کوہ نور ہیرے کی واپسی کے لیے پاکستانی عدالت میں درخواست

فائل فوٹو

پاکستانی شہری نے عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں استدعا کی ہے کہ وہ ملکہ برطانیہ کا دور حکومت ختم ہونے کے بعد وفاقی حکومت کو یہ کوہ نور ہیرا ملک واپس لانے کے لیے کارروائی کا حکم جاری کرے۔

پاکستان کے ایک شہری نے بیش قیمت اور معروف تاریخی کوہ نور ہیرے کو برطانیہ سے واپس پاکستان لانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

یہ درخواست بیرسٹر سید جاوید اقبال جعفری نے دائر کی ہے، جس میں انھوں ںے ملکہ برطانیہ، اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن، وفاقی حکومت، پنجاب حکومت اور دیگر کو فریق بنایا ہے۔

انھوں نے عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں استدعا کی ہے کہ وہ ملکہ برطانیہ کا دور حکومت ختم ہونے کے بعد وفاقی حکومت کو یہ کوہ نور ہیرا ملک واپس لانے کے لیے کارروائی کا حکم جاری کرے۔

بیرسٹرسید جاوید اقبال جعفری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ ہیرا انیسویں صدی میں متحدہ پنجاب سے اس وقت برطانیہ منتقل کیا گیا تھا جب یہاں برطانیہ کا راج تھا۔

پاکستان اور بھارت میں متعدد بار اس ہیرے کی واپسی کے لیے آوازیں بلند ہوتی رہی ہیں۔

بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ چونکہ یہ ہیرا پنجاب سے برطانیہ منتقل کیا گیا تھا جو کہ اب پاکستان کا حصہ ہے اس لیے حکومت پاکستان کو حکم جاری کیا جائے کہ وہ اس ہیرے کو ملک واپس لانے کے لیے کارروائی کرے۔

بیرسٹر جعفری کا کہنا تھا کہ ابھی تک یہ درخواست باقاعدہ سماعت کے لیے منظور نہیں کی گئی ہے ۔

دوسری طرف خبر رساں ادارے روئیڑز نے برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے حوالے سے کہا ہے کہ 2013 میں اپنے دورہ بھارت کے دوران جب ان سے کوہ نور ہیرے سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے یہ واضح کیا تھا کہ کوہ نور ہیرا لندن میں ہی رہے گا۔

ڈیوڈ کیمرون نے کہا تھا کہ ’’ا یسے سوالات کا جواب اگر ہاں میں دیا جائے تو پھر آپ اچانک دیکھیں گے کہ برطانیہ کا میوزیم خالی ہو گیا ہے۔‘‘

بتایا جاتا ہے کہ کوہ نور 106 قیراط کا ہیرا ہے جو ایک وقت میں دنیا کا سب سے بڑا ہیرا تھا۔ ماضی میں یہ ہیرا برصغیر کے مختلف حکمرانوں کی ملکیت رہا ہے تاہم اب یہ برطانیہ کے شاہی جواہرات میں شامل ہے۔