زلمے خلیل زاد کی ایک ماہ میں دوسری بار پاکستان آمد

زلمے خلیل زاد کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے افغان امن عمل کی راہ میں درپیش مشکلات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے۔ جس میں افغان تنازع کے سیاسی حل اور افغان امن عمل کی کوششوں کے بارے میں تبادلہ کیا گیا۔

زلمے خلیل زاد پیر کے روز کابل کا دورہ مکمل کرنے کے بعد اسلام آباد پہنچے تھے۔ جن کا ایک ماہ کے دوران اسلام آباد کا یہ دوسرا دورہ ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس ملاقات میں وزیرِ اعظم عمران خان نے گزشتہ سال شروع ہونے والے افغان امن عمل کے حوالے سے درپیش مشکلات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ تاکہ افغان تنازع کا جلد اور پائیدار حل ممکن ہو سکے۔

یاد رہے کہ پاکستان نے امریکہ اور طالبان کے درمیان گزشتہ سال قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہونے والے افغان امن مذاکرات میں سہولت کار کا کردار ادا کیا تھا۔ ان مذاکرات کو گزشتہ ماہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منسوخ کر دیا تھا۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد سے ملاقات میں کہا کہ افغان امن سمجھوتے کے حصول کے لیے پاکستان ایک سہولت کار اور دوست ہونے کے ناطے ایک مشترکہ ذمہ داری کے تحت اپنی ہر ممکن کوشش کرنے پر تیار ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں تشدد کم کرنے کے لیے تمام فریقین کی طرف سے عملی اقدامات کرنا اہم ہیں۔

یاد رہے کہ اکتوبر کے اوائل میں اسلام آباد میں قیام کے دوران زلمے خلیل زاد نے اسلام آباد کے دورے پر آئے ہوئے طالبان وفد سے ملاقات بھی کی تھی۔ تاہم اس ملاقات کی امریکہ اور طالبان کی طرف سے تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد افغانستان میں قیام امن کے لیے ایک بار پھر متحرک ہو گئے ہیں۔ پیر کو اسلام آباد آمد سے قبل انہوں نے کابل کا دورہ کیا تھا۔ جہاں انہوں نے افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی تھی۔

انہوں نے گزشتہ ہفتے برسلز میں یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کاروں سمیت روس، چین اور پاکستان کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی تھی۔ جس کا محور افغانستان میں قیام امن کی نئی کوششیں تھیں۔

گزشتہ ہفتے برسلز میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران خلیل زاد نے نیٹو ہیڈکواٹرز میں یورپی ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں سے افغان امن عمل کے بارے میں مفصل تبادلہ خیال کیا تھا۔ جس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں بین الافغان مذاکرات کے دوران تمام فریقین سے جنگ بندی کے ساتھ کئی دیگر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔