’پاکستان پر امریکی وزیر دفاع کا بیان حقیقت پسندانہ ہے‘

فائل

پاکستانی وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ اگر افغانستان میں امن امریکہ کا مقصد ہے تو اس کے لئے پاکستان سے بات کرنی چاہیے اور ہم اس کے لئے بالکل تیار ہیں۔

پاکستان کے وزیر ِدفاع خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ منگل کے روز امریکی ایوانِ نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں ایک سماعت کے دوران امریکی وزیر دفاع جِم میٹس کاپاکستان کے بارے میں بیان ایک حقیقت پسندانہ بیان ہے اور پاکستان اس کا خیر مقدم کرتا ہے ۔ لیکن پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی ہم اب بھی مزاحمت کریں گے۔

امریکہ کے وزیرِ دفاع جم میٹس نے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی کے مطابق کوئی بھی حتمی قدم اٹھانے سے قبل امریکہ پاکستان کے ساتھ’’ ایک مرتبہ پھر‘ ‘کام کرنے کی کوشش کرے گا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اسلام آباد پر دہشت گردوں کی مبینہ معاونت کا الزام عائد کیا تھا۔

سماعت کے دوران گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ نئی حکمتِ عملی پر عمل درآمد کے لیے’’ ہم ایک بار پھر پاکستان کے ساتھ کام کریں گے۔‘‘

تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ’’ اگر ہماری انتہائی کوششیں ناکام ہوئیں تو پھر صدر (ٹرمپ) تمام ضروری اقدامات کے لیے تیار ہیں۔

اس پر پاکستانی وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ اگر افغانستان میں امن امریکہ کا مقصد ہے تو اس کے لئے پاکستان سے بات کرنی چاہیے اور ہم اس کے لئے بالکل تیار ہیں۔

انہوں نے کہا یہ 2009 کا پاکستان نہیں ہے جب امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن پاکستان تشریف لائی تھیں اور انہوں نے انہی گروپوں کو القاعدہ سے جوڑ دیا تھا۔ آج کوئی القاعدہ کا نام بھی لینے کے لیے تیار نہیں۔ القاعدہ کو ختم کرنے میں پاکستان نے امریکہ کے ساتھ ایک بہت بڑا تعاون کیا ہے ۔ اب انہی گروپوں کو جوڑ دیا گیا ہے کسی اور طریقے سے ۔ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ 2013 کے بعد سے، پاکستان نے بہت سنجیدہ طریقے سے دہشت گردی کے خلاف دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی لڑائی اپنی سرزمین پر لڑی ہے، اور اللہ کی مہربانی سے بڑی کامیابی سے لڑی ہے۔ تو اب ایک موقع ہے کہ امریکی اور پاکستانی افواج مل کر اس دہشت گردی کے لڑیں ، بجائے اس کے کہ ایک دوسرے کو سکیپ گوٹ (قربانی کا بکرا) بنایا جائے۔

اس سوال پر کہ امریکی وزیر دفاع نے پاکستان کا دورہ کرنے کا بھی ذکر کیا ہے تو یہ دورہ کب ہو گا۔ جواب میں خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ تاریخ کے تعین پر بات چیت ہو رہی ہے لیکن ابھی کچھ حتمی نہیں ہے۔،اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ کب آئیں گے۔ ان دنوں پاکستان کے وزیر خارجہ واشنگٹن میں ہیں اور وہ امریکی دفترِ خارجہ سے گفتگو کر رہے ہیں۔ میرے خیال میں اس گفتگو کے نتیجے میں ، یہ فیصلہ ہو جائے گا کہ کہ جم میٹس کا دورہ فوری ہوگا یا کچھ دنوں کے بعد میں۔

پاکستانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہم تو چاہیں گے کہ وہ جلد از جلد تشریف لائیں۔ تا کہ افغانستان میں امن کے حوالے سے ایک حقیقت پسندانہ اور بے لاگ گفتگو ہو سکے۔