کہ ایک واقعے میں بچی زندہ حالت میں ملی تھی۔
آئی جی خیبرپختونخوا کے بقول یہ واقعات تین، 10 اور 17 جولائی کو ہوئے تھے۔ ان واقعات میں یہ مماثلت تھی کہ یہ تینوں اتوار کے دن ہوئے اور اس میں کم عمر بچیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا کہ ملزم کو پشاور کے تھانہ گلبرگ کی پولیس نے گرفتار کیا ہے اور ملزم نے تینوں بچیوں کے ساتھ زیادتی کا اعتراف کرلیا ہے۔
مزید پڑھیے 'مجرم نے کہا جرم کرنا ٹی وی پر کرائم شوز دیکھ کر سیکھا'ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس پولیس کے لیے ایک چیلنج تھا اور اس میں کافی دباؤ بھی تھا کہ ملزم کو ہر حال میں گرفتار کرنا ہے۔
واردات سے متعلق انہوں نے بتایا کہ 17 جولائی کو ہونے والی آخری واردات کے بعد پولیس کو کچھ شواہد ملے تھے کیوں کہ اس سے قبل ہونے والے دو واقعات میں پولیس کو کوئی شواہد نہیں مل سکے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ تیسرے واقعے کے بعد ملنے والے شواہد کی روشنی میں پولیس نے کام کیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی، جیو فینسنگ کی اور مشتبہ افراد کو شاملِ تفتیش کیا گیا۔
آئی جی پولیس کے مطابق ملزم نے تفتیش کے دوران یہ بتایا کہ وہ اتوار کو ہی کیوں معصوم بچیوں کے ساتھ واردات کرتا تھا اور انہیں پھر قتل کردیتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ شخص بہت شاطر ہے اور واردات کے بعد یا اسی دوران کپڑے بھی تبدیل کرتا تھا۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کا ڈی این اے بچیوں سے میچ کر گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم کی عمر 25 سے 30 سال کے درمیان ہے۔ملزم نے دو بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔ پولیس کے بقول ملزم نے حلیہ بدل کر بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
واقعات کی تفصیل بتاتے ہوئے آئی جی پولیس نے کہا کہ ملزم نے تین جولائی کو ریلوے کالونی میں 10 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا، جس کے بعد 10 جولائی کو ملزم نے گلبرگ میں دوسری بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے بتایا کہ 17 جولائی کو پشاور کے گنجان آباد علاقے کالی باڑی میں تیسری بچی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا اور اس کی لاش مسجد کے احاطے میں چھپائی تھی۔