رسائی کے لنکس

’دی ایلیفینٹ وسپررز‘؛ آسکر جیتنے والی ڈاکیومینٹری کے حقیقی کردار مکمل فلم دیکھنے سے محروم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ہالی وڈ کا سب سے معتبر ایوارڈ آسکر جیتنے والی بھارت کی دستاویزی فلم 'دی ایلیفینٹ وسپررز' کے حقیقی کرداروں نے اب تک مکمل ڈاکیومینٹری نہیں دیکھی۔

اکیڈمی ایوارڈ میں'دی ایلی فینٹ وسپررز' نے پیر کو بیسٹ ڈاکیومینٹری شارٹ فلم کی کیٹیگری میں ایوارڈ حاصل کیا تھا۔

اس ڈاکیومینٹری کی کہانی بھارت کی ریاست تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے جوڑے کے گرد گھومتی ہے جو جنگلی اور لاوارث ہاتھیوں کے رکھوالے ہیں۔

ڈاکیومینٹری کے ہیرو دو ہاتھی راگھو اور بومی نامی ہیں جسے اس جوڑے نے ایک برس تک پالنے کے بعد کسی اور رکھوالے کے حوالے کیا تھا۔

اس ڈاکیومینٹری کے حقیقی کردار بومن اور ان کی بیوی بیلی ہیں جن کی زندگی ہاتھیوں کی رکھوالی کرتے ہوئے گزری ہے۔

بھارتی اخبار 'ٹائمز آف انڈیا' کے مطابق جب بومن سے پوچھا گیا کہ ان کے اوپر بنی ڈاکیومینٹری نے آسکر جیتا ہے توان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اچھی خبر ہے لیکن اس سے ان کی زندگیوں میں کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔

جوڑے کا کہنا تھا کہ انہوں نے ابھی تک یہ ڈاکیومینٹری مکمل نہیں دیکھی بلکہ اس کا تھوڑا سا حصہ ہی دیکھا ہے۔

بومن کے بقول ان کا کام جنگلی ہاتھیوں اور ان کے بچوں کی رکھوالی اور خیال کرنا ہے اور وہ اس کام سے خوش ہیں۔

ان کی بیوی بیلی نے کہا کہ یہ سن کر اچھا لگا کہ فلم سازوں کی محنت کو پہچان ملی اور وہ اس پر خوش ہیں۔

بومن کا مزید کہنا تھا کہ جب سے انہوں نے راگھو اور بومی نامی ان دونوں ہاتھیوں کو کسی اور کے حوالے کیا ہےاس وقت سے دونوں کی زندگیاں بہت متاثر ہوئی ہیں۔

ہاتھی راگھو سات برس جب کہ بومی نامی ہاتھی کی عمر تین سال تھی۔ جنہیں اب نوجوان رکھوالوں کے حوالے کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG