پاکستان کی قومی ایئرلائن اپریل 2020 سے امریکہ کے لیے براہ راست پروازیں ایک بار پھر شروع کرے گی۔ پی آئی اے نے دو سال پہلے مالی خسارے کی وجہ سے اس روٹ کی پروازیں بند کردی تھیں۔ تب امریکہ کے لیے پروازیں پہلے مانچسٹر ایئرپورٹ پر اترتی تھیں اور سیکورٹی چیک کے بعد نیویارک پہنچتی تھیں۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق، پی آئی اے نے براہ راست پروازوں کے لیے امریکی حکام سے اجازت طلب کرلی ہے اور انھیں دستاویزات فراہم کرنے کے علاوہ پروگرام سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی کی ٹیم اس سلسلے میں پاکستان کا دورہ کر چکی ہے، جس میں اس نے کراچی اور اسلام آباد سے براہ راست پروازوں کے امکانات کا جائزہ لیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی ٹرانسپورٹ سیکورٹی ادارے کے حکام نے پاکستانی ہوائی اڈوں اور طیاروں کا معائنہ کیا اور انھیں تسلی بخش قرار دیا۔ ان پروازوں کے لیے طویل پرواز کے قابل جدید بوئنگ 777 طیارے استعمال کیے جائیں گے۔
یہ پیشرفت پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر مارشل ارشد محمود کے حالیہ دورہ امریکہ کے بعد سامنے آئی ہے۔ پی آئی اے نے مالی خسارے کی وجہ سے امریکہ کے لیے پروازیں بند کی تھیں۔ چند دن پہلے ایئر مارشل ارشد محمود نے کہا تھا کہ ایئرلائنز کا ماہانہ نقصان تین ارب سے کم ہو کر ڈیڑھ ارب رہ گیا ہے۔
پی آئی اے 56 سال تک اپنے مسافروں کو امریکہ پہنچاتی رہی تھی۔ اس کے بعد اس کی آخری پرواز 29 اکتوبر 2017 کو نیویارک سے لاہور پہنچی تھی۔ یہ ابھی معلوم نہیں کہ آئندہ سال سے کون سے امریکی شہر کے لیے پروازیں شروع کی جائیں گی۔ لیکن، خیال ہے کہ پی آئی اے کی منزل حسب سابق نیویارک ہی ہوگی۔