پاکستان کے ایک سابق رکن پارلیمان نے پشاور میں دفاع پاکستان کونسل کے زیر اہتمام ہزاروں افراد پر مشتمل ایک احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے یہ پیش کش کی۔
اسلام آباد —
پاکستان میں ایک سابق رُکن پارلیمان نے اسلام مخالف ویڈیو فلم بنانے والےامریکی شہری کو قتل کرنے پردو لاکھ ڈالر انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
اِکرام اللہ شاہد نے پیر کو پشاور میں دفاع پاکستان کونسل کے زیر اہتمام ہزاروں افراد پر مشتمل ایک احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے یہ پیش کش کی۔
’’یہ جو توہین رسالت کی گئی ہے ہم اس پر خاموش نہیں بیٹھیں گے اور اُس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک اس فلم ساز کے خلاف کارروائی کرکے اُسے قرار واقعی سزا نہ دی جائے۔‘‘
بعد میں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اکرام اللہ شاہد نے پیغمبر اسلام سے متعلق گستاخانہ فلم کو مسلمانوں کے خلاف ’’کھلم کھلا جنگ‘‘ قرار دیا۔
’’یہ صرف میرا اعلان نہیں یا میرے دل کی آواز نہیں بلکہ پورے مسلم اُمہ کی آواز ہے لیکن کوئی کہہ سکتا ہے اور کوئی نہیں کہہ سکتا‘‘۔
مذہبی تنظیم جمعیت علمائے اسلام (سمیع الحق گروپ) سے تعلق رکھنے والے یہ سیاست دان 2002 سے 2006 تک خیبر پختون خواہ کی قانون سازاسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رہ چکے ہیں۔
اس سے قبل پاکستان کے وزیر ریلوے غلام احمد بلور نے بھی امریکہ میں بنائی گئی اس متنازع فلم کے خالق کے سر کی قیمت ایک لاکھ ڈالر مقرر کی تھی۔ مزید برآں اُنھوں نے طالبان اور القاعدہ کو بھی اس ’’مبارک‘‘ کام میں حصہ لینے کی دعوت دی تھی۔
وفاقی وزیر کے اس بیان پروزیراعظم راجہ پرویز اشرف اورخود اُن کی اپنی سیاسی جماعت عوامی نینشل پارٹی تنقید کرتے ہوئےاس سے لاتعلقی کا اظہار کرچکے ہیں۔
لیکن غلام احمد بلور کے بقول وہ اپنی پیشکش واپس نہیں لیں گے اور’’اگر مستقبل میں بھی کوئی دوسرا شاتم رسول پیدا ہوا تو وہ اس کے سرکی قیمت بھی مقررکریں گے‘‘۔
توہین رسالت پرمبنی امریکی ویڈیو گزشتہ ماہ انٹرنیٹ پر جاری ہونے کے بعد سے پاکستان میں بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
اس فلم کے خلاف 21 ستمبر بروز جمعہ ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے تھے جن میں کم ازکم 23 افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوئے جبکہ مشتعل افراد نے سرکاری ونجی املاک کو بھی اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔
اِکرام اللہ شاہد نے پیر کو پشاور میں دفاع پاکستان کونسل کے زیر اہتمام ہزاروں افراد پر مشتمل ایک احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے یہ پیش کش کی۔
’’یہ جو توہین رسالت کی گئی ہے ہم اس پر خاموش نہیں بیٹھیں گے اور اُس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک اس فلم ساز کے خلاف کارروائی کرکے اُسے قرار واقعی سزا نہ دی جائے۔‘‘
بعد میں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اکرام اللہ شاہد نے پیغمبر اسلام سے متعلق گستاخانہ فلم کو مسلمانوں کے خلاف ’’کھلم کھلا جنگ‘‘ قرار دیا۔
’’یہ صرف میرا اعلان نہیں یا میرے دل کی آواز نہیں بلکہ پورے مسلم اُمہ کی آواز ہے لیکن کوئی کہہ سکتا ہے اور کوئی نہیں کہہ سکتا‘‘۔
مذہبی تنظیم جمعیت علمائے اسلام (سمیع الحق گروپ) سے تعلق رکھنے والے یہ سیاست دان 2002 سے 2006 تک خیبر پختون خواہ کی قانون سازاسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رہ چکے ہیں۔
اس سے قبل پاکستان کے وزیر ریلوے غلام احمد بلور نے بھی امریکہ میں بنائی گئی اس متنازع فلم کے خالق کے سر کی قیمت ایک لاکھ ڈالر مقرر کی تھی۔ مزید برآں اُنھوں نے طالبان اور القاعدہ کو بھی اس ’’مبارک‘‘ کام میں حصہ لینے کی دعوت دی تھی۔
وفاقی وزیر کے اس بیان پروزیراعظم راجہ پرویز اشرف اورخود اُن کی اپنی سیاسی جماعت عوامی نینشل پارٹی تنقید کرتے ہوئےاس سے لاتعلقی کا اظہار کرچکے ہیں۔
لیکن غلام احمد بلور کے بقول وہ اپنی پیشکش واپس نہیں لیں گے اور’’اگر مستقبل میں بھی کوئی دوسرا شاتم رسول پیدا ہوا تو وہ اس کے سرکی قیمت بھی مقررکریں گے‘‘۔
توہین رسالت پرمبنی امریکی ویڈیو گزشتہ ماہ انٹرنیٹ پر جاری ہونے کے بعد سے پاکستان میں بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
اس فلم کے خلاف 21 ستمبر بروز جمعہ ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے تھے جن میں کم ازکم 23 افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوئے جبکہ مشتعل افراد نے سرکاری ونجی املاک کو بھی اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔