وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے آج پاکستانی قوم سے خطاب میں غریب اور مستحق افراد کے لئے ایک سو بیس ارب روپے کے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے مگر انتباہ کیا ہے کہ حکومت کو تیل کی قیمت میں اضافہ کرنا پڑے گا۔
وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر یہ پیکیج عوام کو دے رہی ہے۔ آٹا، گھی اور دالوں جیسی روزمرہ ضرورت کی اشیا پر سرکاری سبسڈی کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ یہ سہولت آئندہ چھ ماہ تک دستیاب رہے گی، جب کہ حکومت کا 260 ارب روپے کا احساس پروگرام بھی فعال رہے گا۔
وزیرِ اعظم عمران نے کہا کہ کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت 1400 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس سے 40 لاکھ خاندانوں کو بلا سود قرضے دیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ 40 لاکھ خاندانوں کو مکانوں کی تعمیر کے لیے قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ کسان اور شہر میں کاروبار کرنے والے پانچ لاکھ روپے کے قرضے حاصل کر سکیں گے۔
"کمزور طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے کامیاب پاکستان، کامیاب جوان اور ہیلتھ کارڈ جسے عوام دوست اقدامات اٹھائے"وزیرِ اعظم عمران خان، قوم سے خطاب pic.twitter.com/5ASISW1TdF
— Prime Minister%27s Office, Pakistan (@PakPMO) November 3, 2021
تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کا انتباہ
اس کے ساتھ ہی وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھانا پڑے گا۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان بدھ کو ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب میں کہا کہ اگر حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو ہمارا غیر ملکی خسارہ بڑھتا جائے گا جب کہ سود کی مد میں ادائیگیوں کی وجہ سے پاکستان کو پہلے ہی خسارے کا سامنا ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی منڈی میں گزشتہ چار ماہ کے دوران تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں 100 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جب کہ پاکستان میں یہ اضافہ صرف 33 فی صد رہا۔
SEE ALSO: پیٹرولیم قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ؛ 'آئی ایم ایف پروگرام لیا تو پیٹرول کی قیمت 170 روپے لیٹر ہو گی'انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پہلے ہی پیٹرول کے نرخ عالمی منڈی کی قیمتوں کے مطابق بڑھا دیتی تو حکومت کو 450 ارب روپے کا فائدہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایسا نہیں کیا اور یہ بوجھ خود برداشت کیا لیکن اب حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا پڑیں گے بصورتِ دیگر ملکی خسارہ بڑھ جائے گا۔
انہوں نے عوام کو متنبہ کیا کہ حکومت کو آنے والے دنوں میں پیڑول کی قیمت بڑھانا پڑے گی۔
"کمزور طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے کامیاب پاکستان، کامیاب جوان اور ہیلتھ کارڈ جسے عوام دوست اقدامات اٹھائے"وزیرِ اعظم عمران خان، قوم سے خطاب pic.twitter.com/5ASISW1TdF
— Prime Minister%27s Office, Pakistan (@PakPMO) November 3, 2021
’ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا‘
وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین اگر مشکل معاشی حالات میں پاکستان کی مدد نہ کرتے تو پاکستان دیوالیہ ہو سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب ان کی حکومت آئی تو انہیں ایسا پاکستان ورثے میں ملا جس پر قرضوں کا بوجھ اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ بہت زیادہ تھا، جن کی وجہ سے ان کے بقول، پہلے سال میں سود کی ادائیگی بھی زیادہ کرنا پڑی۔ غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے برابر تھے، اس لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم سے رجوع کرنا پڑا ہے۔
وزیرا عظم پاکستان کے بقول، اس مشکل صورتِ حال میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارت اور چین نے پاکستان کی مدد کی جس کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔ ہم مشکل حالات میں مدد کرنے پر ان ممالک کے شکرگزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کا تعلق بیرونی عوامل اور عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے ہے۔
سوشل میڈیا پرردعمل
پاکستان کے وزیرِ اعظم نے اپنے ریلیف پیکیج کا اعلان اور تیل مہنگا ہونے کا انتباہ ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب ملک میں عوام کو بڑھتی ہوئی مہنگائی اور روپے کی قدر میں ہونے والی کمی کے باعث شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔
صحافی اور تجزیہ کار سوشل میڈیا پر وزیر اعظم پاکستان کی تقریر پر اپنے اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
سینئیر صحافی مظہر عباس نے لکھا "وزیر اعظم پاکستان نے اشیا کی قیمتوں میں پچاس فیصد کمی کو 'دو خاندانوں' کی جانب سے لوٹی ہوئی دولت واپس لانے سے مشروط کیا ہے، وزیر اعظم صاحب آپ نے یہ رقم واپس لانے کا وعدہ کیا تھا، آپ نے تین سالوں میں کیا کیا؟"
Prime Minister Imran Khan has promised 50 per cent reduction in all prices if the %27two families%27 return half the money which they had looted. But, Mr PM you had promised to recover that money. What have done in three years ?
— Mazhar Abbas (@MazharAbbasGEO) November 3, 2021
صحافی خرم حسین نے لکھا کہ "وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کی حکومت نے NSER(نیشنل سوشیو اکنامک رجسٹری) ڈیٹا بیس تیار کیا، جب کہ ایسا نہیں ہے ۔ یہ ڈیٹا بیس 2010 میں تیار کیا گیا"۔
Imran Khan just claimed his govt built the NSER database around which his Ehsaas program is built. This is not true. The NSER database was built in 2010.
— Khurram Husain (@KhurramHusain) November 3, 2021
صحافی سیرل المیدا نے لکھا کہ وزیر اعظم کی تقریر کا لب لباب یہ ہے کہ پاکستان امریکہ اور برطانیہ سے بہتر حال میں ہے اور میڈیا کو عوام سے بات نہیں کرنی چاہئے۔
Short version of IK speech: Pak is better off than the US and the UK and the media shouldn’t talk to the poor…
— cyril almeida (@cyalm) November 3, 2021
صحافی بےنظیر شاہ نے نشاندہی کی کہ وزیر اعظم کی تقریر میں کالعدم جماعت ٹی ایل پی کے ساتھ حکومت کے معاہدے پر تین دن گزر جانے کے باوجود لب کشائی سے گریز کیا گیا۔
Errr…it has been three days since the agreement was signed with the TLP and the prime minister did not even mention it in his address to the nation today.
— Benazir Shah (@Benazir_Shah) November 3, 2021
دوسری جانب ٹوئٹر پر کئی صارفین نے عمران خان کی جانب سے امدادی پیکیج کی تعریف کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیا ہے۔ ثاقب یعقوب کہتے ہیں کہ کپتان کو غریب کا بہت احساس ہے۔
#غریب_کا_سہارا_کپتاناس مشکل وقت میں کپتان تمام تر کوششوں کو بروٸے کار لاتے ہوٸے غریب کا جتنا ہو سکے احساس کررہا ہے۔اللہ خان کو ہمت اور استقامت دے#ImranKhan pic.twitter.com/9UirRQHesS
— ♥🇵🇰 ثاقب یعقوب ♥🇵🇰 (@SaqibKhatri) November 3, 2021
ایک اور صارف شیروان شیخ نے وزیراعظم کی جانب سے دیئے جانے والے پیکیج کی اس سے پہلے ملک کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ اس سے بے سہارا اور غرینوں کو بڑا ریلیف ملے گا۔
The way PM #ImranKhan is taking revolutionary steps for the welfare and betterment of poor, helpless and low-income class is unprecedented in the history of the country. These steps of #PMIK will definitely help in changing the condition of the weak class.#غریب_کا_سہارا_کپتان
— Sharwan Sheikh (@SharwanSheikh_) November 3, 2021
حال ہی میں حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 10 روپےکا اضافہ کیا تھا جس کے بعد حزبِ اختلاف کی جماعتیں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومت پر سخت تنقید کی تھی۔ جب کہ ملک بھر میں تاجر برداری کے طرف سے بھی احتجاج اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔