عمران خان کی ممکنہ گرفتاری؛ زمان پارک میں جھڑپیں، مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کا احتجاج

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے لیے زمان پارک میں موجود پولیس کو مزاحمت کا سامنا ہے۔ پولیس اور کارکنوں کے درمیان تصادم کے دوران اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی بھی زخمی ہوئے ہیں جب کہ عمران خان کے گھر کے اندر بھی آنسو گیس کے شیل گرے ہیں۔

منگل کی دوپہر سابق وزیرِ اعظم کی رہائش گاہ پر پہنچنے والی پولیس توشہ خانہ کیس میں تاحال عمران خان کو گرفتار نہیں کر سکی۔ اس دوران پولیس اور کارکنوں کے درمیان تصادم جاری ہے۔ کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کے بعد لاٹھی چارج اور شینگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔مشتعل مظاہرین نے ایک واٹر کینن کو آگ لگا دی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو پولیس ایسے موقع پر گرفتار کرنے پہنچی ہے جب ان کے خلاف درج مختلف مقدمات میں وارنٹ گرفتاری جاری ہو رہے ہیں۔

توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پیر کو عمران خان کے وارنٹ گرفتاری بحال کیے تھے جب کہ خاتون جج دھمکی کیس میں سول کورٹ نے ان کے وارنٹ جاری کیے جسے پی ٹی آئی نے اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق کیپٹل پولیس چیف لاہور بلال کمیانہ اور ڈی آئی جی آپریشن افضال کوثر بھی پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ زمان پارک پہنچ گئے ہیں اور گرفتاری کے عمل کی نگرانی کر رہے ہیں۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا ہے جب کہ درجنوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ عمران خان کی گرفتاری کے پیشِ نظر پاکستان رینجرز کا دستہ بھی زمان پارک پہنچ گیا ہے جب کہ علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔

'پولیس مجھے پکڑنے آ گئی ہے، گرفتاری کے باوجود تحریک جاری رکھیں'

عمران خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پولیس مجھے پکڑنے آ گئی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ عمران خان جیل چلا گیا تو قوم سو جائے گی۔ لیکن آپ نے انہیں غلط ثابت کرنا ہے۔

اپنی رہائش گاہ کے باہر گرفتاری کے لیے موجود پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کو اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ "اگر عمران خان جیل جاتا ہے تو بھی آپ نے اپنے حقوق کے لیے نکلنا ہے کیوں کہ میں آپ کی جنگ لڑ رہا ہوں۔"

عمران خان کی کال کے بعد کراچی، سیالکوٹ، راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج بھی کیا ہے۔

عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر سے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جس پر پولیس نے شیلنگ کی اور کچھ شیل عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر بھی گرے ہیں۔

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا کہ عدالت سے بھاگے ہوئے شخص کو عدالت کے حکم پر گرفتار کریں گے اور گرفتار کر کے وہاں پیش کرے گے۔

صدر علوی: آج کے واقعات سے غمزدہ ہوں

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وہ آج کے واقعات سے بہت "غمزدہ" ہیں۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ یہ"غیر صحت بخش انتقامی سیاست" ہے اور کہا کہ یہ واقعات " ایک ایسے ملک کی حکومت کی ناقص ترجیحات (ہیں) جس کو لوگوں کی معاشی بدحالی پر توجہ دینی چاہیے،‘"

صدر علوی مزید کہا:" کیا ہم سیاسی منظر نامے کو تباہ کر رہے ہیں؟ مجھے @ImranKhanPTI کی حفاظت اور عزت کے بارے میں تمام سیاستدانوں کی طرح فکر ہے۔"

وزیار اعظم شہباز شریف کا توشہ خان کیس کے متعلق عمران خان کے خلاف الزام


وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ان کے سیاسی حریف عمران خان نے بطور وزیر اعظم دوست ملک کا تحفہ جعل سازی کرکے بیچ دیا تھا اور پی ٹی آئی لیڈر نے توشہ خانہ سے متعلق جعلی رسیدیں جمع کروائیں۔

ایک نجی نیوز جینل پر نشر کیے گئے بیان کے مطابق شہباز شریف نے دعوی کیا کہ پی ٹی آئی کے رہنما نے جو تحفے رکھے ان کا ان کے ملٹری سیکرٹری کو بھی علم نہیں تھا۔

شہباز شریف نے یہ بھی الزام لگایا کہ عمران خان کی اہلیہ نےکروڑوں کے تحفے براہ راست اپنے پاس رکھے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے بیچنے سے پہلے توشہ خانہ سے گھڑی قانونی اور جائز طور پر ادائیگی کر کے حاصل کی تھی ۔

یاد رہے کہ پاکستان نے توشہ خانہ سے بیرون ممالک سے لیے گئے تحائف کی فہرست جاری کردی ہے جس کے مطابق کئی حکمرانوں نے یہ تحائف حاصل کیے تھے۔

ڈی آئی جی اسلام آباد زخمی، رینجرز بھی آ گئی

تصادم کے نتیجے میں گرفتاری کے لیے آئے ڈی آئی جی اسلام آباد شہزاد بخاری بھی زخمی ہو گئے ہیں جب کہ پولیس نے پی ٹی آئی کے درجنوں کے کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ پاکستان رینجرز کا دستہ بھی زمان پارک پہنچ گیا ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن سے گفتگو کرتے ہوئے ایک رینجر اہلکار نے بتایا کہ وہ گرفتاری میں مدد دینے کے لیے نہیں بلکہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے آئے ہیں۔

پولیس کی بکتر بند گاڑی بھی یہاں موجود ہے اور تصادم کے دوران پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ کے مرکزی گیٹ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ بھی کی ہے۔

زمان پارک کےاطراف سڑکوں پر قیدی وین اور پولیس کی گاڑیاں موجود ہیں۔

پولیس اہلکاروں نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری تھام رکھے ہیں اور عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر جانا چاہتے ہیں۔

'کارکن گرفتاری کی اجازت نہیں دیں گے'

عمران خان کی بہن علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان گرفتاری دینے کے لیے تیار ہو بھی جائیں پھر بھی کارکن اس کی اجازت نہیں دیں گے کیوں ملک کو عمران خان کی ضرورت ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان صرف الیکشن مانگ رہے ہیں جس کا پاکستان کا آئین اُنہیں حق دیتا ہے۔

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر 70 سے زائد مقدمات درج ہیں، اب یہ نہیں پتا کہ پولیس کس مقدمے میں اُن کی گرفتاری چاہتی ہے۔

'چاہتے ہیں کہ خون خرابہ نہ ہو'

تحریکِ انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے وہ معقول راستہ نکالنا چاہتے ہیں تاکہ یہاں خون خرابہ نہ ہو۔

زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ ڈی آئی جی آپریشنز سے ملیں گے اور اُن سے پوچھیں گے کہ یہاں آنے کا مقصد کیا ہے؟

اُن کا کہنا تھا کہ وہ پولیس کو ملنے والے آرڈر کو دیکھنا چاہتے ہیں اور پھر اس پر چیئرمین عمران خان سے بات کریں گے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ پولیس کے ارادوں سے غافل نہیں ہیں۔ عمران خان حفاظتی ضمانت پر ہیں آخر آج کیا قیامت ٹوٹ پڑی کہ وہ آج ہی گرفتاری کے لیے آ گئے۔

ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد نے ایک صحافی سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالتی احکامات کی تعمیل کے لیے آئے ہیں۔

صحافی نے استفسار کیا کہ کہ عمران خان کو گرفتاری کے بعد کہاں رکھا جائے گا؟ اس پر ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا کہ اس کا فیصلہ گرفتاری کے بعد ہو گا۔

پولیس نے مال روڈ سے زمان پارک آنے والی سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا ہے جب کہ پولیس اہلکار اپنی پوزیشن سنبھالے ہوئے ہیں۔

SEE ALSO: خاتون جج دھمکی کیس: عمران خان کے وارنٹ گرفتاری تین روز کے لیے معطل

عمران خان کو اس وقت ان کے رفقا کے مطابق ستر سے زائد کیسز کا سامنا ہے جسے وہ موجودہ سیاسی صورت حال سے جوڑتے ہیں جبکہ پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لیے عدالتی حکم کے مطابق الیکشن کمیشن نے تاریخ بھی طے کر رکھی ہے۔

عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن سے قبل موجودہ حکومت ان کی عوامی مقبولیت سے خوف زدہ ہے۔

منگل کوسیشن عدالت نے خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کے خلاف جاری ہونے والے وارنٹ گرفتاری تین روز کے لیے معطل کر دیے ہیں۔