اسپاٹ فکسنگ کیس: ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی عائد

ناصر جمشید (فائل فوٹو)

تفضل رضوی کے بقول ناصر جمشید نے کھلاڑیوں کو فکسنگ اور دیگر منفی سرگرمیوں پر اکسایا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے دوران اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹر ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی لگادی ہے۔

اینٹی کرپشن ٹریبونل کی جانب سے جمعے کو جاری کردہ تفصیلی فیصلے کے مطابق ناصر جمشید ہر طرح کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی ہوگی۔

وہ 10 سال بعد بھی کرکٹ یا اس کی مینجمنٹ میں اپنا کوئی کردار ادا نہیں کرسکیں گے۔

ٹریبیونل کے تفصیلی فیصلے کے مطابق ناصر جمشید پر اینٹی کرپشن کوڈ کی ہانچ خلاف ورزیاں ثابت ہوئی ہیں اور ان پر فکسنگ، کرپشن کی یقین دہانی، پیشکش قبول کرنے، کھلاڑیوں کو فکسنگ پر اکسانے اور حکام کو رپورٹ نہ کرنے کے جرم ثابت ہوگئے ہیں۔

تفصیلی فیصلے کے اجرا کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی سی بی کے قانونی مشیر تفصیل رضوی نے کہا کہ ناصر جمشید کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس جیتنے کی خوشی نہیں بلکہ دکھ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ناصر جمشید کے کرکٹ کھیلنے پر 10 سال کی پابندی عائد کی گئی ہے اور وہ کرکٹ سے متعلق کوئی عہدہ بھی نہیں لے سکیں گے۔

تفضل رضوی کے بقول ناصر جمشید نے کھلاڑیوں کو فکسنگ اور دیگر منفی سرگرمیوں پر اکسایا تھا اور یہ کہا جاسکتا ہے کہ ناصر جمشید اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے ماسٹر مائنڈ تھے۔

ناصر جمشید کے وکیل کیس کا تفصیلی فیصلہ سننے تو نہیں آئے البتہ وائس آف امریکہ کے رابطہ کرنے پر انہوں نے کہا کہ وہ کیس کا جائزہ لینے کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹربیونل نے چھ اگست کو دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ناصر جمشید کے وکیل نے سزا کو ختم کرنے کی اپیل کی تھی جب کہ پی سی بی نے سزا کو بڑھانے کی سفارش کی تھی۔

پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا پانے والے ناصر جمشید پانچویں کرکٹر ہیں۔ ان سے پہلے ٹربیونل محمد نواز، محمد عرفان، شرجیل خان اور خالد لطیف کو مختلف نوعیت اور مدت کی سزائیں سناچکا ہے۔