گزشتہ دنوں افغانستان کےسابق صدر اور افغان امن کونسل کے سربراہ برہان الدین ربانی کو جس خودکش حملہ آور نے ہلاک کیا، اطلاعات کے مطابق، اُس نے اپنی پگڑی میں دھماکہ خیزمواد چھپا رکھا تھا- اِس سے قبل بھی پگڑی میں چھپائے گئے بم سےکئی افغان عہدیدارنشانہ بن چکے ہیں۔ اِن حملوں کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے۔
افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والےبزرگ پشتوں رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پگڑی میں دھماکہ خیزمواد چھپا نے کے اِس نئے رجحان کےباعث اُنھیں مسائل کاسامنا کرنا پڑتاہے۔
پاکستان کےقبائلی علاقے، اورکزئی ایجنسی سےتعلق رکھنے والےایک پشتوں رہنما ملک حنیف اورکزئی کہتے ہیں کہ اب بہت ممکن ہے کہ تلاشی کے دوران اُنھیں اپنی پگڑی، جسے پشتوں کلچرمیں عزت خیال کیا جاتا ہے، اتارنی پڑے۔ اُن کے الفاظ میں:"میں یہ کہوں گا کہ پگڑی پشتوں کلچر کا اہم حصہ ہے اورسر پرپگڑی رکھنے والے کو عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ لیکن، یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ہماری سکیورٹی کلیرنس اُس وقت تک نہیں ہوتی جب تک ہم اپنی پگڑی اتار کرفورسز کے سامنے نہ رکھیں"۔
پشتوں کلچرمیں پگڑی عزت اور احترام کی نشانی سمجھی جاتی ہے - 21 ویں صدی عیسوی میں پشتوں پگڑی، قبیلے، گاؤں یا گھر کے سربراہ کو یا پھر اُس فرد کے سرباندھتے ہیں جِس نےکوئی کارنامہ سر انجام دیا ہو- پشتو کےایک نامور ادیب، پروفیسر ڈاکٹر راج والی شاہ ، تاریخ میں پگڑی کی اہمیت کو اِن الفاظ میں بیان کرتے ہیں: "پشتوں تاریخ میں جتنے بھی بادشاہ یا امیر گزرے ہیں اُنھوں نے کبھی سر پر تاج نہیں رکھے"۔
’قاتل کو کوئی قتل کے آداب سکھائے،
دستار کے ہوتے ہوئے سر کاٹ رہا ہے‘
پگڑی، دستار، شملہ، اور خرکا، یہ تمام نام پشتوں کلچر کے علاوہ پاک و ہند کی دیگر ثقافتوں میں بھی عزت اور احترام سےلیے جاتے ہیں - پگڑی کوجہاں پشتو کے نامورشاعررحمان بابا اورخوشحال خان خٹک نےاپنی شعر وشاعری کا موضوع بنایا ہے، وہاں پشتو موسیقی میں بھی اِس کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے۔
پشتون رہنماؤں کے علاوہ، مدرسوں میں طالبان کوتعلیم مکمل کرنے پر دستارِ فضیلت باندھی جاتی ہے-
دونوں ہاتھوں سے تھامیئے دستار
میر صاحب، زمانہ نازک ہے
حالیہ خودکش حملوں میں پگڑی کےاستعمال سے اِن خدشات نےجنم لیا ہے کہ اب پشتوں کلچر کی اِس روایتی علامت کو احترام کی جگہ شک کی نگاہ سےدیکھا جائے گا۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: