ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز کے بعد اب پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں منگل کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں واحد ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ میں مدِ مقابل ہوں گی۔ دونوں ٹیموں کے درمیان پاکستان کی سرزمین پر کھیلا جانے والا یہ پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ہوگا۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والا یہ میچ پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے آٹھ بجے شروع ہوگا ۔
ایک طرف بابر اعظم کی قیادت میں میزبان ٹیم پاکستان ہوگی تو دوسری جانب ایرن فنچ کی موجودہ عالمی چیمپئن ہوگی جس نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پاکستان کو شکست دے کر فائنل کے لیے کوالی فائی کیا تھا۔
پاکستان کی ٹیم میں ون ڈے سیریز کے سب سے کامیاب بلے باز امام الحق کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ سیریز کے اسٹار عبداللہ شفیق اور ون ڈے ٹیم کا حصہ بننے والے سعود شکیل ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کا حصہ نہیں ہوں گے جب کہ آسٹریلوی ٹیم کے لیے انجرڈ کھلاڑیوں کی غیر موجودگی کے ساتھ ساتھ ایرن فنچ کا آؤٹ آف فارم ہونا تشویش ناک ہوگا۔
امکان ہے کہ محمد رضوان اور بابر اعظم کی جوڑی اننگز کا آغاز کرے گی اور پاکستان سپر لیگ کے جوائنٹ ٹاپ وکٹ ٹیکر شاداب خان مکمل فٹ ہوکر ٹیم میں واپس آئیں گے۔
فائنل الیون میں آؤٹ آف فارم حسن علی کی جگہ محمد وسیم کو موقع دیا جاسکتا ہے جنہوں نے تیسرے اور آخری ون ڈے انٹرنیشنل میں تین آسٹریلوی کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجا تھا۔
آسٹریلیا کے خلاف چار سنچریاں بنانے والے امام الحق ٹی ٹوئنٹی کا حصہ نہیں
ٹیسٹ سیریز میں ایک صفر سے شکست کے بعد پاکستان نے آسٹریلیا کو ون ڈے سیریز میں دو ایک سے شکست دے کر 20 برس بعد سیریز اپنے نام کی تھی۔ تاہم اس کامیابی کے سب سے اہم رکن امام الحق فی الحال ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کا حصہ نہ ہونے کی وجہ سے واحد ٹی ٹوئنٹی سے باہر ہیں۔
انہوں نے تین میچز کی ون ڈے سیریز کے اختتام پر 149 کی اوسط اور 101 عشاریہ سات کے اسٹرائیک ریٹ سے 298 رنز بنائے تھے جس میں دو سنچریاں اور ایک نصف سنچری شامل ہے۔
SEE ALSO: تیسرے ون ڈے میں آسٹریلیا کو نو وکٹوں سے شکست، سیریز پاکستان کے نامپاکستان کی ٹیم مینجمنٹ نے بابر اعظم اور محمد رضوان پر مبنی کامیاب ٹی ٹوئنٹی جوڑی کو برقرار رکھنے کے لیے امام الحق کو منتخب نہیں کیا جنہوں نے پاکستان سپر لیگ کے میچز بھی باہر بینچ پر بیٹھ کر ہی دیکھے تھے۔
شاداب خان کی واپسی سے پاکستان کا اسپن اٹیک مضبوط ہوگا۔ وہ پی ایس ایل میں عمد ہ بالنگ کرنے والے خوشدل شاہ کے ساتھ جب بالنگ کریں گے تو مخالف ٹیم یقیناً پریشان ہوسکتی ہے۔
ایرن فنچ کا فارم میں نہ ہونا اور اہم کھلاڑیوں کی عدم موجودگی سے پاکستان کیسے فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
اس واحد ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سے قبل جو بات قابلِ غور ہے وہ دونوں ٹیموں کا اس فارمیٹ میں شاندار فارم ہے۔ اگر آسٹریلیا نے اپنے آخری 12 میچز میں سے 10 جیتے ہیں تو پاکستان نے بھی اتنے ہی میچز کھیل کر 11 میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ 12 میچز میں پاکستان کو شکست دینے والی واحد ٹیم آسٹریلیا ہے۔
آسٹریلیا کے ایرن فنچ کا بیٹنگ فارم میں نہ ہونا ان کی ٹیم کے لیے پریشان کن ہے۔ آسٹریلوی کپتان پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز کے دوران دو اننگز میں صفر پر آؤٹ ہوئے تھے۔
گزشتہ برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے لے کر اب تک ایرن فنچ بغیر نصف سنچری بنائے 15 میچز کھیل چکے ہیں جن میں 12 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل شامل ہیں۔ وہ ان 15 اننگز میں نو بار سنگل ڈیجیٹ اسکور میں آؤٹ ہوئے جس میں پاکستان کے خلاف آخری دو میچوں میں دو صفر شامل ہیں۔
پاکستان کے خلاف گزشتہ برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا سیمی فائنل جیتنے والی آسٹریلوی ٹیم کے کپتان ایرن فنچ، آل راؤنڈر مارکس اسٹوئنس اور ایڈم زیمپا کے کے علاوہ کئی کھلاڑی آج ایکشن میں نظر نہیں آئیں گے۔ سیمی فائنل کی فائنل الیون کا کوئی کھلاڑی ٹی ٹوئنی اسکواڈ کا حصہ نہیں ہوگا۔
SEE ALSO: آسٹریلیا نے لاہور ٹیسٹ میں پاکستان کو شکست دے کر سیریز اپنے نام کر لیاوپنر ڈیوڈ وارنر، وکٹ کیپر میتھیو ویڈ، فاسٹ بالرز پیٹ کمنز، جوش ہیزل وڈ اور مچل اسٹارک اگر انڈین پریمیئر لیگ کی وجہ سے ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں نہیں تو گلین میکسویل نے شادی کی وجہ سے کھیل سے بریک لیا ہوا ہے۔
آل راونڈر مچل مارش اور بلے باز اسٹیو اسمتھ وائٹ بال اسکواڈ کا حصہ تو تھے تاہم انجری کی وجہ سے دونوں سیریز سے دستبردار ہوئے۔
ان سب کھلاڑیوں کی جگہ نوجوان وکٹ کیپرز ایلیکس کیری، جوش انگلس اور آف اسپنر ایشٹن ایگرنے لی ہے جب کہ دورہ پاکستان پر شاندار کھیل پیش کرنے والے مارنس لیبوشین اور کیمرون گرین اس میچ کے ذریعے اپنا ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کرسکیں گے۔
ون ڈے سیریز کا حصہ رہنے والے ٹریوس ہیڈ، بین مک ڈرمٹ ، شان ایبٹ، مچل سوئپسن، نیتھن ایلس اور جیسن بیہرن ڈورف بھی آسٹریلوی ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کا حصہ ہیں۔
جوش انگلس اور ایشٹن ایگر کرونا میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ون ڈے سیریز کا حصہ نہیں تھے لیکن اب ان کا کرونا ٹیسٹ منفی آگیا ہے اور وہ واحد ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کرسکیں گے۔
کیا ون ڈے سیریز کے کامیاب کھلاڑیوں کا جادو ٹی ٹوئنٹی میں چل سکے گا؟
پاکستان ٹیم کی قیادت اس وقت ٹی ٹوئنٹی رینکنگ کے ٹاپ پر موجود بابر اعظم کررہے ہیں جو بہترین فارم میں ہیں۔ انہوں نے ون ڈے سیریز میں دو سینچریاں اور ایک نصف سینچری کی مدد سے 276 رنز اسکور کیے تھےاور اگر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اننگز کا آغاز کرتے ہوئے ان کا فارم جاری رہا تو پاکستان ٹیم فتح سے قریب ہو گی۔
محمد رضوان کا ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں دوسرا نمبر ہے اور انہوں نے پی ایس ایل کا اختتام شاندار انداز میں کیا تھا۔ ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز میں ان کا فارم میں نہ ہونا میزبان ٹیم کے لیے پریشان کن تو ہے لیکن ٹی ٹوئنٹی ان کا بسندیدہ فارمیٹ ہے جس میں وہ کسی بھی وقت کچھ بھی کرسکتے ہیں۔
SEE ALSO: آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز: وہ ریکارڈ جو پاکستانی بیٹرز کے نام رہےآسٹریلیا کی جانب سے ون ڈے سیریز کے سب سے کامیاب بلے باز بین مک ڈرمٹ بھی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا حصہ ہیں۔ انہوں نے ون ڈے سیریز کے دوران ایک سنچری اور ایک نصف سنچری بنائی تھی جب کہ ان کے ہم وطن ٹریوس ہیڈ 190 کے ساتھ آسٹریلیا کی جانب سے زیادہ رنزبنانے والے دوسرے کھلاڑی تھے۔
دوسری جانب پاکستان کے شاہین آفریدی اور آسٹریلیا کے ایڈم زیمپا ون ڈے سیریز کے سب سے کامیاب بالر تھےاور وہ ٹی ٹوئنٹی میں بھی ایکشن میں نظر آئیں گے۔
شاہین آفریدی نے صرف دو میچز میں 17 عشاریہ ایک چھ کی اوسط سے چھ وکٹیں حاصل کیں تھیں جب کہ ایڈم زیمپا نے تین میچز میں اتنی ہی وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان کے حارث رؤف اور تیسرے میچ میں تین وکٹ گرانے والے محمد وسیم جونیئر پانچ پانچ وکٹوں کے ساتھ بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہے اور دونوں کی کارکردگی کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹ سکتی ہے۔