پیرس کے وکیلِ استغاثہ کے مطابق، بیسل ڈے کے روز فرانس کے ساحلی شہر، نیس میں ہونے والے حملے میں 84 افراد کی جان لینے والے شخص نے قدامت پسند خیالات میں اپنی دلچسپی ظاہر کی تھی۔
دہشت گرد واقعات کی تفتیش کی نگرانی پر مامور، فرانسواں مونیز نے پیر کے روز بتایا کہ ہلاک ہونے والا حملہ آور، محمد لویج بہلول نے داعش کے شدت پسند گروپ سے حمایت کا اظہار کیا تھا اور اورلینڈو کے ’گے نائٹ کلب‘ پر ہونے والے حملے کے بارے میں انٹرنیٹ پر معلومات حاصل کی تھی۔
مونیز نے بتایا کہ بہلول نے ساحل کا دورہ کرکے ایک ٹرک کرائے پر لیا، تاکہ نیس کے کثیر آبادی والے حصے میں درجنوں افراد کو کچل سکے۔
کچھ لمحات کی خاموشی
پیر کے روز پورے پیریس میںٕ 14 جولائی کے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے تعزیتی تقاریب میں خاموشی اختیار کی گئی۔
وزیر اعظم منوئل والس پر جملے کسے گئے جو نیس میں خاموشی کے لمحات میں شریک تھے، جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
جب والس اور دیگر سیاست داں رخصت ہو رہے تھے، تو لوگوں نے اُن کے خلاف نعرے بازی کی، جب کہ بھیڑ میں موجود کئی افراد نے اُن کے استعفے کا مطالبہ کیا۔
مخالف سیاسی جماعتوں نے اولاں کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اُس نے دہشت گردی کے انسداد کے حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں دکھائی۔
پیرس میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں فرانسیسی صدر فرانسواں اولاں اور وزیر داخلہ برنارڈ شونے نےکچھ لمحات کی خاموشی اختیار کی۔
اولاں نے فرانس میں ہنگامی حالات میں تین ماہ کی توسیع کے احکامات دیے ہیں، جو اس سال کے آخر میں ختم ہونے والی تھی۔ ساتھ ہی، اُنھوں نے نئے ضابطوں کو لاگو کیا ہے جس کے تحت جنوری 2015ء کے دہشت گرد حملوں کے بعد تعینات کی گئی فوج کی 10000 کی نفری کو سکیورٹی کے نفاذ میں مدد دینے کے کام پر مامور رکھا جائے گا۔
اولاں نے کہا کہ فرانس شام اور عراق میں اپنے کردار کو مزید مضبوط کرے گا۔ بقول اُن کیے، ’’ہم اُنھیں نشانہ بناتے رہے گے جو ہماری سرزمین پر ہمارے خلاف حملہ کرتے ہیں‘‘۔