خواتین کے ووٹوں کے اندراج کے لیے مہم کا فیصلہ

فائل فوٹو

گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن کے سیکرٹری بابر یعقوب نے اعتراف کیا تھا کہ اب بھی ملک میں ایک کروڑ سے زائد خواتین کے ووٹ نہیں بنے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک کے چاروں صوبوں کے 79 اضلاع میں خواتین کی انتخابی عمل میں شمولیت اور اُن کا نام انتخابی فہرستوں میں شامل کرنے کے لیے ایک مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق یہ مہم آئندہ ماہ سے شروع کی جائے گی جو ممکنہ طور پر اپریل 2018ء تک جاری رہ سکتی ہے۔

کمیشن کے ایک بیان کے مطابق اس مہم میں پنجاب کے 27، سندھ کے 24، خیبر پختونخوا کے 16، صوبہ بلوچستان کے 11 اضلاع کے علاوہ وفاقی دارالحکومت میں خواتین ووٹروں کا اندارج کیا جائے گا۔

گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن کے سیکرٹری بابر یعقوب نے اعتراف کیا تھا کہ اب بھی ملک میں ایک کروڑ سے زائد خواتین کے ووٹ نہیں بنے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ خواتین کی انتخابی عمل شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتیں اپنا کردار ادا کریں۔

پاکستان میں انتخابی اصلاحات کے لیے کام کرنے والے کارکن زاہد اسلام نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ خواتین کا انتخابی عمل میں شامل ہونا انتہائی اہم ہے۔

’’خواتین کو ووٹ کے آزادانہ حق کے استعمال کو بھی یقینی بنانا چاہیے۔۔۔۔۔ سیاسی جماعتیں اس عمل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔‘‘

مبصرین کا کہنا ہے کہ کئی خواتین نے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ تک نہیں بنوایا ہے جو ووٹ کے اندراج کے لیے ضروری ہے۔ اس لیے سب سے پہلے خواتین کے لیے شناختی کارڈ کے حصول کے عمل کو سہل بنایا جانا چاہیے۔

الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کوائف کا اندراج کرنے والے قومی ادارے ’نادرا‘ نے بتایا ہے کہ نئے شناختی کارڈ بنوانے والی خواتین سے کوئی فیس نہیں لی جائے گی اور اُن کے لیے سارے عمل کو آسان بنایا جائے گا۔