رسائی کے لنکس

بھارت میں جائیداد کی خریداری کے معاملے پر ’پی آئی اے‘ کو نوٹس جاری


بھارت میں اینفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پاکستان کی قومی فضائی کمپنی "پی آئی اے" کو نوٹس جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اس نے دہلی میں اپنے دفاتر کے لیے خریدی گئی جائیداد میں قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔

پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں حالیہ مہینوں میں در آنے والی کشیدگی کے بعد اب دونوں ملکوں کے مابین واحد فضائی رابطے کے مستقبل پر بھی خدشات نے جنم لیا ہے۔

بھارت میں اینفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پاکستان کی قومی فضائی کمپنی "پی آئی اے" کو نوٹس جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اس نے دہلی میں اپنے دفاتر کے لیے خریدی گئی جائیداد میں قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔

مزید برآں دہلی میں پی آئے اے کے عملے کے ویزوں میں توسیع سے متعلق بھی تاخیر دیکھنے میں آرہی ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ جائیداد کی خریداری سے متعلق معاملے پر پی آئی اے ہی کارروائی کرے گا جب کہ ویزوں سے متعلق امور پر "بات کی جارہی ہے۔"

پی آئی اے کے ترجمان حنیف رانا نے وائس آف امریکہ کو اس معاملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے ادارے نے 2005ء میں نئی دہلی میں پانچ اپارٹمنٹس خریدے تھے لیکن اب انھیں ایک اظہار وجوہ کا نوٹس دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس میں ریزرو بینک آف انڈیا کے طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا۔

"ریزرو بینک آف انڈیا نے پی آئی اے سے کہا کہ ہمارا 2002ء کا کوئی قانون ہے اس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کے لوگ ذاتی اور ادارے کی حیثیت میں بھارت میں کوئی جائیداد نہیں خرید سکتے۔ تو اس پر انھوں نے اعتراض کیا ہے کہ آپ (پی آئی اے) نے کیوں خریدی جائیداد تو انھوں نے ہمیں29 جنوری کو بلایا ہے اس کے جواب کے لیے۔"

ان کے بقول اس نوٹس کا قانونی طریقے سے جواب دینے کے لیے پی آئی اے نے اپنے وکلا سے رجوع کر لیا ہے جو اس پر کام کر رہے ہیں۔

"سارے قانونی تقاضے ہم پورے کریں گے اور جائیں گے انھیں دستاویزات فراہم کریں گے۔"

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے لیے پی آئی اے کی ہفتہ وار دو پروازیں لاہور سے دہلی اور ایک پرواز کراچی سے ممبئی کے لیے چلتی ہے اور موجودہ صورتحال میں اس سروس کے جاری رہنے میں دشواریوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان پی آئی اے ہی واحد فضائی رابطہ ہے۔

حنیف رانا کے بقول دہلی میں پی آئی اے کے سٹیشن مینیجر کے ویزہ میں توسیع نہ ہونے کی وجہ سے ان کے عملے کو پریشانی درپیش ہے۔

دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان تعلقات روز اول ہی سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں لیکن گزشتہ سال سے سرحد اور متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر ہونے والے فائرنگ کے پے در پے واقعات کی وجہ سے تناؤ میں خاصی شدت آچکی ہے۔

امریکہ یہ کہہ چکا ہے کہ دونوں ملکوں اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے اپنے معاملات طے کریں۔

XS
SM
MD
LG