ملک کے بیشتر قبائلی علاقوں میں پاکستانی موبائل فون سروس کی سہولت موجود نہیں اس لیے وہاں زیادہ تر لوگ افغان موبائل فون کمپنیوں کی سمز استعمال کرتے ہیں۔
اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ملک کی 'ٹیلی کام اتھارٹی' کو ہدایت کی ہے کہ افغان موبائل سمز کے پاکستان میں استعمال کو بند کیا جائے۔ اس اقدام کا مقصد ملک دشمن اور دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی درخواست پر وزیراعظم نے یہ ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام آئندہ دو چار روز میں مکمل کیا جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس اقدام سے دہشت گردوں کے درمیان مواصلاتی رابطوں کو توڑنے کے علاوہ اغوا برائے تاوان اور دیگر منظم جرائم پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
ملک کے بیشتر قبائلی علاقوں میں پاکستانی موبائل فون سروس کی سہولت موجود نہیں اس لیے وہاں زیادہ تر لوگ افغان موبائل فون کمپنیوں کی سمز استعمال کرتے ہیں۔
افغان موبائل فون سمز کو بند کرنے کا یہ فیصلہ بظاہر شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
حالیہ مہیںوں میں پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختون خواہ کی عدالت عالیہ نے بھی موبائل فون سروسز سے متعلق حکام اور نجی کمپنیوں کو ہدایت کی تھی کہ دیگر ممالک کی کمپنیوں کے جاری کردہ غیر مصدقہ کنکشنز کا ملک میں استعمال بند کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔
پشاور ہائی کورٹ کے اُس وقت کے چیف جسٹس دوست محمد خان نے کہا تھا کہ حالیہ مہینوں میں جرائم کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ 90 فیصد واقعات میں ملوث عناصر افغان موبائل فون کمپنیوں کے جاری کردہ کنکشنز استعمال کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی پاکستانی میں عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ ملک میں بم دھماکوں میں موبائل فونز کو بارودی مواد میں دھماکا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
پاکستان میں بھی غیر قانونی موبائل فون سمز کے استعمال کو روکنے کے لیے حال ہی میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ سم کے اجرا سے قبل صارف کے فنگر پرنٹس لیے جائیں۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی درخواست پر وزیراعظم نے یہ ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام آئندہ دو چار روز میں مکمل کیا جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس اقدام سے دہشت گردوں کے درمیان مواصلاتی رابطوں کو توڑنے کے علاوہ اغوا برائے تاوان اور دیگر منظم جرائم پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
ملک کے بیشتر قبائلی علاقوں میں پاکستانی موبائل فون سروس کی سہولت موجود نہیں اس لیے وہاں زیادہ تر لوگ افغان موبائل فون کمپنیوں کی سمز استعمال کرتے ہیں۔
افغان موبائل فون سمز کو بند کرنے کا یہ فیصلہ بظاہر شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
حالیہ مہیںوں میں پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختون خواہ کی عدالت عالیہ نے بھی موبائل فون سروسز سے متعلق حکام اور نجی کمپنیوں کو ہدایت کی تھی کہ دیگر ممالک کی کمپنیوں کے جاری کردہ غیر مصدقہ کنکشنز کا ملک میں استعمال بند کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔
پشاور ہائی کورٹ کے اُس وقت کے چیف جسٹس دوست محمد خان نے کہا تھا کہ حالیہ مہینوں میں جرائم کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ 90 فیصد واقعات میں ملوث عناصر افغان موبائل فون کمپنیوں کے جاری کردہ کنکشنز استعمال کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی پاکستانی میں عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ ملک میں بم دھماکوں میں موبائل فونز کو بارودی مواد میں دھماکا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
پاکستان میں بھی غیر قانونی موبائل فون سمز کے استعمال کو روکنے کے لیے حال ہی میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ سم کے اجرا سے قبل صارف کے فنگر پرنٹس لیے جائیں۔