پاکستان نے پیر کو جوہری ہتھیار اپنے ہدف تک لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے بیلسٹک میزائل شاہین ون اے (حتف چار) کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں پاکستان کی طرف سے بیلسٹک میزائل کا یہ دوسرا تجربہ ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق پیر کو درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جس میزائل کا تجربہ کیا گیا وہ روایتی اور جوہری ہتھیار اپنے ہدف تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بیان کے مطابق یہ میزائل 900 کلومیٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
شاہین ون اے میزائل نے بحیرہ عرب میں اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بیلسٹک میزائل کا یہ تجربہ میزائل ٹیکنالوجی کے موجودہ معیار اور تکنیکی پہلوؤں میں بہتری کا جائزہ لینے کے لیے کیا گیا ہے۔
میزائل کے تجربے کے موقع پر پاکستانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکاء اللہ کے علاوہ اسٹریٹیجک پلان ڈویژن کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات اور آرمی اسٹریٹیجک فورسز کمانڈ کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل عبیداللہ خان کے علاوہ میزائل نظام سے وابستہ سائنسدان اور دیگر اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ شاہین ون میزائل کا شمار پاکستان میں تیارہ کردہ اُن میزائلوں میں ہوتا ہے جو اپنے ہدف کو انتہائی درستگی کے ساتھ نشانہ بنانے کے صلاحیت رکھتے ہیں۔
بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکاء اللہ نے اس موقع پر کہا کہ خطے میں پرامن طور پر رہنے کے پاکستان کے عزم کو دہرایا اور اس اعتماد کا اظہار بھی کیا کہ مسلح افواج کسی بھی جارحیت کی صورت میں ملک کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
گزشتہ ہفتے 13 نومبر کو پاکستان نے 1500 کلومیٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے بیلسٹک میزائل شاہین دوئم (حتف چھ) کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔
درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا شاہین دوئم میزائل بھی روایتی اور جوہری ہتھیار اپنے ہدف تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
پاکستانی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ اس کا میزائل نظام ملکی دفاع کے لیے ہے۔
ایسے میزائل تجربات ماضی میں پاکستان اور اس کے روایتی حریف بھارت کے تعلقات میں تناؤ کا باعث بنتے رہے، لیکن دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان ایسے تجربات سے متعلق پیشگی اطلاع کا نظام وضع کیے جانے کے بعد اب یہ معمول کی کارروائی کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں بھارت کی طرف سے بھی اگنی میزائل کے تجربات کیے گئے۔
پاکستان میں اعلیٰ سیاسی و فوجی عہدیداروں کا دعویٰ رہا ہے کہ اُن کا ملک اسلحے کی دوڑ میں شامل نہیں تاہم ملک کے تحفظ کے لیے کم ازکم دفاعی صلاحیت برقرار رکھی جائے گی