پاکستان میں آئندہ عام انتخابات میں بھرپور شرکت اور ووٹ کے مؤثر استعمال کے لیے ایک منفرد اتحاد سامنے آیا ہے جس میں خواتین کے علاوہ خواجہ سراؤں اور معذور افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں شامل ہیں۔
اس اتحاد کو ’کولیشن فار انکلوسیو پاکستان‘ کا نام دیا گیا ہے۔
پاکستان میں ایک غیر سرکاری تنظیم ’فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک‘ یعنی فافن نے اس اتحاد کے قیام میں معاونت کی ہے۔
فافن کے سربراہ مدثر رضوی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا ہے کہ پاکستان کے چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت سے خواتین، خواجہ سراؤں اور معذور افراد کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اس اتحاد میں شامل ہیں۔
’’اس کا مقصد یہ ہے کہ نظر انداز کیے گئے طبقات کی نمائندہ تنظیموں کو سامنے لایا جائے اور متعلقہ افراد کو اکٹھے بٹھا کے اُن کے سیاسی و انتخابی معاملات میں شرکت کے مسائل کو حل کیا جائے۔‘‘
مدثر رضوی نے کہا کہ اس اتحاد میں فی الوقت وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کی نمائندہ تنظیمیں شامل نہیں ہیں لیکن اُن کے بقول اُن علاقوں سے بھی تنظیموں کی تلاش جاری ہے۔
’’اس وقت یہ اتحاد 15، 16 اداروں پر مبنی ہے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ بھی متوقع ہے۔‘‘
اس اتحاد کا بنیادی مقصد خواتین، خواجہ سراؤں اور معذور افراد کو درپیش انتخابی مسائل کو الیکشن کمیشن کے سامنے اٹھانا اور اُن کا حل تلاش کرنا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کی 14 تاریخ کو ’’معذوروں کے عالمی دن‘‘ کے موقع پر الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ وہ جسمانی معذوری کا شکار افراد کو انتخابی عمل میں شامل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
انتخابی قوانین کے مطابق معذور افراد کو پوسٹل بیلٹ پیپرز کی سہولت بھی میسر ہے جس کے ذریعے وہ اپنے ووٹ کا حق استعمال کر سکتے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ آئندہ عام انتخابات 2018ء کے لیے پولنگ اسٹیشن ایسے بنائے جارہے ہیں جو معذوروں کے لیے قابل رسائی ہوں۔
انتخابی عمل میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے کے لیے الیکشن کمیشن نے رواں ماہ ایک خصوصی مہم کا آغاز بھی کیا ہے تاکہ ایسی خواتین کے قومی شناختی کارڈ بنا کر اُن کو انتخابی فہرستوں میں شامل کیا جائے جن کا نام پہلے ووٹر لسٹوں میں درج نہیں تھا۔
پاکستان میں رواں سال ہونے والی مردم شماری میں پہلی مرتبہ خواجہ سراؤں کا بھی الگ سے شمار کیا گیا ہے جس کے بعد توقع ہے کہ وہ بھی سیاسی عمل میں ماضی کی نسبت زیادہ مؤثر کردار ادا کر سکیں گے۔
ایک ایسے وقت میں جب ملک میں بڑی سیاسی جماعتیں آئندہ انتخابات سے قبل نئے اتحاد بنانے کے لیے کوشاں ہیں وہیں معاشرے کے نظر انداز طبقات کی نمائندگی کرنے والوں کے اس منفرد اتحاد کے ذریعے خواتین، خواجہ سراؤں اور جسمانی معذوری کے افراد کی انتخابی عمل میں شرکت بہتر ہو سکے گی۔