چھ ماہ میں جسم سے آئرن کی کمی دور کرنے والا باجرہ

سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آئرن کی کمی کے شکار 12 سے 16 سال کے بچوں میں حیرت انگیز مثبت نتائج دیکھے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایسی ہی ایک تحقیق پاکستان میں زنک یا جست سے بھرپور گیہوں پیدا کرنے کے لیے کی جا رہی ہے

خوراک کے ماہرین نے باجرے کی ایک ایسی خاص قسم تیار کی ہے جو انسانی صحت کے لئے انتہائی اہم سمجھے جانے والے غذائی جزو فولاد سے بھرپور ہے اور اس کے استعمال سے بھارت میں آئرن کی کمی کے شکار سکول جانے والے بچوں میں چھ مہینے کے اندر فولاد کی کمی دور کرنے کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

یہ تحقیق، جو ’جرنل آف نیو ٹریشن‘ میں شائع ہوئی ہے، روایتی خوراک کو بائیو فورٹیفیکیشن کے ذریعے غذائی اجزاء سے بھرپور بنانے والے ایک عالمی پروگرام، ہارویسٹ پلس کے زیر انتظام کی گئی ہے۔

تحقیق کے مطابق، فولاد سے بھرپور خاص طور پر تیار کئے گئے باجرے کی ایک خاص روٹی سکول جانے کی عمر کے 12 سے 16 سالہ بچوں کو چھ مہینے تک استعمال کرانے کے بعد بچوں میں آئرن کی کمی دور ہوگئی۔ یہ نتائج ان بچوں میں دیکھنے میں نہیں آئے جو اس مخصوص غذائی جزو پر مبنی خوراک نہیں کھا رہے تھے۔

امریکہ کی کارنیل یونیورسٹی میں ماں اور بچے کی غذائی ضروریات کے شعبے کی پروفیسر JERE HAAS کے مطابق، جنہوں نے اس تحقیق کی قیادت کی ہے، ’سکول جانے کی عمر کے 40 فیصد بچے، اس تحقیق کے وقت آئرن کی کمی کا شکار تھے۔ اور اب ہمارے پاس اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ فولاد سے بھرپور بائیو فورٹیفائیڈ باجرے پر مبنی خوراک کے استعمال سے سکول جانے کی عمر کے بچوں میں آئرن کی کمی دور ہو گئی ہے‘۔

ایسی ہی ایک تحقیق پاکستان میں زنک یا جست سے بھرپور گیہوں پیدا کرنے کے لئے کی جا رہی ہے

ہارویسٹ پلس کے غذائیت کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر ایرک بوائے کے مطابق، ’یہ پہلی تحقیق ہے، جو ثابت کرتی ہے کہ ایسی خوراک جس میں قدرتی طور پر فولاد کی بھرپور مقدار موجود ہو، جسم میں آئرن کی کمی اتنی جلد دور کر سکتی ہے۔ اس باجرے میں شامل فولاد کے اجزاء ویسے ہی ہیں، جیسے آئرن کی کمی دور کرنے والے سپلیمنٹس یا کیپسولز میں ہوتے ہیں‘۔

اس سے قبل، بھارت میں ایسی ہی ایک تحقیق تین سال سے کم عمر بچوں پر کی گئی تھی۔جن کی خوراک میں فولاد کے معدنی جزو سے بھرپور باجرہ شامل کرنے سے ان کی آئرن کی تمام ضروریات پوری ہوگئی تھیں۔

باجرہ، بھارت اور بر اعظم افریقہ میں روایتی خوراک کا حصہ ہے۔ بھارت میں ایک اندازے کے مطابق پچاس ملین، جبکہ افریقی ملکوں میں کئی ملین انسان باجرہ روزانہ اپنی خوراک میں استعمال کرتے ہیں۔

ماہرین خوراک اسے دنیا بھر میں زرعی شعبے کے لئے ایک اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں جس سے خوراک کو بہتر غذائی اجزاء سے بھرپور اور صحت کے لئے مفید بنانے میں مدد ملے گی۔